ٹرمپ انتظامیہ کے چوٹی کے اہلکاروں نے منگل کے روز کانگریس کو متنبہ کیا کہ روس 2018 کے وسط مدتی انتخابات میں مداخلت کی کوششیں جاری رکھ سکتا ہے، ایسے میں جب وفاقی حکومت انتخاب کے دوران سکیورٹی کی مد میں ریاستوں کو 38 کروڑ ڈالر کی رقم جاری کرنے والی ہے۔
یہ بات ایک بریفنگ کے دوران کی گئی جس میں امریکی ایوان نمائندگان کے 435 ارکان میں سے تقریباً 40 سے 50 ارکان نے شرکت کی؛ جس میں ایف بی آئی، محکمہٴ ہوم لینڈ سکیورٹی اور قومی انٹیلی جنس کے سربراہ نے ارکان کو بتایا کہ ریاستیں اور شہر جہاں انتخابات ہونے ہیں، اُنھیں اِن خدشات سے نبردآزما ہونے کی تیاری کرنی ہوگی۔
رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ محکمہٴ ہوم لینڈ سکیورٹی کی وزیر، کرستن نیلسن نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ وہ اس بات پر متفق ہیں کہ روس 2018ء کے انتخابات کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
نیلسن نے کہا کہ ’’ہم اس بات سے آگاہ ہیں کہ روس غیر ملکی اثر و رسوخ کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے‘‘۔ تاہم، اُنھوں نے مزید کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ روس کن خاص نشستوں کو ہدف بنانے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
نیلسن نے کہا کہ ’ڈی ایچ ایس‘ دوسرے ملکوں پر نظر رکھے ہوئے ہے، جن کے پاس امریکی انتخابات کو متاثر کرنے کی اہلیت ہے، جن میں چین اور ایران شامل ہیں۔ بقول اُن کے ’’ہمیں چوکنہ رہنے کی ضرورت ہے‘‘۔
’ڈی ایچ ایس‘ میں سائبر سکیورٹی کے ایک چوٹی کے اہل کار، کرس کریبز نےانٹرویو میں ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ امریکی ووٹنگ کے عمل کے نظام کی سائبر حملوں سے حفاظت کے لیے مارچ میں کانگریس نے 38 کروڈ ڈالر مختص کرنے کی منظوری دی تھی، جو رقوم اس ہفتے کے اواخر میں ریاستوں میں تقسیم کی جائیں گی۔
محکمہٴ ہوم لینڈ سکیورٹی اُن 48 ریاستوں میں انتخاب کی سکیورٹی کی مد میں اعانت کررہا ہے، اور بریفنگ کے دوران ایک چارٹ تقسیم کیا، جس پر رائٹرز کی بھی نظر پڑی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ضرورت اِس بات کی ہے کہ ریاستیں نے جانچ پڑتال کی نوعیت کا نظام وضع کر رکھا ہو، منصوبہ بندی، تربیت اور مشقوں پر وقت لگایا ہو، اور اُنھیں چاہیئے کہ وہ ’’تعمیراتی نظام کا مکمل جائزہ لبنے پر سرمایہ کاری کرنے کا سوچیں‘‘۔
ایوان کے رُکن، مائیکل میکال نے، جو ایوان نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ ہیں، بریفنگ کے بعد بتایا کہ ارکان کو اس بات پر تشویش ہے کہ ’’نہ صرف روس بلکہ ممکنہ طور پر دیگر غیر ملکی دشمن اس جانب دیکھ رہے ہیں کہ وسط مدتی انتخابات میں کس طرح سے مداخلت کی جائے، اور ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اس کے لیے تیار رہیں۔ گذشتہ بار ہمیں ضرب لگی کیونکہ ہم تیار نہیں تھے‘‘۔
امریکی انٹیلی جنس ادارے اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ امریکی انتخابات میں مداخلت کی کوشش میں انتہائی اونچی سطح پر روسی قیادت ملوث تھی، جس کا مقصد صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی امیدواری کو بڑھاوا دینا تھا‘‘۔
روس اس بات کی تردید کرتا ہے کہ اُس نے امریکی انتخابات میں مداخلت کی تھی۔
بریفنگ کے بعد، ڈیموکریٹک پارٹی کے متعدد ارکان نے بتایا کہ اُنھیں یہ پریشانی لاحق ہے کہ وفاقی حکومت انتخابات کے تحفظ کے سلسلے میں ضروری اقدام نہیں کر رہی ہے۔ ڈیموکریٹ رُکن، جان شاکوسکی نے کہا ہے کہ ’’میں سمجھتا ہوں کہ اس معاملے میں کافی تشویش پائی جاتی ہے کہ ہم تیار نہیں ہیں‘‘۔