نیویارک کو اپنا گھر کہنے والے ایلگزینڈر ایمچ کو دنیا کا طویل العمر مرد قرار دیا گیا ہے۔
مسٹر ایمچ 1903میں یورپی ملک پولینڈ میں پیدا ہوئے تھے اور 1950 کی دہائی میں ہجرت کر کے امریکہ آگئے تھے۔ رواں سال فروری میں 111 سال کی عمر مکمل کرنے پر گزشتہ ماہ انہیں ’’بزرگ ترین زندہ‘‘ مرد کا اعزاز حاصل ہوا۔
تاہم ایمچ ’’بزرگ ترین زندہ‘‘ فرد کے اعزاز سے ابھی کافی دور ہیں کیونکہ 66 خواتین ان سے زیادہ ضعیف ہیں جن میں جاپان کی 116 سالہ بزرگ ترین میساؤ اوکاوا بھی ہیں۔
مین ہیٹن میں اپنی رہائش گاہ میں ایک انٹرویو میں ایمچ نے بتایا کہ ان کی پسندیدہ خوراک مرغی اور چاکلیٹ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی لمبی عمر کی وجہ ان کی ’’جینز‘‘ ہے اور ان کے بقول ان کے والد بھی نوے سال سے زائد عمر تک زندہ رہے۔
ایمچ نے 92 سال کی عمر میں ’’انکریڈیبل ٹیلز آف دی پیرانارمل‘‘ نامی ایک ادبی مجموعے کی اشاعت میں مدد کی تھی۔ وہ کہتے ہیں اب بھی وہ مستقبل کے بارے میں سوچتے ہیں۔
’’کئی چیزیں ہیں جو کہ میں حاصل کرنا چاہتا ہوں لیکن مجھے واضح نہیں کہ کیا اور کیسے۔‘‘
مسٹر ایمچ 1903میں یورپی ملک پولینڈ میں پیدا ہوئے تھے اور 1950 کی دہائی میں ہجرت کر کے امریکہ آگئے تھے۔ رواں سال فروری میں 111 سال کی عمر مکمل کرنے پر گزشتہ ماہ انہیں ’’بزرگ ترین زندہ‘‘ مرد کا اعزاز حاصل ہوا۔
تاہم ایمچ ’’بزرگ ترین زندہ‘‘ فرد کے اعزاز سے ابھی کافی دور ہیں کیونکہ 66 خواتین ان سے زیادہ ضعیف ہیں جن میں جاپان کی 116 سالہ بزرگ ترین میساؤ اوکاوا بھی ہیں۔
مین ہیٹن میں اپنی رہائش گاہ میں ایک انٹرویو میں ایمچ نے بتایا کہ ان کی پسندیدہ خوراک مرغی اور چاکلیٹ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی لمبی عمر کی وجہ ان کی ’’جینز‘‘ ہے اور ان کے بقول ان کے والد بھی نوے سال سے زائد عمر تک زندہ رہے۔
ایمچ نے 92 سال کی عمر میں ’’انکریڈیبل ٹیلز آف دی پیرانارمل‘‘ نامی ایک ادبی مجموعے کی اشاعت میں مدد کی تھی۔ وہ کہتے ہیں اب بھی وہ مستقبل کے بارے میں سوچتے ہیں۔
’’کئی چیزیں ہیں جو کہ میں حاصل کرنا چاہتا ہوں لیکن مجھے واضح نہیں کہ کیا اور کیسے۔‘‘