رسائی کے لنکس

عراق کی مدد کے لیے ایران سے تعاون پر غور کر سکتے ہیں: امریکہ


امریکی وزیرخارجہ جان کیری
امریکی وزیرخارجہ جان کیری

امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ عراق کی مدد کے لیے ڈرون طیارے استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ اس بارے میں ایران سے ممکنہ تعاون کے بارے میں بھی غور کیا جا رہا ہے۔

امریکہ نے کہا کہ وہ سنی عسکریت پسندوں کی بغداد کی طرف پیش قدمی روکنے کے لیے ایران سے ممکنہ تعاون کرنے پر غور کر سکتا ہے۔

شیعہ مسلمانوں کی حکومت والے ملک ایران کو اپنے ہمسایہ ملک عراق میں سنی عسکریت پسندو ں کی طرف سے کی جانے والی پیش قدمی پر سخت تشویش ہے۔

کئی مبصرین نے اس خدشہ کا اظہار کیا ہے کہ ایران کی عراق میں دخل اندازی سے ملک میں تشدد کی کارروائیوں میں اضافہ ہو گا۔

دولت اسلامیہ عراق ولشام یعنی آئی ایس آئی ایل کے عسکریت پسند عراق کے شمالی شہروں پر قبضہ کرنے کے بعد اب دارالحکومت بغداد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

امریکی وزیر خاجہ جان کیری نے پیر کو انٹرنیٹ کی معروف ویب سائیٹ' یاہو' کو دیے جانے والے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ صدر اوباما عراق کی حکومت کی مدد کے لیے فضائی حملوں کے بارے میں سوچ بچار کر رہےہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر باغیوں کو عراق کو تقسیم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

کیری نے کہا کہ "میں نہیں سمجھتا کہ صدر یہ سب کچھ ہوتا ہو ا دیکھتے رہیں اور کچھ نہ کریں۔"

امریکہ نے جنگی طیارہ بردار بحری بیڑے سمیت چار بحری جہاز خلیج فارس میں بھیج دیے ہیں۔

کیری نے کہا کہ عراق کی مدد کے لیے ڈرون طیارے استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ اس بارے میں ایران سے ممکنہ تعاون کے بارے میں بھی غور کیا جا رہا ہے۔

کیری نے کہا کہ " ہم ہر تعمیری عمل پر غور کرنے کے لیے تیار ہیں جس سے تشدد میں کمی کی جا سکے"۔

دوسری طرف ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ تہران عراق میں سلامتی کی بحالی کے لیے بین الاقوامی قانون کے تحت ہی امریکہ سے تعاون کرے گا۔

تاہم کچھ امریکی ساست دان اور مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران کی شمولیت سے عراق میں تشدد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان ماضی میں تعلقات کشیدہ رہے ہیں اور 1980 کے عشرے میں دونوں ملک جنگ بھی لڑ چکے ہیں۔

القاعدہ سے منسلک گروہوں کی شمالی عراق میں تیزی سے کی جانے والی کارروائیوں کی بنا پر پورے خطے کی سلامتی کو خطر ے میں درپیش ہے جس پر امریکہ اور ہمسایہ ملکو ں کو سخت تشویش ہے۔

گزشتہ ہفتے ائی ایس آئی ایل نے عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل پر قبضہ کرنے کے بعد دارالحکومت بغداد کی طرف پیش قدمی شروع کر دی تھی۔

امریکہ نے 2011 میں تقریباً دس سال تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد عراق سے اپنی فوج نکال لی تھی۔
XS
SM
MD
LG