رسائی کے لنکس

امریکیوں میں طلاق کے بعد دوبارہ شادی کا رجحان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

عورتوں کی نسبت امریکی مردوں میں دوبارہ شادی کی شرح دگنی ہے۔ ہر 1,000 مردوں میں سے 40 دوبارہ شادی کرتے ہیں، جبکہ ہر 1,000 عورتوں میں سے صرف 21 عورتیں دوبارہ شادی کرتی ہیں۔

امریکہ میں جون شادیوں کا روایتی مہینہ ہے جس میں ہر دس میں سے چار شادیوں میں دلہا یا دلہن دوسری مرتبہ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوتے ہیں، جبکہ بیس فیصد شادیاں دونوں کی دوسری شادی ہوتی ہے۔ یہ بات ’کونسل آن کنٹمپریری فیملیز‘ کی ایک تحقیق میں سامنے آئی ہے۔

تحقیقی رپورٹ مرتب کرنے والے ادارے ’نیشنل سنٹر فار فیملی اینڈ میرج ریسرچ‘ کی شریک ڈائریکٹر وینڈی میننگ نے کہا کہ ’’امریکی شادیوں کے معاملے میں کافی پر امید رویہ رکھتے ہیں۔ امریکی اس لحاظ سے منفرد ہیں کہ طلاق کے بعد دوسرے ممالک میں رہنے والے لوگوں کی نسبت ان میں دوسری شادی کرنے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔‘‘

امریکہ میں ناصرف یہ کہ شادی کرنے کو ایک اہم سنگ میل سمجھا جاتا ہے بلکہ اس فیصلے میں حقیقت پسندانہ مالیاتی تحفظات کا بھی ہاتھ ہوتا ہے۔

میننگ نے کہا کہ ’’ہمارے معاشرے میں بہت سی مراعات ازدواجی حیثیت سے منسلک ہیں۔ اس لیے اگر آپ شادی شدہ ہیں تو آپ کو کسی کی لائف انشورنس، سوشل سکیورٹی مراعات اور صحت کی مراعات مل سکتی ہیں۔ دوسرے ممالک میں ازدواجی حیثیت سے قطع نظر یہ مراعات ہر ایک کو حاصل ہوتی ہیں۔‘‘

چالیس سے تینتالیس سال کی عمر کے لوگوں میں دوبارہ شادیوں کی شرح اور بھی زیادہ ہے۔ اس عمر میں ہونے والی نصف سے زائد شادیاں دوسری شادیاں ہوتی ہیں۔

عورتوں کی نسبت امریکی مردوں میں دوبارہ شادی کی شرح دگنی ہے۔ ہر 1,000 مردوں میں سے 40 دوبارہ شادی کرتے ہیں، جبکہ ہر 1,000 عورتوں میں سے صرف 21 عورتیں دوبارہ شادی کرتی ہیں۔ پینتالیس سال سے کم عمر کے طلاق یافتہ افراد میں نصف سے زائد دوبارہ شادی کے لیے پر امید رہتے ہیں۔

تاہم، مجموعی طور پر گزشتہ بیس سال میں امریکیوں میں دوبارہ شادی کے رجحان میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ 1995ء میں 45 سال سے کم عمر میں طلاق پانے والی 54 فیصد عورتیں پانچ سال کے اندر دوبارہ شادی کر لیتی تھیں۔ مگر اب یہ شرح گر کر صرف 38 فیصد رہ گئی ہے۔

دوبارہ شادیوں کی شرح میں کمی کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جس میں جوڑوں کا شادی کے بغیر اکٹھے رہنے کا فیصلہ، اور بڑی عمر کے لوگوں کی اپنے اثاثوں کے گڈ مڈ ہونے کے بارے میں تشویش شامل ہیں۔ بڑی عمر کے لوگ نہیں چاہتے کہ ان کی دوسری شادی سے ان کے بچوں کی وراثت پر اثر پڑے۔

تاہم دوبارہ شادی کرنے والوں کے سفر کا انجام ہمیشہ پریوں کی کہانی جیسا نہیں ہوتا۔ دوبارہ شادیاں پہلی شادیوں کی نسبت جلدی اور زیادہ ناکام ہوتی ہیں۔ پینتالیس سال سے کم عمر کی عورتوں کی ایک تہائی سے زیادہ شادیوں کا انجام پانچ سال کے اندر طلاق کی صورت میں ہوتا ہے۔

اس کی یہ وجہ ہو سکتی ہے کہ عمر رسیدہ افراد کی زندگیاں زیادہ پیچیدہ ہوتی ہیں۔ پچھلی شادیوں سے بچے، اخراجات اور سابق شریک حیات کے ساتھ مسائل نئی شادیوں میں تناؤ پیدا کر سکتے ہیں۔

تاہم امریکیوں کے لیے دوبارہ شادی کرنے کے بارے میں پر امید ہونے کی وجوہات موجود ہیں۔

میننگ نے کہا کہ ’’اگر لوگ بات چیت اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے تیار ہوں اور اپنی شادی کو کامیاب بنانے کے لیے پرعزم ہوں تو ریسرچ ثابت کرتی ہے کہ دوسری شادیاں بھی کامیاب ہو سکتی ہیں۔‘‘

اگر دوسری شادیوں کا انجام پریوں کی کہانی جیسا نہ بھی ہو اور جوڑے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اس کے لیے کام کریں تو اسے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG