امریکہ کی طرف سے ویزہ فراڈ اور اپنی گھریلو ملازمہ کو انتہائی کم اجرت کے الزام پر بھارتی سفارتکار دیویانی کھوبراگڑے کو ملک چھوڑنے کے حکم کے بعد وہ جمعہ کو بھارت کے لیے روانہ ہو گئیں۔
محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ جمعرات کی شام تک کھوبراگڑے ملک ہی میں تھیں۔
دیویانی نیویارک میں نائب بھارتی قونصل جنرل کے فرائض انجام دیتی رہی ہیں۔ لیکن جمعرات کو امریکی حکام نے بھارت کی طرف سے سفارتی استثنیٰ کی درخواست کو منظور کر لیا۔
امریکی محکمہ خارجہ اس سے قبل بھارت سے یہ درخواست کر چکا تھا کہ وہ دیویانی کی سفارتی حیثیت ختم کرے تاکہ ان پر مقدمہ چلایا جاسکے، تاہم بھارت نے یہ درخواست مسترد کر دی تھی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف الزامات ختم نہیں ہوئے اور اگر وہ امریکہ واپس آتی ہیں تو انھیں ان کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ادھر بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبرالدین کا کہنا ہے کہ مکمل سفارتی استثنیٰ ملنے کے بعد دیویانی کھوبرا گڑے بھارت کے لیے روانہ ہو چکی ہیں اور ان کا تبادلہ نئی دہلی میں ایک عہدے پر کر دیا گیا تھا۔
دیویانی کے والد اوتم کھوبراگڑے نے تعاون پر بھارتی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’’ میری بیٹی اپنے وطن واپس آرہی ہے اور یہ پوری قوم، میڈیا اور حکومت کی حمایت کے بغیر ممکن نہیں تھا۔‘‘
گزشتہ ماہ دیویانی کھوبراگڑے کی گھریلو ملازمہ کی طرف سے اسے بتائی گئی اجرت سے کم ادا کرنے کی شکایت پر امریکی حکام نے تحویل میں لیا تھا۔
بعد ازاں دیویانی کے بقول انھیں ہتھکڑی لگائی گئی اور انھیں برہنہ تلاشی کے عمل سے بھی گزرنا پڑا۔ لیکن امریکی حکام نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی سفارتکار کے ساتھ دوران تحویل کسی بھی طرح کا ناروا سلوک روا نہیں رکھا گیا۔
اس واقعے کی وجہ سے امریکہ اور بھارت کے درمیان سفارتی تعلقات تناؤ کا شکار ہو گئے تھے۔
محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ جمعرات کی شام تک کھوبراگڑے ملک ہی میں تھیں۔
دیویانی نیویارک میں نائب بھارتی قونصل جنرل کے فرائض انجام دیتی رہی ہیں۔ لیکن جمعرات کو امریکی حکام نے بھارت کی طرف سے سفارتی استثنیٰ کی درخواست کو منظور کر لیا۔
امریکی محکمہ خارجہ اس سے قبل بھارت سے یہ درخواست کر چکا تھا کہ وہ دیویانی کی سفارتی حیثیت ختم کرے تاکہ ان پر مقدمہ چلایا جاسکے، تاہم بھارت نے یہ درخواست مسترد کر دی تھی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف الزامات ختم نہیں ہوئے اور اگر وہ امریکہ واپس آتی ہیں تو انھیں ان کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ادھر بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبرالدین کا کہنا ہے کہ مکمل سفارتی استثنیٰ ملنے کے بعد دیویانی کھوبرا گڑے بھارت کے لیے روانہ ہو چکی ہیں اور ان کا تبادلہ نئی دہلی میں ایک عہدے پر کر دیا گیا تھا۔
دیویانی کے والد اوتم کھوبراگڑے نے تعاون پر بھارتی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’’ میری بیٹی اپنے وطن واپس آرہی ہے اور یہ پوری قوم، میڈیا اور حکومت کی حمایت کے بغیر ممکن نہیں تھا۔‘‘
گزشتہ ماہ دیویانی کھوبراگڑے کی گھریلو ملازمہ کی طرف سے اسے بتائی گئی اجرت سے کم ادا کرنے کی شکایت پر امریکی حکام نے تحویل میں لیا تھا۔
بعد ازاں دیویانی کے بقول انھیں ہتھکڑی لگائی گئی اور انھیں برہنہ تلاشی کے عمل سے بھی گزرنا پڑا۔ لیکن امریکی حکام نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی سفارتکار کے ساتھ دوران تحویل کسی بھی طرح کا ناروا سلوک روا نہیں رکھا گیا۔
اس واقعے کی وجہ سے امریکہ اور بھارت کے درمیان سفارتی تعلقات تناؤ کا شکار ہو گئے تھے۔