امریکی کی ایک اعلیٰ سفارت کار ایلس ویلز پاکستان میں ہیں جہاں اُنھوں نے جمعرات کو پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور دیگر عہدیداروں سے بات چیت کی ہے۔
نائب معاون امریکی وزیرِ خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیا ایلس ویلز بدھ کو اسلام آباد پہنچیں اور بعد ازاں وہ کراچی بھی جائیں گے۔ واضح رہے کہ ایلس ویلز کا رواں سال پاکستان کا یہ دوسرا دورہ ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق پاکستانی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور ایلس ویلز کے درمیان ملاقات میں پاکستان اور امریکہ کےباہمی تعلقات کے علاوہ افغانستان کے بارے میں بھی گفتگو ہوئی۔
جمعرات کو معمول کی پریس بریفنگ کے دوران پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایلس ویلز کے دورے کو اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان ان رابطوں کا حصہ قرار دیا ہے جو گزشتہ سال اگست میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی کے اعلان کے بعد شروع ہوئے۔
" اس بات چیت کے عمل میں افغانستان بھی ہے، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس بھی ہے، انسداد دہشت گردی بھی ہے اور (ان معاملات پر) بات چیت جاری ہے۔ جس کا مقصد ہے دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات میں ایک مشترکہ بنیاد تلاش کرنا ہے۔ "
محمد فیصل نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان بات چیت کا عمل جاری رہنا ایک مثبت امر ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکہ نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ صدر غنی کی طرف سے افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے جو اعلان کیا اور بعد ازں ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں جن کے بارے میں بات ہوئی ان کو جاری رکھنا ضروری ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ اس کے علاوہ اسلام آباد اور واشنگٹن نے ان تمام گروپوں کے خلاف کارروائی کرنے کے عزم کا اظہار کیا جو پاکستان اور افغانستان کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
بعض مبصرین کا کہنا ہے دونوں ملکوں کے درمیان پاکستان میں افغان طالبان و حقانی نیٹ ورک کی مبینہ پناہ گاہوں کی موجودگی پر دونوں ملکوں کے موقف میں یکسانیت نہیں ہےجو دوطرفہ تعلقات میں تناؤ کی ایک بڑی وجہ ہے۔
پاکستانی سیکرٹری خارجہ نے پاکستان کا دورہ کرنے والے امریکی وفد کو بھارت کی طرف سے لائن آف کنڑول پر جنگ بندی سمجھوتے کی مبیینہ خلاف ورزیوں کے معاملے سے آگاہ کرتے ہوئےکہا کہ یہ خطے کے استحکام کو کمزور کرنے کا باعث ہے۔ انہوں نے پاکستان کے اس موقف کو دہرایا کہ جامع مذاکرات کے ذریعے ہی دیرینہ مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔
دریں اثنا ایلس ویلز نے پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر ناصر خان جنوعہ سے بھی اسلام آباد میں ملاقات کی جس میں پاک امریکہ باہمی تعلقات علاقائی سلامتی کی صورت حال اور افغانستان کی صورت حال کے بارے میں گفتگو ہوئی۔
واضح رہے کہ رواں ماہ پاکستان کے وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے امریکہ کا نجی دورہ کیا تھا جس کے دوران اُنھوں نے امریکی نائب صدر سے بھی ملاقات کی تھی۔
نائب صدر مائک پینس نے وزیرِ اعظم سے ملاقات میں صدر ٹرمپ کے اس مطالبے کو دہرایا تھا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر طالبان اور حقانی نیٹ ورک سمیت دیگر شدت پسندوں کے خاتمے پر توجہ دے۔
دوسری طرف سے امریکہ کے دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق ایلس ویلز اپنے دورہ پاکستان کے دوران پاکستان کے جنوبی شہر کراچی بھی جائیں گی جہاں وہ اعلیٰ حکومتی عہدیداروں اور کاروباری برادری کے سرکر دہ افراد سے ملاقات میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان اقتصادی تعلقات اور عوامی رابطوں کو مضبوط سطح پر استوار کرنے کے معاملے پر بات کریں گے۔