امریکہ پاکستان اسٹریٹجک ڈائلاگ کا چھٹا دور پیر، 29 فروری کو واشنگٹن میں ہوگا، جسے امریکی محکمہ خارجہ نے ’’انتہائی اہم‘‘ قرار دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ’’اس میں سکیورٹی کو مضبوط بنانے اور خطے کے استحکام پر بات چیت ہوگی‘‘۔
باہمی مکالمے میں پاکستان کی نمائندگی وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر برائے امورِ خارجہ، سرتاج عزیز جب کہ امریکی وفد کی سربراہی وزیر خارجہ جان کیری کریں گے۔ پاکستانی وفد پہلے ہی واشنگٹن پہنچ چکا ہے۔
جمعے کو روزانہ اخباری بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں، ترجمان مارک ٹونر نے کہا کہ دہشت گردی سے مؤثر طور پر نمٹنا اولین ترجیح کا معاملہ ہے، اور یہ کہ ’’امریکی انتظامیہ اِس انتہائی اہم بات چیت کی منتظر ہے‘‘۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اجلاس کے ایجنڈا میں ’’تجارتی روابط بڑھانے‘‘، اور ’’کئی دیگر معاملات اور خطے کو درپیش خطرات پر گفتگو شامل ہوگی‘‘۔
سنہ 2013 سے اب تک وزارتی سطح کا یہ تیسرا سالانہ باہمی اجلاس ہوگا۔
ڈائیلاگ کے چھ اہم نکات ہیں جن میں معیشت اور مالیات؛ توانائی، تعلیم، سائنس اور ٹیکنولوجی، قانون کا نفاذ اور انسداد دہشت گردی، سکیورٹی، اسٹریٹجک استحکام، جوہری عدم پھیلاؤ اور دفاع کے شعبہ جات شامل ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دہشت گردی پاکستان و بھارت کے لیے خطرے کا باعث ہے اور اس سے نبردآزما ہونے کے سلسلے میں دونوں ہمسایوں کا تعاون خطے کے لیے مفید ثابت ہوگا۔
پاکستانی ذرائع کے مطابق، اکتوبر2015 میں وزیر اعظم نواز شریف کے دورہ امریکہ کے نتیجے میں ’’مکالمے کی ہیئت اور طریقہ کار واضح ہوا ہے اور ڈائلاگ کی سمت کا تعین ہوا ہے‘‘۔ ذرائع نے مزید کہا ہے کہ، ’’29 فروری کی بات چیت میں امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی تمام جہتوں پر گفتگو کا ایک اہم موقع فراہم ہوگا‘‘۔
اپنے دورہ امریکہ کے دوران، سرتاج عریز یکم مارچ کو واشنگٹن میں ’کونسل آن فورین رلیشنز‘ کے ایک سمینار سے خطاب کریں گے، جس میں، بتایا جاتا ہے کہ مشیر برائے امور ِخارجہ خطے کی سلامتی اور استحکام کے سلسلے میں پاکستان کے کردار پر روشنی ڈالنے کے علاوہ امریکہ پاکستان تعلقات پر تفصیلی بات کریں گے۔
ادھر، واشنگٹن کے ’سینٹر فور اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز‘ کی جانب سے جمعے کے روز منعقدہ ایک مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے، منصوبہ بندی، اصلاحات اور ترقیات کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے بتایا ہے کہ دونوں ممالک ’’طریقہ کار اور وسائل کی فراہمی پر گفتگو کر رہے ہیں، تاکہ آئندہ 10 سالوں کے دوران 10000 پاکستانی طالب علم امریکی یونیورسٹیوں سے ’پی ایچ ڈی‘ کی ڈگری حاصل کر سکیں۔
احسن اقبال نے بتایا کہ جن شعبوں میں اعلیٰ تعلیم درکار ہے اُن میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجنئرنگ، حساب کے ساتھ ساتھ سماجی سائنسز، جس سے پاکستان کی ترقی اور اقتصادی شرح افزائش کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔