امریکی ریاست مِزوری کےشہر، سینٹ لوئی کےمضافات میں مبینہ طور پر ایک غیر مسلح سیاہ فام نوجوان کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے معاملے پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکی صدر براک اوباما اُن شخصیات میں شامل ہیں جنھوں نے تحمل کی تلقین کی ہے۔
یہ واقعہ گذشتہ ہفتے کو اُس وقت پیش آیا جب گولی لگنے سے 18 سالہ مائیکل براؤن کی موت واقع ہوئی۔ تب سے، فرگوسن کی اِس سیاہ فام اکثریتی آبادی کے برہم مکیں احتجاج کی راہ اپنائے ہوئے ہیں۔ یہ مظاہرے تشدد میں بدل جاتے ہیں، جس دوران کچھ مظاہرین غنڈہ گردی پر اتر آتے ہیں، جس دوران اسٹوروں کو لوٹا جاتا ہے اور پولیس سے براہِ راست جھگڑنے کا انداز نظر آتا ہے۔
مسٹر اوباما نے منگل کے روز ایک بیان میں براؤن کے خاندان کے ساتھ تعزیت کی۔
اُنھوں نے شہر کے مکینوں پر زور دیا کہ ایک دوسرے سے بہتر انداز سے پیش آئیں کہ صدمہ کم ہو، نہ کہ ایسا جس سے تکلیف میں اضافہ ہو۔
مِزوری کے گورنر، جے نکسن نےمنگل کی رات کلیسا میں منعقدہ ایک اجلاس کے دوران تحمل کی اپیل کی۔ نکسن نے یہ بات تسلیم کی کہ یہاں کےمکینوں میں یہ احساس سا ہے جیسےپرانے زخموں پر نمک پاشی کی گئی ہو۔
تاہم، اخبار ’سینٹ لوئی ڈسپیچ‘ نے خبر دی ہے کہ سینٹ لوئی محکمہ ٴپولیس کے ایک افسر نے منگل کی شام گئے ایک شخص پر گولی چلا کر شدید زخمی کردیا، جس نے مبینہ طور پر پولیس اہل کار پر بندوق تان لی تھی۔
فرگوسن کے شہر میں تناؤ کی صورت حال جاری ہے، جہاںٕ کی اکثریتی آبادی سیاہ فام ہے، جب کہ سیاسی قیادت اور پولیس کا عملہ سفید فاموں پر مشتمل ہے۔