امریکی سینیٹ نے ایک قانونی مسودے کی منظوری دی ہے جس کے تحت چین یا کسی دوسرے ملک کو اپنی کرنسی کی قدر پر دانستہ طور پراثر انداز ہونے کی پاداش میں اُس پر پابندیاں عائد کی جا سکیں گی۔
محکمہ خزانہ اس بات کا تعین کرے گا کہ آیا کوئی ملک اپنی کرنسی کی قدر میں تبدیلی میں رکاوٹ ڈال رہا ہے یا نہیں، جس کے بعد امریکی کمپنیوں کے لیے غیر ملکی بر آمدات پر محصولات طلب کرنے میں آسانی ہو جائے گی۔
کئی امریکی قانون سازوں کا کہنا ہے کہ چینی کرنسی ’یوان‘ کی قدر میں رد و بدل کی وجہ سے چین ناجائز فوائد حاصل کر رہا ہے کیوں کہ اس سے عالمی منڈی میں امریکی اشیاء بہت مہنگی ہوجاتی ہیں۔
اس بل کے مخالفین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ چین کے ساتھ تجارتی جنگ کا سبب بن سکتا ہے۔
چین نے اس بل کو عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے قوانین کی سخت خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ژنہوا‘ کا کہنا ہے کہ یہ بل تجارتی جنگ چھیڑ سکتا ہے۔
بیجنگ نے دانستہ طور پر یوان کی قدر میں کمی سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ڈالر کے مقابلے میں اس کی قدر میں قدرتی اتار چڑھاؤ پر کام کر رہا ہے۔
اب یہ بل ایوان نمائندگان میں جائے گا جہاں اس کی منظوری غیر یقینی ہے۔ اکثریتی ریپبلکن رہنما ایرک کنٹرور نے وائٹ ہاؤس سے کہا ہے کہ وہ مسودے کو ایوان میں زیر غور لانے سے قبل اس حوالے سے واضح موقف اختیار کرے۔
صدر براک اوباما کی طرف سے فی الحال اس اقدام کے حق یا مخالفت کے بارے میں کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا۔ لیکن وائٹ ہاؤس چاہتا ہے کہ محتاط انداز میں ایسے اقدامات کو یقینی بنایا جائے کہ کوئی نیا قانون عالمی تجارتی تنظیم کی خلاف ورزی کا مرتکب نہ ہو۔