حماس کے مسلح دھڑے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اُسے لاپتہ اسرائیل فوجی کے بارے میں معلوم نہیں، لیکن اس امکان کا بھی اظہار کیا کہ ممکنہ طور پر شاید وہ اسرائیل کے فضائی حملے میں مارا گیا ہو۔
اسرائیل کا الزام ہے کہ اُس کے فوجی کو جمعہ کو یرغمال بنایا گیا۔
حماس نے ہفتہ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ اُس کا غزہ پٹی کے جنوبی حصے میں اپنے جنگجوؤں سے رابطہ ختم ہو چکا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ کے جنوبی حصے میں اُس کے فوجی کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
فلسطینی گروپ حماس کا ماننا ہے کہ ممکن ہے کہ غزہ کے جنوب میں اُس کے ایک گروپ میں شامل تمام جنگجو بشمول اسرائیلی فوجی اسرائیل کی کارروائی میں مارا گیا ہو۔
اُدھر امریکہ صدر براک اوباما نے کہا کہ حماس اسرائیلی فوجی کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کرے۔
صدر نے وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جنگجو اسرائیلی فوجی کو رہا کر کے یہ ثابت کریں کہ حماس غزہ کے مسئلے کو حل کرنے میں سنجیدہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیل اور بین الاقوامی برادری کو جب تک یہ اعتماد نہیں ہو گا کہ حماس حملے نا کرنے کے اپنے عہد کی پاسداری کرے گی، اُس وقت تک جنگ بندی کو دوبارہ بحال کرنا بہت مشکل ہو گا۔
صدر اوباما نے اسرائیل کے اس حق کو ایک بار پھر دہرایا کہ اس کو حماس کی راکٹ اور حملوں کے ردعمل میں دفاع کا حق حاصل ہے۔
انھوں نے فلسطینی شہریوں کی ہلاکت کو تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے تحفظ کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہئیے۔
دوسری طرف امریکی کانگرس نے جمعہ کو دیر گئے اسرائیل کے ’آئرن ڈوم‘ میزائل دفاعی پروگرام کے لیے ہنگامی طور پر 22 کروڑ پچاس لاکھ ڈالر کی فراہمی کے بل کی منظور دی ہے۔ یہ بل صدر اوباما کے دستخطوں کے بعد قانون بن جائے گا۔
امریکی وزیرخارجہ جان کیری جنہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے ہمراہ جمعرات کو غزہ میں 72 گھنٹوں کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، اُنھوں نے بھی جمعہ کو ایک بیان اسرائیلی فوجی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
غزہ میں جمعہ کی صبح جنگ بندی کے آغاز کے کچھ گھنٹوں پر دوبارہ لڑائی شروع ہو گئی تھی۔