رسائی کے لنکس

صدر ٹرمپ کا انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے پھر انکار، حامیوں کے واشنگٹن میں مظاہرے

اتوار کو اپنی ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے۔ ابھی ہمیں طویل سفر طے کرنا ہے۔ یہ دھاندلی زدہ الیکشن تھے۔ 

11:37 9.11.2020

بائیڈن کی ترجیحات کا اعلان

امریکہ کے صدارتی انتخابات 2020 کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق نو منتخب صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس نے انتقالِ اقتدار کے بعد کی ترجیحات واضح کر دی ہیں جن میں صدر ٹرمپ کی بعض پالیسیوں پر نظرثانی بھی شامل ہے۔ دوسری جانب انتخابات میں مبینہ بے ضابطگیوں کے خلاف صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت پیر سے ہو گی۔

بائیڈن اور ہیرس نے ایک ویب سائٹ متعارف کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ حکومت ملنے کے بعد اُن کی پہلی ترجیح کرونا وائرس، معیشت، موسمیاتی تبدیلی اور نسل پرستی سے نمٹنا ہو گا۔

امریکی صدارتی انتخابات کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق جوبائیڈن کو صدر ٹرمپ پر واضح برتری حاصل ہے تاہم صدر ٹرمپ انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔

جو بائیڈن کی ویب سائٹ پر نئی منتخب قیادت نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلے ہی دن سے قیادت کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

ویب سائٹ کو 'بائیڈن ہیرس صدارتی منتقلی' کا نام دیا گیا ہے جس کے مطابق بائیڈن اور ہیرس کی انتظامیہ جن چیلنجز کا مقابلہ کرے گی ان میں قوم کی صحت کا تحفظ، کامیابی کے مواقع، نسلی مساوات کا فروغ اور موسمیاتی تبدیلی کے بحران سے لڑنا شامل ہے۔

مزید پڑھیے

11:31 9.11.2020

امریکہ کے صدارتی انتخابات میں کیا کچھ پہلی بار ہوا؟

امریکہ کے حالیہ صدارتی انتخابات کئی حوالوں سے مختلف قرار دیے جا رہے ہیں۔ ان انتخابات کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج سامنے آ چکے ہیں۔

ایک جانب ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن نے اپنی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے قوم سے خطاب کیا ہے۔ تو دوسری جانب ری پبلکن پارٹی کے امیدوار صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالتی کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔

ان انتخابات میں کیا کیا منفرد رہا آئیے جائزہ لیتے ہیں۔

معمر ترین صدر

غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن 279 الیکٹورل ووٹ حاصل کر کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں برتری حاصل کر چکے ہیں۔ امریکہ کے ذرائع ابلاغ کے بیشتر ادارے اُنہیں نومنتخب صدر بھی قرار دے رہے ہیں۔

مزید پڑھیے

10:38 9.11.2020

بائیڈن اور ٹرمپ کے حمایتی ہالی وڈ ستاروں کا غیر حتمی نتائج پر ردِ عمل

ہالی وڈ اور امریکہ کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے کئی ستاروں اور نمایاں شخصیات نے امریکہ کے صدارتی انتخاب میں جو بائیڈن کی کامیابی کی خبروں پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔

ہالی وڈ کی قدامت پسند سیاست کی پیروکار شخصیات نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت میں ردعمل کا اظہارکیا اور بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

ہفتے کی دوپہر امریکہ کے بیشتر نشریاتی اداروں کی جانب سے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے تحت صدارتی انتخاب میں جو بائیڈن کی فتح کی خبریں آنے کے فوری بعد امریکی اداکاروں اور اداکاراؤں، فلم سازوں اور گلوکاروں نے اپنے ردِ عمل کے اظہار کے لیے سوشل میڈیا کا رخ کیا۔

امریکی گلوکارہ آریانا گرانڈے نے بائیڈن اور کاملا ہیرس کی کامیابی کی رپورٹ پر اپنے تاثر کو یوں ٹوئٹ کیا، "خدا کا شکر ہے۔"

مزید پڑھیے

23:06 8.11.2020

انتخابات میں کامیابی سے 'امریکی خواب' پانے والے تارکینِ وطن

امریکہ میں صدارتی انتخابات کے علاوہ ایوانِ نمائندگان، سینیٹ کی 35 نشستوں جب کہ مقامی حکومتوں کے بھی انتخابات ہوئے جن میں مختلف کمیونٹیز اور رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والے سیاست دان بھی کامیاب ہوئے ہیں۔

ان انتخابات میں جہاں بہت سے نئے چہرے کامیاب ہوئے وہیں کچھ ایسے افریقی امریکی اُمیدواروں نے بھی میدان مارا جنہوں نے اپنے ممالک میں مشکل حالات کے باعث امریکہ میں پناہ لی تھی۔

ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے اوبالا اوبالا بھی ایسے ہی اُمیدواروں میں شامل ہیں جو ریاست ٹیکساس کے شہر آسٹن سے سٹی کونسل کے رُکن منتخب ہونے والے پہلے غیر سفید فام سیاست دان ہیں۔

اوبالا نے اپنے ملک میں تشدد اور قتل و غارت دیکھی جب کہ ان واقعات میں اُن کے عزیز سمیت سیکڑوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اُتارا گیا جس کے بعد وہ دو ہفتوں کا دشوار گزار پہاڑی سفر طے کر کے کینیا میں مہاجرین کے ایک کیمپ پہنچے اور وہاں 10 سال گزارے۔

اوبالا کے بقول مہاجر کیمپ میں اُنہیں پیٹ بھر کر کھانا بہت کم نصیب ہوتا تھا۔

اوبالا کے علاوہ حالیہ انتخابات میں لگ بھگ امریکی سیاست دان مقامی، ریاستی اور وفاقی سطح پر مختلف نشستوں میں کامیاب ہوئے جو افریقی ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیے

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG