ہسپانوی اور ایشیائی امریکیوں کے ووٹ نے الیکشن کو کیسے کانٹے کا مقابلہ بنایا؟
صدارتی الیکشن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن کے درمیان مقابلے کو دلچسپ بنانے میں ہسپانوی اور ایشیائی النسل امریکی ووٹروں کا کردار کلیدی رہا۔
ان دونوں برادریوں کے الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے رجحانات اس عام تاثر سے کہیں مختلف رہے جس کے مطابق یہ کہا جا رہا تھا کہ ان سے تعلق رکھنے والے ووٹر ری پبلیکن پارٹی کے امیدوار کے مقابلے میں ڈیموکریٹک امیدوار کو ووٹ دے کر جو بائیڈن کا فیصلہ کن حد تک پلڑا بھاری کریں گے۔
صدر ٹرمپ نے 2016 کے مقابلے میں ہسپانوی اور ایشیائی ووٹروں کی بڑھتی ہوئی آبادی سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔
صدارتی انتخابات کے نتائج پر امریکی کیا کہتے ہیں؟
امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس نے اپنی ترجیحات واضح کرنی شروع کر دی ہیں جب کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تاحال غیر حتمی انتخابی نتائج کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ انتخابات کے بعد کی اس صورتِ حال پر امریکی شہریوں کی کیا رائے ہے؟ دیکھیے عمران جدون کی اس رپورٹ میں۔
بائیڈن نے رون کلین کو وائٹ ہاؤس کا چیف آف اسٹاف مقرر کر دیا
امریکہ کے نومنتخب صدر جو بائیڈن نے رون کلین کو وائٹ ہاؤس کا نیا چیف آف اسٹاف مقرر کر دیا ہے۔ بائیڈن نے عبوری عرصے کے دوران مقرر کیے گئے اپنے مشیروں سے بھی ملاقات کی ہے۔
جو بائیڈن نے بدھ کو ایک ٹوئٹ میں رون کلین کو چیف آف اسٹاف مقرر کرنے کا اعلان کیا۔
رون کلین اس سے قبل جو بائیڈن کی نائب صدارت کے دوران اُن کے چیف آف اسٹاف کی بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
بائیڈن نے کہا کہ "کلین کے وسیع تجربے اور تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی صلاحیت کی مجھے وائٹ ہاؤس میں ضرورت ہے۔ کیوں کہ ہمیں ایک بحران کا سامنا ہے اور یہ لوگوں کو متحد کرنے کا وقت ہے۔"
صدر ٹرمپ کے حامی پینٹاگون میں اعلیٰ عہدوں پر تعینات
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وزیرِ دفاع مارک ایسپر کو برطرف کیے جانے کے ایک روز بعد صدر کے قریب سمجھی جانے والی تین شخصیات کو پینٹاگون کے کلیدی عہدوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
ان افراد میں امریکی نشریاتی ادارے 'فاکس نیوز' سے ماضی میں وابستہ رہنے والے تجزیہ کار اور سابق فوجی افسر انتھونی ٹاٹا کو انڈر سیکریٹری آف ڈیفنس فار پالیسی تعینات کیا گیا ہے۔
انتھونی ٹاٹا کی نامزدگی کو سینیٹ نے اُن کے اسلام سے متعلق متنازع بیان پر منظوری نہیں دی تھی۔
ٹاٹا نے 2018 میں کی جانے والی بعض متنازع ٹوئٹس میں اسلام مخالف جذبات کا اظہار کرتے ہوئے سابق صدر براک اوباما کو بھی دہشت گرد رہنما قرار دیا تھا۔ تاہم بعدازاں اُنہوں نے اپنی ٹوئٹس ڈیلیٹ کر دی تھیں۔