صدر ٹرمپ نارتھ کیرولائنا میں کامیاب
امریکہ میں رواں ماہ تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج آنے کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے اور غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ریاست نارتھ کیرولائنا میں فاتح قرار پائے ہیں۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ریاست میں ڈالے گئے کل ووٹوں میں سے 98 فی صد ووٹوں کی گنتی مکمل کی جا چکی ہے اور غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کو 73 ہزار سے زائد ووٹوں کی برتری حاصل ہے۔
نارتھ کیرولائنا میں فتح کے بعد صدر ٹرمپ کو مزید 15 الیکٹورل ووٹ مل گئے ہیں اور اب ان کے کل الیکٹورل ووٹوں کی تعداد 232 ہو گئی ہے۔
لیکن صدر ٹرمپ کے ڈیموکریٹ حریف جو بائیڈن اب تک کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق صدر بننے کے لیے درکار الیکٹورل کالج کے 270 ووٹوں کا ہدف پہلے ہی حاصل کر چکے ہیں۔
جو بائیڈن کے الیکٹورل ووٹوں کی تعداد 290 ہے۔ لیکن صدر ٹرمپ انتخابات کے غیر حتمی نتائج تسلیم کرنے سے انکاری ہیں اور مسلسل اپنی فتح کا دعویٰ کر رہے ہیں۔
صدر کی انتخابی مہم نے کئی ریاستوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور ڈاک کے ذریعے ڈالے جانے والے بعض ووٹ کالعدم قرار دینے کے لیے عدالتوں سے بھی رجوع کر رکھا ہے۔
نارتھ کیرولائنا کے غیر حتمی نتائج کے اعلان کے بعد اب تک امریکہ کی 49 ریاستوں اور دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں ووٹوں کی گنتی تقریباً مکمل ہوچکی ہے اور صرف ایک ریاست جارجیا رہ گئی ہے جہاں کے نتائج آنا باقی ہیں۔
اب تک کی گنتی کے مطابق جارجیا میں جو بائیڈن کو اپنے ری پبلکن حریف پر برتری حاصل ہے اور اگر یہ برتری گنتی کے اختتام تک برقرار رہی تو جو بائیڈن کے الیکٹورل ووٹوں کی تعداد 306 ہو جائے گی۔
جارجیا کے 16 الیکٹورل ووٹ کس کو ملیں گے؟ گنتی جاری
امریکہ میں صدارتی انتخابات کے بعد صرف ایک ریاست جارجیا کے انتخابی نتائج آنا ابھی بھی باقی ہیں۔ جس کے الیکٹورل ووٹوں کی تعداد 16 ہے۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق جارجیا میں ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن کو اپنے ری پبلکن حریف صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر برتری حاصل ہے۔
رپورٹس کے مطابق اگر جو بائیڈن جارجیا میں فاتح قرار پاتے ہیں تو یہ 1992 کے بعد پہلی بار ہو گا کہ اس ریاست میں ڈیموکریٹک امیدوار کو فتح نصیب ہو گی۔
خیال رہے کہ ری پبلکن امیدوار جو بائیڈن پہلے ہی غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق 290 الیکٹورل ووٹ حاصل کر کے وائٹ ہاؤس پہنچنے کی راہ ہموار کر چکے ہیں۔
واشنگٹن ڈی سی میں صدر ٹرمپ کے حامیوں کا احتجاج
امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے صدارتی انتخابات میں صدر کی جانب سے عائد کیے گئے دھاندلی کے الزامات کے حق میں احتجاج کیا ہے۔
ہفتے کو صدر کی حامی لگ بھگ ایک درجن تنظیموں اور گروپس نے دارالحکومت میں احتجاج کی کال دی تھی جس میں شرکت کے لیے صدر کے حامی ملک کے مختلف علاقوں سے دارالحکومت پہنچے۔
یہ واضح نہیں کہ احتجاج میں کتنے افراد نے شرکت کی۔ واشنگٹن ڈی سی کی پولیس اور انتظامیہ نے بھی مظاہرین کی تعداد سے متعلق کوئی اعداد و شمار جاری نہیں کیے ہیں۔
ہفتے کو واشنگٹن ڈی سی میں احتجاج سے لگ بھگ دو گھنٹے قبل صدر ٹرمپ اپنے قافلے کے ہمراہ دارالحکومت کی مرکزی شاہراہ پینسلوینیا ایونیو سے گزرے اور وہاں موجود مظاہرین کو دیکھ کر مسکرائے اور انہیں ہاتھ ہلایا۔
بعد ازاں صدر کا قافلہ واشنگٹن ڈی سی کے نواح میں موجود ان کے ذاتی گالف کلب روانہ ہو گیا جہاں انہوں نے اطلاعات کے مطابق گالف کھیلی۔
امریکی نشریاتی ادارے 'فوکس نیوز' کے مطابق گالف کلب سے وائٹ ہاؤس واپسی پر صدر ٹرمپ ایک بار پھر اپنے حامیوں کے درمیان سے گزرے جنہوں نے صدر کو دیکھ کر ان کے حق میں نعرے بازی کی۔
بائیڈن صرف 'فیک نیوز میڈیا' کی نظر میں جیتے ہیں: صدر ٹرمپ
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر صدارتی انتخابات کے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو بائیڈن صرف فیک نیوز میڈیا کی نظر میں جیتے ہیں۔
اتوار کو اپنی ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے۔ ابھی ہمیں طویل سفر طے کرنا ہے۔ یہ دھاندلی زدہ الیکشن تھے۔
ٹوئٹر کی جانب سے ایک بار پھر صدر ٹرمپ کی اس ٹوئٹ پر بھی انتباہی نوٹس لگا دیا گیا۔
خیال رہے کہ امریکہ میں تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق ڈیمو کریٹک اُمیدوار جو بائیڈن 270 سے زائد الیکٹورل ووٹ حاصل کر چکے ہیں۔ تاہم صدر ٹرمپ اور اُن کے حامیوں کا اصرار ہے کہ ان انتخابات میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ہوئیں۔
صدر کی انتخابی مہم نے انتخابات کے نتائج کو عدالتوں میں چیلنج کرنے کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے۔