مفلوک الحال شمالی کوریا نے دور مار کرنے والے راکیٹ کی آزمائش کرنے کے خلاف بین الاقوامی احتجاجوں کو ٹُھکراتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اُس نے اِس میں ایندھن بھرنا شروع کر دیا ہے۔
’لاس اینجلس ٹائمز‘ کہتا ہے کہ اگرچہ شمالی کوریا کو اصرارہے کہ اس آزمائش کی کوئی فوجی اہمیت نہیں ہے،تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جو ٹیکنالوجی اس میں استعمال ہو رہی ہے وہ دور مار کرنے والے مزائلوں کی ہے اور امریکہ اور اُس کے اتحادی اسے اُس معاہدے کی کھلم کُھلا خلاف ورزی قرار دے رہے ہیں جو 29 فروری کو شمالی کوریا کے ساتھ طے پایا تھا اور جس میں اُس نے عہد کیا تھا کہ وُہ اپنے ہتھیاروں کے پروگرام کو بند کر دے گا، جِس کے عوض اُسے دو لاکھ چالیس ہزار میٹرک ٹن غذائی امداد فراہم کی جائے گی۔
اخبار نے ماہرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس کے باوجود کہ یہ غذائی امداد بند ہونے کی صورت میں ، شمالی کوریا یقیناً متاثّر ہوگا، وہ یہ راکیٹ چلانے سے باز نہیں آئے گا اور جیسا کہ سیول کے پروفیسر یانگ مُو جِن کہتے ہیں ہم تعزیرات نافذ کر کے اُن پر دباؤ ڈال سکتے ہیں ۔ لیکن ، شمالی کوریا والےمزائلوں اور جوہری پروگرام کی بدولت واپس امریکہ پر دباؤ ڈال سکتے ہیں۔
اخبار کہتا ہے کہ شمالی کوریا ایک تیسرا جوہری دہماکہ کرنے کے لئے ہم کیانگ صُوبے میں خُفیہ تیاریاں کر رہا ہے جہاں ماضی میں اس نے دو سابقہ جوہری تجربے کئے تھے ۔
اُدھر جمعے کے روز استنبول میں ایران اور امریکہ سمیت چھ عالمی طاقتو ں کے درمیان ایرانی جوہری پروگرام پر بات چیت شروع ہونے والی ہے۔ ’ واشنگٹن پوسٹ‘ کے مطابق خیال ہے کہ ان مذاکرات میں یہ چھ طاقتیں ایران سے کہیں گی کہ وُہ اپنے جوہری پروگرام کے لئے ایسی پابندبیاں قبول کرے جس کے بعد ایران کے لئے ایک جوہری بم بنانا اوربھی مُشکل ہو جائے گا۔
اخبار نے مغربی سفارت کاروں کے حوالے سے بتایا ہےکہ ایک کلیدی شرط یہ ہوگی کہ ایران قُم کے نزدیک اپنے یورینیم کو افزودہ کرنے کا پلانٹ بند کر دے جسے پہاڑوں میں ٹنل کھود کر بنایا گیا ہے اور جو نہائت ہی ترقی یافتہ بموں اور مزائیلوں کے علاوہ کسی اور چیز کی پہنچ سے باہر ہے۔امریکہ ایران سے یہ توقّع بھی رکھے گا کہ وہ بیس فیصد افزودہ یورینیم بنانا بالکل بند کر دے گا۔ اس کے بارے میں ایران کا موقف یہ ہے کہ اس کی اس 43 سالہ امریکہ کے بنے ہوئے تجرباتی ری ایکٹر چلانے کے لئے ضرورت ہے جو ریڈیو آئسو ٹوپ بناتا ہے۔
قُم کے قریب افزودگی کا پلانٹ ایران کے جوہری توانائی پروگرام کا ایک طرح کا رزرو ہے جس کے سینٹری فُیوجوں کا سلسلہ پہاڑ میں سرنگ کھود کر نصب کیا گیا ہے۔ ایران نے کہا ہے کہ اس نے اس تنصیب کے لئے اس جگہ کا اس لئے انتخاب کیا ، تاکہ اس کی جوہری ٹیکنالو جی کو اسرائیل یا امریکہ کی طرف سے حملے سے بچایا جائے ۔ اور ایران کا موقف ہے کہ اس کے بند کرنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ۔ البتہ، ایران شائد اعلیٰ گریڈ کے یورینیم کے ذخیرے پر مذاکرات کرنے پر تیار ہو جائے ایرانی عہدہ داروں کا کہنا ہے کہ انہیں یورنیم کی اُونچے درجے کی افزودگی اس لئے کرنی پڑی، تاکہ امریکی ساخت کے ری ایکٹر کو چالُو رکھا جائے ، جس کے لئےسنہ2009 میں مغربی طااقتوں نے ایندھن فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
ایک وقت استنبول میں ان مذاکرات کا منعقد ہونا غیر یقینی ہو گیا تھا، کیونکہ ایرانی سیاست دانوں نے مذاکرات کے ایک کلیدی شریک ترکی کے بارے میں کہا تھا کہ اُس کی جگہ اب غیر جانب دار نہیں رہی کیونکہ، وہ سرگرمی کے ساتھ ایران کے دوست شام کے خلاف ہو گیا ہے۔ مذاکرات کی جگہ کے بارے میں اس غیر یقینی کیفیت کی وجہ سے مغربی ملکوں میں یہ تشویش پھیل گئی تھی کہ ایران شائد عالمی طاقتوں کے ساتھ بات کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے، جس کا پہلا دور جنوری میں ہوا تھااور جس کے باقی ملکوںمیں روس، چین، برطانیہ ، فرانس اور جرمنی ہیں۔