امریکی سلامتی کے ادارے، ’این ایس اے‘ کا سابق ملازم ایڈورڈ سنوڈن، جو امریکی خفیہ دستاویزوں کے افشاٴ کے بعد سیاسی پناہ کی تلاش میں دو ہفتوں سے زیادہ عرصے سے ماسکو کے شیری میتی ہوف ہوائی اڈے کی ٹرانزٹ لاؤنج میں مقیم ہے، ماسکو اور واشنگٹن کے باہمی تعلقات کے لیے ایک سنگین مسئلہ بنتا جارہا ہے۔
’انٹرنیشنل ہیرالڈ ٹریبئون‘ کا خیال ہے کہ سنوڈن کی وجہ سے، جو روس میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے، امریکہ اور روس کے باہمی تعلقات پہلے ہی کشیدگی کا شکار ہیں، یہ ممکن ہے کہ صدر براک اوباما روسی صدر ولادی میر پوٹن کے ساتھ ملاقات کے لیے ستمبر میں اپنے ماسکو کے طے شدہ دورے کو منسوخ کردیں۔
اخبار کہتا ہے کہ اِس منسوخی کو مسٹرپوٹن کے منہ پر ایک طمانچے کی نظر سے دیکھا جائے گا، جِن کے بارے میں معلوم ہے کہ وہ اِس قسم کے اعلیٰ سطحی دوروں کو روسی وقار کے لیے بہت اہم سمجھتے ہیں۔
اخبار کہتا ہے کہ وہائٹ ہاؤس اس ملاقات کو شائد ایک حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے جس کا مقصد مسٹر سنوڈن کو واپس امریکہ پہنچانے کے لیے روس کا تعاون حاصل کرنا ہو، اور یہ بات شائد اس وسیع تر تشویش کی بھی علامت ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین شام، ایران، اسلحے پر کنٹرول اور میزائیلی دفاعی نظام جیسے امور پر بھاری اختلاف ہے۔
ایک اور امر جس سے دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کی نشاندہی ہوتی ہے، مسٹر پوٹن کے مخالف ایک ممتازسیاسی لیڈر الیکسی نوال نہ کا مقدمہ ہے جس میں اُس پر پیسہ خوردبرد کرنے کا جرم ثابت ہوگیا ہے اور جس کی وجہ سے دونوں کے درمیان خلیج اور بڑھ گئی ہے اور وہائٹ ہاؤس نے نوالنی کو اس جرم کی پاداش میں پانچ سال کی سزا کو روسی سول معاشرے میں حزب اختلاف کا گلا گھونٹنے سے تعبیر کیا ہے اور اس پر سخت نااُمیدی کا اظہار کیا ہے۔
وہائٹ ہاؤس کے ترجمان نے روسی حکومت سے اپیل کی کہ وہ کرپشن کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کا منہ بند کرنے کی مہم ختم کرے اور اپنے شہریوں کے بنیادی حقوق اور آزادی اظہار کا احترام کرے۔
لیکن، اخبار کہتا ہے کہ سنوڈن کے معاملے کے پیش نظر کریملن کو حقوق انسانی کے بارے میں یہ باتیں کھوکھلی لگیں اور مسٹر پوٹن نے یہ موقف اختیار کیا کہ ایسے میں جب امریکہ سنوڈن کے خلاف جاسوسی کے راز افشا کرنے کی پاداش میں مقدمہ چلانا چاہتا ہے، روسی اقدام کے خلاف اس کی شکائت خلوص سے عاری ہے۔ لیکن، اس کے ساتھ ساتھ مسٹر پوٹن نے اس کی بھی وضاحت کردی ہے کہ وہ محاذ آرائی نہیں چاہتے کہ کہیں باہمی تعلقات کو نقصان نہ پہنچے۔مسٹر پوٹن نے یہ بھی کہا کہ اُن کی رائے میں دوطرفہ تعلقات، خفیہ ایجنسیوں پر اِن جھگڑوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔
اخبار کہتا ہے کہ وہائٹ ہاؤس نے ماسکو کی ملاقات کو منسوخ کرنے کے امکان کی اعلانیہ تصدیق نہیں کی ہے۔
’سان فرانسسکو کرانیکل‘ ایک ادارئے میں کہتا ہے کہ امریکہ کو صحتمند رکھنے میں تارکینِ وطن کا مثبت کردار ہے اور اس دلیل میں کوئی وزن نہیں ہے کہ یہ تارکین وطن ملک کومہیا معاشرتی مراعات کے لئے ایک بوجھ ہیں۔
اخبار کہتا ہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک جماعت کی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ وہ یوں کہ تارکینِ وطن میڈی کیئر کی مد میں سے جتنا فائدہ اُٹھاتے ہیں اس سے کہیں زیادہ اُس میں جمع کرتے ہین، جب کہ جِن شہریوں کی امریکہ کے اندر پیدائش ہوئی تھی وہ اس میں کم جمع کرتے ہیں اور زیادہ نکالتے ہیں۔
اخبار کہتا ہے کہ اس رپورٹ سے امی گریشن میں اصلاحات کی ضرورت اور بھی اجاگر ہوتی ہے، جِن کو اپنانے میں کانگریس تکلیف دہ حد تک سست روی سے کام لے رہی ہے۔
امریکہ کے ایک تاریخی شہر ڈیٹرائیٹ کو دیوالیہ قرار دیا گیا ہے۔ اس پر ’یو ایس ٹوڈے‘ ایک ادارئے میں کہتا ہے کہ اتنے اہم شہر کا یہ حشر افسوسناک ہے جو اپنی جاندار صنعت کے لئے مشہور تھا، جس نے امریکیوں کے لیے موٹرکاریں بنائیں اور اس کا جاندار متوسط طبقہ تعمیر کیا۔ پچھلے چھ عشروں کے دوران، اس کی آبادی جو ایک وقت 18لاکھ ہوتی تھی، سکڑ کر آدھی رہ گئی ہے، کیونکہ اس کی کاروں کی صنعت غیر ملکی صنعت کاروں کا مقابلہ نہ کرسکی۔ اس کی فیکٹریاں بند ہوگئیں اور روزگار کے مواقع جاتے رہے۔
اخبار کہتا ہے کہ مثالی شہر کے سابق درجے کو بحال کرنے کی ضرورت اور اس کے ساتھ ساتھ ملک کے باقیماندہ حصوں کو اس شہر کے تجربے سے سبق حاصل کرنا چاہیئے۔
’انٹرنیشنل ہیرالڈ ٹریبئون‘ کا خیال ہے کہ سنوڈن کی وجہ سے، جو روس میں سیاسی پناہ حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے، امریکہ اور روس کے باہمی تعلقات پہلے ہی کشیدگی کا شکار ہیں، یہ ممکن ہے کہ صدر براک اوباما روسی صدر ولادی میر پوٹن کے ساتھ ملاقات کے لیے ستمبر میں اپنے ماسکو کے طے شدہ دورے کو منسوخ کردیں۔
اخبار کہتا ہے کہ اِس منسوخی کو مسٹرپوٹن کے منہ پر ایک طمانچے کی نظر سے دیکھا جائے گا، جِن کے بارے میں معلوم ہے کہ وہ اِس قسم کے اعلیٰ سطحی دوروں کو روسی وقار کے لیے بہت اہم سمجھتے ہیں۔
اخبار کہتا ہے کہ وہائٹ ہاؤس اس ملاقات کو شائد ایک حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے جس کا مقصد مسٹر سنوڈن کو واپس امریکہ پہنچانے کے لیے روس کا تعاون حاصل کرنا ہو، اور یہ بات شائد اس وسیع تر تشویش کی بھی علامت ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین شام، ایران، اسلحے پر کنٹرول اور میزائیلی دفاعی نظام جیسے امور پر بھاری اختلاف ہے۔
ایک اور امر جس سے دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کی نشاندہی ہوتی ہے، مسٹر پوٹن کے مخالف ایک ممتازسیاسی لیڈر الیکسی نوال نہ کا مقدمہ ہے جس میں اُس پر پیسہ خوردبرد کرنے کا جرم ثابت ہوگیا ہے اور جس کی وجہ سے دونوں کے درمیان خلیج اور بڑھ گئی ہے اور وہائٹ ہاؤس نے نوالنی کو اس جرم کی پاداش میں پانچ سال کی سزا کو روسی سول معاشرے میں حزب اختلاف کا گلا گھونٹنے سے تعبیر کیا ہے اور اس پر سخت نااُمیدی کا اظہار کیا ہے۔
وہائٹ ہاؤس کے ترجمان نے روسی حکومت سے اپیل کی کہ وہ کرپشن کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کا منہ بند کرنے کی مہم ختم کرے اور اپنے شہریوں کے بنیادی حقوق اور آزادی اظہار کا احترام کرے۔
لیکن، اخبار کہتا ہے کہ سنوڈن کے معاملے کے پیش نظر کریملن کو حقوق انسانی کے بارے میں یہ باتیں کھوکھلی لگیں اور مسٹر پوٹن نے یہ موقف اختیار کیا کہ ایسے میں جب امریکہ سنوڈن کے خلاف جاسوسی کے راز افشا کرنے کی پاداش میں مقدمہ چلانا چاہتا ہے، روسی اقدام کے خلاف اس کی شکائت خلوص سے عاری ہے۔ لیکن، اس کے ساتھ ساتھ مسٹر پوٹن نے اس کی بھی وضاحت کردی ہے کہ وہ محاذ آرائی نہیں چاہتے کہ کہیں باہمی تعلقات کو نقصان نہ پہنچے۔مسٹر پوٹن نے یہ بھی کہا کہ اُن کی رائے میں دوطرفہ تعلقات، خفیہ ایجنسیوں پر اِن جھگڑوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔
اخبار کہتا ہے کہ وہائٹ ہاؤس نے ماسکو کی ملاقات کو منسوخ کرنے کے امکان کی اعلانیہ تصدیق نہیں کی ہے۔
’سان فرانسسکو کرانیکل‘ ایک ادارئے میں کہتا ہے کہ امریکہ کو صحتمند رکھنے میں تارکینِ وطن کا مثبت کردار ہے اور اس دلیل میں کوئی وزن نہیں ہے کہ یہ تارکین وطن ملک کومہیا معاشرتی مراعات کے لئے ایک بوجھ ہیں۔
اخبار کہتا ہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک جماعت کی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ وہ یوں کہ تارکینِ وطن میڈی کیئر کی مد میں سے جتنا فائدہ اُٹھاتے ہیں اس سے کہیں زیادہ اُس میں جمع کرتے ہین، جب کہ جِن شہریوں کی امریکہ کے اندر پیدائش ہوئی تھی وہ اس میں کم جمع کرتے ہیں اور زیادہ نکالتے ہیں۔
اخبار کہتا ہے کہ اس رپورٹ سے امی گریشن میں اصلاحات کی ضرورت اور بھی اجاگر ہوتی ہے، جِن کو اپنانے میں کانگریس تکلیف دہ حد تک سست روی سے کام لے رہی ہے۔
امریکہ کے ایک تاریخی شہر ڈیٹرائیٹ کو دیوالیہ قرار دیا گیا ہے۔ اس پر ’یو ایس ٹوڈے‘ ایک ادارئے میں کہتا ہے کہ اتنے اہم شہر کا یہ حشر افسوسناک ہے جو اپنی جاندار صنعت کے لئے مشہور تھا، جس نے امریکیوں کے لیے موٹرکاریں بنائیں اور اس کا جاندار متوسط طبقہ تعمیر کیا۔ پچھلے چھ عشروں کے دوران، اس کی آبادی جو ایک وقت 18لاکھ ہوتی تھی، سکڑ کر آدھی رہ گئی ہے، کیونکہ اس کی کاروں کی صنعت غیر ملکی صنعت کاروں کا مقابلہ نہ کرسکی۔ اس کی فیکٹریاں بند ہوگئیں اور روزگار کے مواقع جاتے رہے۔
اخبار کہتا ہے کہ مثالی شہر کے سابق درجے کو بحال کرنے کی ضرورت اور اس کے ساتھ ساتھ ملک کے باقیماندہ حصوں کو اس شہر کے تجربے سے سبق حاصل کرنا چاہیئے۔