فلسطینی تنظیم آزادی کے رہنما یاسر عرفات کی آٹھ سال قبل وفات کے بعد منگل کے روز قبر سے اُن کی باقیات کو نکال لیا گیا ہے ، کیونکہ، بقول سرکاری فلسطینی ریڈیو کے اس کی اِن کی وفات کی وجوہات کی تحقیقات کے سلسلے میں ضرورت پیش آئی ہے۔ شُبہ کیا جا رہا ہے کہ اُنہیں زہر دیا گیا تھا ۔
مغربی کنارے کے رملّہ شہر کے جس عالیشان روضے میں اُنہیں دفن کیا گیا تھا، وہاں سے اُن کی باقیات کو نکال کرایک قریب کی مسجد میں منتقل کیا گیااور فلسطینی ڈاکٹر وں نے اُن کی ہڈیوں کے نمونے حاصل کئے جنہیں بعد میں فرانسیسی، سوٕس اور روسی ڈاکٹروں کے حوالے کیا گیا۔ یہ ڈاکٹر اِس تفتیش کے لئے خاص طور پر وہاں آئے تھے اور وُہ بعد میں ان نمونوں کا اپنے اپنے ملکوں میں ان کا سائینسی معائینہ کریں گے۔
اِس سے پہلے یاسر عرفات کی خواب گاہ ، دفتر اور اُن کے ذاتی سامان کے بھی کُچھ نمونے اِسی مقصد سے حاصل کئے گئے تھے۔ فلسطینی عہدہ داروں نے ایسو سی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ کئی گھنٹے بعد یاسر عرفات کی باقیات کو دوبارہ اُن کے روضے میں دفن کر دیا گیا۔
این بی سی ویب سائٹ کے مطابق ان نمونوں کے طبّی معائنے کی رپورٹیں دستیاب ہونے میں کئی ماہ لگ جائیں گے اور سوٹزرلینڈ کی لُوزان یونیورسٹی کے جس اسپتال میں عرفات کے کپڑوں کا مُعائنہ کیا گیا ہے اُس کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ اس کی رپورٹ مارچ یا اپریل سے پہلے دستیاب نہیں ہوگی۔
عرفات کا فلسطینیوں اور دنیائے عرب میں ایک مرد حریت کی حیثیت سے بڑا احترام ہے ان کا انتقال ایک فرانسیسی اسپتال میں دوران علاج ہوا تھا اور ان کے انتقال کی اصل وجہ کبھی واضح نہیں ہوئی جس کی بٕنا پر دنیائے عرب میں ان افواہوں نے بڑا زور پکڑا تھا کہ اسرائیل نے اُنہیں زہر دے کر ہلاک کیا تھا۔ لیکن، اسرائیل نے ایسے الزامات کی تردید کی ہے۔
’شکاگو سن ٹائمز‘ نے امریکہ میں امی گریشن کے قوانین میں فوری اصلاحات نافذ کرنے کی ضرورت پر ایک ادارئے میں لکھا ہے کہ کئی عشروں تک ری پبلکن پارٹی نے اُن ایک کروڑ دس لاکھ غیر ملکیوں کے مسلے کا کوئی حقیقت پسندانہ اور ہمدردانہ حل تلاش کرنے کی مخالفت کی ہے جو امریکہ میں غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں۔ اخبار کہتا ہے کہ اس پارٹی نے ایسی کسی تجویز کا مذاق اُڑایا ہے جس کا مقصد إن لوگوں کو عام معافی دینا یا اُن کو شہریت دینے کے لئے راہ ہموار کرنا ہو۔ لیکن، صدر اوبامہ کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد جس میں ہسپانوی زبان بولنے والوں کی بھاری پیمانے پر حمائت کو بڑا دخل تھا، ری پبلکن رویّے میں تبدیلی آئی ہے۔
اخبار کہتا ہے کہ سیاسی قدامت پسندوں میں امی گریشن میں اصلاح کرنے کا احساس اُجاگر ہونے لگا ہے۔ اور مسٹر اوبامہ کی زبردست انتخابی کامیابی کے چند ہی روز کے اندر ایوان نمائندگاں کے ری پبلکن سپیکر جان بینر نے کہا کہ واشنگٹن کے لئے وقت آ گیا ہے جب اُسے امی گریشن کی طرف جامع انداز فکر اپنا نا ہوگا اور اس مسلے کا کوئی حتمی حل نکالنا ہوگا۔
اخبار نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ صدر اوبامہ سپیکر بینر کے مشورے کو قبول کریں گے اور اس موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ایک ایسا جامع منصوبہ وضع کریں گے جس کی مدد سے نہ صرف ملک کی سرحدیں محفوظ ہو جائیں، بلکہ جو ایک کروڑ دس لاکھ کارندے، طلبہ اور بچے اس وقت اس ملک میں غیر قانونی طور پر اس ملک میں مقیم ہیں۔ اُن سب کو شہریت دینے کا ایک ٹھوس موقع میسر آ ئے گا۔
’شکاگو سن ٹائمز‘ نے اس قوی امید کا اظہار کیا ہے کہ مسٹر اوبامہ نے جس طرح صحت عامّہ کی نگہداشت کی اصلاح کی ۔ وہ اُسی طرح امی گریشن کے قوانین میں دُ ور رس اوردیرپا اصلاحات نافذ کر کے تاریخ میں نام کمایئں گے۔
اور آخر میں ’کرسچن سائینس مانٹر‘ کی یہ رپورٹ کہ ایک برطانوی شہری نےدنیا کے 201 ملکوں کا دورہ مکمّل کرلیا ہے، اور اس دوران ہوائی جہاز سے بالکل سفر نہیں کیا۔ گراہم ہُیوز نامی یہ برطانوی مُہم جُو پہلا شخص ہے جس نے دنیا کے تمام ملکوں کا اس طرح دورہ کیا ہے۔
اُس کا آخری پڑاؤ دنیا کا سب نیا ملک یعنی جنوبی سوڈان تھا جہاں وہ پیر کے روز پہنچا۔
گراہم ہیوز نے اس سفر میں بسوں کشتیوں، ٹیکسیوں، ٹرینوں اور اپنی ٹا نگوں کا استعمال کیا۔ لیکن، کبھی ہوائی جہاز میں نہیں بیٹھا۔ ہُیوز نے ایک لاکھ ساٹھ ہزار میل طویل یہ سفر ایک ہزار چار سو چھبیس دن میں مکمّل کیااور ہفتہ وار سو ڈالر سے کم پیسے خرچ کئے۔
33 سالہ ہیوز کے اس سفر کا آغاز شمالی انگلینڈ میں اس کا آبائی شہر لٕور پُول سے سنہ 2009 میں ہوا تھا، اس کے بعد اس نے اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک کے علاوہ تائیواں ، ویٹکن سٹی ، فلسطین۔ کوسو وو مغربی صحرا ، اور برطانوی مملکت کے چار علاقوں کا دورہ کیا۔
عالمی ریکارڈز کی گٕنٕس بُک نے ہُیوز کے اس معرکے کی تصدیق کی ہے۔جس نے اس سفر کی دستاویزی فلم بھی بنائی ہے اور وُہ واٹر ایڈ نامی خیراتی ادارے کے لئے چندہ جمع کرتا آیا ہے۔
مغربی کنارے کے رملّہ شہر کے جس عالیشان روضے میں اُنہیں دفن کیا گیا تھا، وہاں سے اُن کی باقیات کو نکال کرایک قریب کی مسجد میں منتقل کیا گیااور فلسطینی ڈاکٹر وں نے اُن کی ہڈیوں کے نمونے حاصل کئے جنہیں بعد میں فرانسیسی، سوٕس اور روسی ڈاکٹروں کے حوالے کیا گیا۔ یہ ڈاکٹر اِس تفتیش کے لئے خاص طور پر وہاں آئے تھے اور وُہ بعد میں ان نمونوں کا اپنے اپنے ملکوں میں ان کا سائینسی معائینہ کریں گے۔
اِس سے پہلے یاسر عرفات کی خواب گاہ ، دفتر اور اُن کے ذاتی سامان کے بھی کُچھ نمونے اِسی مقصد سے حاصل کئے گئے تھے۔ فلسطینی عہدہ داروں نے ایسو سی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ کئی گھنٹے بعد یاسر عرفات کی باقیات کو دوبارہ اُن کے روضے میں دفن کر دیا گیا۔
این بی سی ویب سائٹ کے مطابق ان نمونوں کے طبّی معائنے کی رپورٹیں دستیاب ہونے میں کئی ماہ لگ جائیں گے اور سوٹزرلینڈ کی لُوزان یونیورسٹی کے جس اسپتال میں عرفات کے کپڑوں کا مُعائنہ کیا گیا ہے اُس کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ اس کی رپورٹ مارچ یا اپریل سے پہلے دستیاب نہیں ہوگی۔
عرفات کا فلسطینیوں اور دنیائے عرب میں ایک مرد حریت کی حیثیت سے بڑا احترام ہے ان کا انتقال ایک فرانسیسی اسپتال میں دوران علاج ہوا تھا اور ان کے انتقال کی اصل وجہ کبھی واضح نہیں ہوئی جس کی بٕنا پر دنیائے عرب میں ان افواہوں نے بڑا زور پکڑا تھا کہ اسرائیل نے اُنہیں زہر دے کر ہلاک کیا تھا۔ لیکن، اسرائیل نے ایسے الزامات کی تردید کی ہے۔
’شکاگو سن ٹائمز‘ نے امریکہ میں امی گریشن کے قوانین میں فوری اصلاحات نافذ کرنے کی ضرورت پر ایک ادارئے میں لکھا ہے کہ کئی عشروں تک ری پبلکن پارٹی نے اُن ایک کروڑ دس لاکھ غیر ملکیوں کے مسلے کا کوئی حقیقت پسندانہ اور ہمدردانہ حل تلاش کرنے کی مخالفت کی ہے جو امریکہ میں غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں۔ اخبار کہتا ہے کہ اس پارٹی نے ایسی کسی تجویز کا مذاق اُڑایا ہے جس کا مقصد إن لوگوں کو عام معافی دینا یا اُن کو شہریت دینے کے لئے راہ ہموار کرنا ہو۔ لیکن، صدر اوبامہ کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے بعد جس میں ہسپانوی زبان بولنے والوں کی بھاری پیمانے پر حمائت کو بڑا دخل تھا، ری پبلکن رویّے میں تبدیلی آئی ہے۔
اخبار کہتا ہے کہ سیاسی قدامت پسندوں میں امی گریشن میں اصلاح کرنے کا احساس اُجاگر ہونے لگا ہے۔ اور مسٹر اوبامہ کی زبردست انتخابی کامیابی کے چند ہی روز کے اندر ایوان نمائندگاں کے ری پبلکن سپیکر جان بینر نے کہا کہ واشنگٹن کے لئے وقت آ گیا ہے جب اُسے امی گریشن کی طرف جامع انداز فکر اپنا نا ہوگا اور اس مسلے کا کوئی حتمی حل نکالنا ہوگا۔
اخبار نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ صدر اوبامہ سپیکر بینر کے مشورے کو قبول کریں گے اور اس موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ایک ایسا جامع منصوبہ وضع کریں گے جس کی مدد سے نہ صرف ملک کی سرحدیں محفوظ ہو جائیں، بلکہ جو ایک کروڑ دس لاکھ کارندے، طلبہ اور بچے اس وقت اس ملک میں غیر قانونی طور پر اس ملک میں مقیم ہیں۔ اُن سب کو شہریت دینے کا ایک ٹھوس موقع میسر آ ئے گا۔
’شکاگو سن ٹائمز‘ نے اس قوی امید کا اظہار کیا ہے کہ مسٹر اوبامہ نے جس طرح صحت عامّہ کی نگہداشت کی اصلاح کی ۔ وہ اُسی طرح امی گریشن کے قوانین میں دُ ور رس اوردیرپا اصلاحات نافذ کر کے تاریخ میں نام کمایئں گے۔
اور آخر میں ’کرسچن سائینس مانٹر‘ کی یہ رپورٹ کہ ایک برطانوی شہری نےدنیا کے 201 ملکوں کا دورہ مکمّل کرلیا ہے، اور اس دوران ہوائی جہاز سے بالکل سفر نہیں کیا۔ گراہم ہُیوز نامی یہ برطانوی مُہم جُو پہلا شخص ہے جس نے دنیا کے تمام ملکوں کا اس طرح دورہ کیا ہے۔
اُس کا آخری پڑاؤ دنیا کا سب نیا ملک یعنی جنوبی سوڈان تھا جہاں وہ پیر کے روز پہنچا۔
گراہم ہیوز نے اس سفر میں بسوں کشتیوں، ٹیکسیوں، ٹرینوں اور اپنی ٹا نگوں کا استعمال کیا۔ لیکن، کبھی ہوائی جہاز میں نہیں بیٹھا۔ ہُیوز نے ایک لاکھ ساٹھ ہزار میل طویل یہ سفر ایک ہزار چار سو چھبیس دن میں مکمّل کیااور ہفتہ وار سو ڈالر سے کم پیسے خرچ کئے۔
33 سالہ ہیوز کے اس سفر کا آغاز شمالی انگلینڈ میں اس کا آبائی شہر لٕور پُول سے سنہ 2009 میں ہوا تھا، اس کے بعد اس نے اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک کے علاوہ تائیواں ، ویٹکن سٹی ، فلسطین۔ کوسو وو مغربی صحرا ، اور برطانوی مملکت کے چار علاقوں کا دورہ کیا۔
عالمی ریکارڈز کی گٕنٕس بُک نے ہُیوز کے اس معرکے کی تصدیق کی ہے۔جس نے اس سفر کی دستاویزی فلم بھی بنائی ہے اور وُہ واٹر ایڈ نامی خیراتی ادارے کے لئے چندہ جمع کرتا آیا ہے۔