رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے: امریکہ میں اسلحے کی خریداری میں اضافہ


صدر اوبامہ نے اس ہفتے اسلحے پر کنٹرول کرنے کی ضرورت پر جو تقریر کی تھی۔ اُس کے بعد ایسا لگ رہا ہے کہ اس کی وجہ سے اس خریداری میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے۔

این بی سی ٹیلی وژن کی رپورٹ کے مطابق ریاست کنیٹی کٹ کے ایک پرائمری سکُول میں ایک سر پھرے بندوق بردار کے ہاتھوں بیس معصوم بچوں سمیت 26 افراد کے خُون ِناحق کے بعد امریکہ میں آتشیں اسلحے کی خریداری میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ اور صدر اوبامہ نے اس ہفتے اسلحے پر کنٹرول کرنے کی ضرورت پر جو تقریر کی تھی۔ اُس کے بعد ایسا لگ رہا ہے کہ اس کی وجہ سے اس خریداری میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے۔

اس تقریر کے بعد اس ٹی وی نیٹ ورک نے چار امریکی ریاستوں میں اسلحہ فروخت کرنے والے سٹوروں کے مالکوں سے جو انٹرویو کئے ہیں اُن سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگوں میں ہتھیار خریدنے کا جنوں سوار ہو گیا ہے اور بعض سٹوروں میں اسلحے کا سٹاک کم پڑ رہا ہے۔

ریاست میری لینڈ کے ایک سٹور کے مالک نے این بی سی کو بتایا کہ مسٹر اوبامہ کی اسلحے سے متعلق ان تجاویز کے اعلان کا یہ ردِّعمل ہوا کہ لوگ ہتھیار خریدنے کے جنوں میں اس کے سٹور پر بُری طرح ٹوٹ پڑے۔ اور یہ رُجحان اس ہفتے بھی جاری رہا۔

اخبار فلاڈلفیا انکوائرر کہتا ہے کہ اسالٹ رائفلوں یا ایسا اسلحہ جس سے شدید حملہ کیا جا سکے کی فروخت مکمّل طور بند کرنے کی تجویز کے صدارتی اعلان سے ایسا لگ رہا ہے کہ آری گن سے لے کر مِسی سِپی تک، دیہات سے تعلّق رکھنے والے، قانون نافذ کرنے والوں اور قانون سازوں کی دُکھتی رگ کو چھیڑا ہے۔ جن میں سے اخبار کے بقول بُہت سوں نے عہد کیا ہے، کہ وُہ کسی بھی قسم کی پابندی کو نظرانداز کردیں گے۔ بلکہ اُن کی کوشش ہوگی، کہ وفاقی عہدہ دار اُ ن کے زیر ِانتظام علاقوں میں اس پابندی کو نافذ کرنے سےبازآجائیں۔

سین فرانسسکو کی ایک کالم نگار ڈیبرا سانڈرز کہتی ہیں کہ اگر وُ ہ صدر ہوتیں تو کنیٹی کٹ کے قتل عام کے بعد صدر اوبامہ ہی کی طرح بچوں کے ایک مجمعے کے سامنے اس کوشش کا آغاز کرتیں۔ اور ایک دانشمندانہ حل کے لئے دونوں ڈیموکریٹ اور ری پبلکن ارکان کانگریس سے اپیل کرتیں۔ اور یہ اعتراف کرتیں کہ پہلے سے موجودہ قانون پرعمل درآمد کیا گیا ہوتا تو حالات بہتر ہوتے۔ وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ وُہ اسالٹ رائفل کو ممنوع قرار دینے پر بھی اصرار نہ کرتیں کیونکہ کوئی یہ ماننے کے لئے تیار نہیں ہے کہ کانگریس اس کی منظوری دے گی۔

نیو یارک کی ایک وفاقی عدالت میں آرجنٹینا کے خلاف ایک مقدمہ چل رہا ہے کیونکہ اس نے سنہ 2001 سے لگ بھگ اسّی ارب ڈالر غیر ملکی قرضے کی ادائیگی بند کر رکھی ہے۔ انٹرنیشنل ہیرلڈ ٹربیون کے مطابق آرجنٹینا کا بالآخر بیشتر قرض خواہ سرمایہ کاروں کے ساتھ سمجھوتہ ہو گیا تھا۔ جس کے تحت اُس کا بیشتر قرضہ معاف کر دیا گیا تھا۔ لیکن بعض قرض خواہوں نے بہتر شرائط پر اصرار کیا اور آرجنٹینا کے خلاف مقدّمہ دائر کر دیا۔

اخبار کہتا ہے کہ آرجنٹینا کے خلاف یہ مقدّمہ جو اس کی طوالت کی وجہ سےغیر معمولی نوعیت کا ہے۔ اُن کئی ایسے مقدموں میں سے ایک ہے۔ جو قرضہ واپس نہ دے سکنے والے ملکوں کے خلاف قائم ہیں۔ اور جن کی تعداد سنہ 1980 کے مقابلے میں دوگنا ہو گئی ہے۔

اخبار کہتا ہے کہ ان مقدّموں کی وجہ سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی اِس پرانی تجویز میں پھر سے دلچسپی پیدا ہونے لگی ہے۔جس کے ذریعے ملکوں کے قرضوں کے جھگڑے حل کرنے کے لئے وُہی نظام قائم کرنا مقصود ہے ۔جس کی نگرانی یہ فنڈ کرے گا۔ جب کہ ایک اور ادارہ یہ بات یقینی بنائے گا کہ ایسے ملک جن شرائط پر اپنے قرض خواہوں کے ساتھ کوئی تصفیہ کریں۔ وُہ وُہی ہوں، جو تمام قسم کے قرض خواہوں کے لئے لازمی ہوتے ہیں۔ لیکن اخبار کہتا ہے کہ امریکہ اور دوسرے ملک اس تجویز کی راہ میں حائل ہیں، کیونکہ وُہ اپنے قوانین نہیں بدلنا چاہتےاور نا ہی ایک اور ادارے کے قیام کے لئےتیار ہیں۔

یورپی اتّحاد کے بعض مُلکوں کی تجویز ہے کہ اُس کے رُکن ممالک کے لئے نظام کی باقاعدہ ترتیب ِ نو کی جائے۔ چنانچہ دوسرے ملکوں کو بھی شائد یہی کُچھ کرنا پڑےگا اگر وُہ بنکوں اور مالیاتی نظام کے دوسرے ارکان پر مزید دباؤ اور ذمہ داریاں ڈالنا چاہتے ہیں۔

بوئینگ 787 طیّارے جن فضائی کمپنیوں کے پاس ہیں اُن سب نے اُن کی پروازیں فی الوقت منسُوخ کر رکھی ہیں۔ کیونکہ حال ہی میں کئی ایسے واقعات ہوئے ہیں جن میں کوئی جانی یا مالی نُقصان تو نہیں ہوا ہے۔ لیکن طیارے کے محفوظ ہونے کے بارے میں سوال پیدا ہوئے ہیں۔ اخبار ہُیوسٹن کرانیکل کا کہنا ہے کہ امریکہ کی شہری ہوا بازی کے وفاقی ادارے کو یہ طیارے اُس وقت تک واپس فضاء میں بھیجنے میں جلد بازی سے کام نہیں لینا چاہئے۔ جب تک اُسے سو فی صد یقین نہ ہو کہ اس ڈریم لائینر کی بیٹریاں فیل نہیں ہونگی ۔

بوسٹن گلوب اخبار نے بھی ایسی ہی احتیاط برتنے پر زور دیا ہے۔
XS
SM
MD
LG