واشنگٹن —
واشگنٹن میں جمعرات کے روز شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق، حکومت کے ایک خودمختار ادارے نے ’نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے)‘ کی جانب سے معلومات تک رسائی کے عمل اور امریکیوں کے ٹیلی فون کی خفیہ نگرانی کے ادارے پر اپنی رپورٹ میں، اس پروگرام پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کانگریس کے حق ِ آزادی ِ رائے اور شہری حقوق سے متعلق ایک خودمختار ادارے ’دی پرائیویسی اینڈ سول لبرٹیز اوورسائیٹ بورڈ‘ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نیشنل سیکورٹی ایجنسی کی جانب سے امریکیوں کے فون کی نگرانی ’ایک غلط عمل اور امریکی آئین کی خلاف ورزی ہے‘، جس کی رُو سے، امریکیوں کو آزادی ِ رائے کا حق حاصل ہے اور جو امریکی شہریوں کی کسی ٹھوس وجہ کے بغیر تلاشی اور انہیں گرفتار کرنے پر ممانعت لاگو کرتا ہے۔
’نیو یارک ٹائمز‘ اور ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ میں شائع کی گئی اس خبر پر تاحال کوئی سرکاری موٴقف سامنے نہیں آیا۔
ماہرین کا کہانا ہے کہ کانگریس کی جانب سے قائم کیے گئے اس خودمختار ادارے کی رپورٹ کے بعد، امریکہ میں خفیہ نگرانی سے متعلق وہ بحث طول پکڑ لے گی جس نے گذشتہ دو تین ماہ سے امریکہ کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے صدر اوباما نے امریکی خفیہ ادارے، ’این ایس اے‘ کے لیے ڈیٹا جمع کرنے کے لیے نیا ’ہدایت نامہ‘ اور نئے اصول مروج کرنے پر زور دیا تھا۔
صدر اوباما کا کہنا تھا کہ این ایس اے کے بارے میں بیان دینے سے قبل، انہوں نے اس حوالے سے ’پرائیویسی اینڈ سول لبریٹز اوور سائیٹ بورڈ‘ سے بھی مشورہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ امریکہ میں نیشنل سیکورٹی ایجنسی کی جانب سے امریکیوں کے ٹیلی فون کے ڈیٹا کی خفیہ نگرانی کا قصہ اُس وقت سامنے آیا، جب این ایس اے کے ایک سابق اہل کار، ایڈورڈ سنوڈن نے یہ راز افشاء کیا تھا۔ ایڈورڈ سنوڈن کے پاس کئی ملین امریکی خفیہ دستاویزات تک رسائی تھی، اور اُس نے چند دستاویزات میڈیا کے اداروں کو بطور ثبوت بھی پیش کی تھیں۔
ایڈورڈ سنوڈین اب روس میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہا ہے۔
کانگریس کے حق ِ آزادی ِ رائے اور شہری حقوق سے متعلق ایک خودمختار ادارے ’دی پرائیویسی اینڈ سول لبرٹیز اوورسائیٹ بورڈ‘ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نیشنل سیکورٹی ایجنسی کی جانب سے امریکیوں کے فون کی نگرانی ’ایک غلط عمل اور امریکی آئین کی خلاف ورزی ہے‘، جس کی رُو سے، امریکیوں کو آزادی ِ رائے کا حق حاصل ہے اور جو امریکی شہریوں کی کسی ٹھوس وجہ کے بغیر تلاشی اور انہیں گرفتار کرنے پر ممانعت لاگو کرتا ہے۔
’نیو یارک ٹائمز‘ اور ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ میں شائع کی گئی اس خبر پر تاحال کوئی سرکاری موٴقف سامنے نہیں آیا۔
ماہرین کا کہانا ہے کہ کانگریس کی جانب سے قائم کیے گئے اس خودمختار ادارے کی رپورٹ کے بعد، امریکہ میں خفیہ نگرانی سے متعلق وہ بحث طول پکڑ لے گی جس نے گذشتہ دو تین ماہ سے امریکہ کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے صدر اوباما نے امریکی خفیہ ادارے، ’این ایس اے‘ کے لیے ڈیٹا جمع کرنے کے لیے نیا ’ہدایت نامہ‘ اور نئے اصول مروج کرنے پر زور دیا تھا۔
صدر اوباما کا کہنا تھا کہ این ایس اے کے بارے میں بیان دینے سے قبل، انہوں نے اس حوالے سے ’پرائیویسی اینڈ سول لبریٹز اوور سائیٹ بورڈ‘ سے بھی مشورہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ امریکہ میں نیشنل سیکورٹی ایجنسی کی جانب سے امریکیوں کے ٹیلی فون کے ڈیٹا کی خفیہ نگرانی کا قصہ اُس وقت سامنے آیا، جب این ایس اے کے ایک سابق اہل کار، ایڈورڈ سنوڈن نے یہ راز افشاء کیا تھا۔ ایڈورڈ سنوڈن کے پاس کئی ملین امریکی خفیہ دستاویزات تک رسائی تھی، اور اُس نے چند دستاویزات میڈیا کے اداروں کو بطور ثبوت بھی پیش کی تھیں۔
ایڈورڈ سنوڈین اب روس میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہا ہے۔