واشنگٹن —
امریکہ کے صدر براک اوباما اور کانگریس کے کئی سرکردہ ارکان شد و مد سے شام کے خلاف فوجی کاروائی کی وکالت کر رہے ہیں۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ شام پر حملے کے حق میں ان کے دلائل امریکی عوام پر کوئی خاص اثر نہیں ڈال رہے جن کی اکثریت شام میں امریکی مداخلت کی مخالف ہے۔
امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' اور نشریاتی ادارے 'این بی سی نیوز' کی جانب سے کیے جانے والے ایک مشترکہ سروے کے مطابق 59 فی صد امریکی شام پر ممکنہ امریکی میزائل حملوں کے مخالف ہیں۔
سروے میں رائے دینے والے صرف 36 فی صد امریکیوں نے شام کے خلاف فوجی کاروائی کی حمایت کی ہے جسے صدر اوباما کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے پر شامی حکومت کو "سبق سکھانے' کے لیے ضروری قرار دے رہے ہیں۔
امریکی تھنک ٹینک 'پیو ریسرچ سینٹر' کی جانب سے کیے جانے والے ایک دوسرے سروے کے مطابق 48 فی صد امریکی شام پر حملے کے حامی جب کہ 29 فی صد اس کے مخالف ہیں۔
سروے میں اظہارِ خیال کرنے والے 74 فی صد افراد کی رائے تھی کہ شام پر فضائی حملوں کے نتیجے میں امریکہ مخالف جذبات میں اضافہ ہوگا جب کہ 61 فی صد نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ شام میں امریکی فوجی مداخلت طویل ہوسکتی ہے۔
منتظمین کے مطابق دونوں سروے میں ایک، ایک ہزار لوگوں سے رائے لی گئی جس میں غلطی کا تناسب ساڑھے تین فی صد ہے۔
امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' اور نشریاتی ادارے 'این بی سی نیوز' کی جانب سے کیے جانے والے ایک مشترکہ سروے کے مطابق 59 فی صد امریکی شام پر ممکنہ امریکی میزائل حملوں کے مخالف ہیں۔
سروے میں رائے دینے والے صرف 36 فی صد امریکیوں نے شام کے خلاف فوجی کاروائی کی حمایت کی ہے جسے صدر اوباما کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے پر شامی حکومت کو "سبق سکھانے' کے لیے ضروری قرار دے رہے ہیں۔
امریکی تھنک ٹینک 'پیو ریسرچ سینٹر' کی جانب سے کیے جانے والے ایک دوسرے سروے کے مطابق 48 فی صد امریکی شام پر حملے کے حامی جب کہ 29 فی صد اس کے مخالف ہیں۔
سروے میں اظہارِ خیال کرنے والے 74 فی صد افراد کی رائے تھی کہ شام پر فضائی حملوں کے نتیجے میں امریکہ مخالف جذبات میں اضافہ ہوگا جب کہ 61 فی صد نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ شام میں امریکی فوجی مداخلت طویل ہوسکتی ہے۔
منتظمین کے مطابق دونوں سروے میں ایک، ایک ہزار لوگوں سے رائے لی گئی جس میں غلطی کا تناسب ساڑھے تین فی صد ہے۔