دنیا بھر میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکہ میں نومبر کے پہلے 10 دن میں 10 لاکھ سے زائد افراد عالمی وبا سے متاثر ہوئے ہیں۔
'جان ہاپکنز یونیورسٹی' کے کرونا وائرس ریسورس سینٹر کے مطابق اب تک امریکہ میں کرونا وائرس سے ایک کروڑ سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں جو کسی بھی ملک میں وبا سے متاثر ہونے والے افراد کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
امریکہ کی وسط مغربی ریاستیں اس وقت کرونا وائرس سے زیادہ متاثر ہیں جہاں پر اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں اسپتالوں میں وبا سے متاثرہ 59 ہزار سے زائد افراد زیرِ علاج ہیں۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق کرونا وائرس کی نئی لہر بہار اور گرمیوں میں آنے والی لہر سے زیادہ شدید ہے اور حالات کے مزید خراب ہونے کا اندیشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
'اے پی' کے مطابق جہاں اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں ہلاکتیں بھی آہستہ آہستہ بڑھنے لگی ہیں۔ اس وقت امریکہ میں اوسطاً 930 افراد یومیہ ہلاک ہو رہے ہیں۔
مریضوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے اسپتالوں پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
'وینڈربلٹ یونیورسٹی' کے وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر ولیم شافنر کے مطابق وبا کا پھیلاؤ ملک کے متعدد حصوں میں بے قابو ہو رہا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ جہاں حالات مشکل نظر آ رہے ہیں۔ وہیں ملک اس وقت کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے پہلے سے بہتر پوزیشن میں ہے۔
امریکہ میں 'ہارورڈ یونیورسٹی' میں وبائی امراض کے محقق ولیم ہانیج نے 'اے پی' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پہلے سے بہتر طبی آلات اور معلومات کی بات آتی ہے اس معاملے میں بہتر حالت میں ہیں۔
ماہرین کے مطابق ڈاکٹرز اب کرونا وائرس کے سنجیدہ کیسز کا بہتر علاج کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے کرونا کے ایسے مریض، جو آئی سی یو میں داخل ہو رہے تھے، ان کی زیادہ تعداد ہلاک ہونے سے بچ رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق جہاں کرونا وائرس کی ٹیسٹنگ اب عام دستیاب ہے۔ وہیں کرونا کے مریضوں کے علاج کے لیے ریمیڈی سیور اور ایف ڈی اے نے اینٹی باڈیز کی دوا کی منظوری بھی دے دی ہے۔
رپورٹس کے مطابق کرونا وائرس کی ویکسین کی تیاری بھی آخری مراحل میں ہے۔ امریکی کمپنی فائزر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ طبی ماہرین نے کمپنی کی تیار کردہ کرونا وائرس کی ویکسین کے تجربات میں 90 فی صد کامیابی کا مشاہدہ کیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ امریکی دوا ساز کمپنی 'ایلی للی' اور کینیڈا کی بائیو ٹیک فرم 'ایب سیلرا' نے وائرس سے لڑنے کے لیے ایک اینٹی باڈی دوا تیار کی ہے جس کا نام ’بیملانی وی میب‘ ہے۔
یہ دوائی ایسی اینٹی باڈیز پر مشتمل ہے جو قوتِ مدافعت کے خلیوں کی طرح عمل کر کے وائرس سے لڑتی ہیں۔ یہ اینٹی باڈیز تھیراپی اس تھیراپی کی طرح ہے جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو وائرس سے متاثر ہونے کے بعد دی گئی تھی۔
امریکی ادارے ایف ڈی اے نے اس دوا کو 12 برس سے بڑے ایسے افراد کو دینے کے لیے منظور کیا ہے جنہیں کرونا وائرس کی وجہ سے سخت بیمار ہونے کا خطرہ لاحق ہو۔