امریکہ نے کہا ہےکہ اس نے ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کی واشنگٹن کا دورہ کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ایرانی وزیرِ خارجہ نے نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے بعد ایران کے قونصلر مفادات کے سیکشن کا دورہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ " ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ایرانی حکام اور غیر ملکی حکومتوں کے دیگر اہلکاروں کو اقوامِ متحدہ سے متعلق کاموں کے لیے نیویارک آنے کی اجازت دیں۔ لیکن ہم انہیں واشنگٹن ڈی سی جانے کی اجازت دینے کے پابند نہیں ہیں۔"
ترجمان کے مطابق ایرانی وزیرِ خارجہ نے واشنگٹن ڈی سی جانے کی درخواست کی تھی جسےمحکمۂ خارجہ نے مسترد کر دیا۔
میتھیو ملر نے کہا کہ ایران کی جانب سے امریکی شہریوں کی غلط طور پر حراست اور اس کی کی جانب سے دہشت گردی کی ریاستی سرپرستی کے پیش نظر، ہم نہیں سمجھتے کہ اس صورت میں اس درخواست کو منظور کرنا مناسب یا ضروری تھا۔
ایران نے گزشتہ ہفتے پانچ امریکی شہریوں کو قیدیوں کے تبادلے میں ملک سےجانے کی اجازت دی تھی جس میں امریکہ نے جنوبی کوریا میں منجمد چھ ارب ڈالر کے مساوی ایرانی اثاثے واگزار کرکے قطر کے ایک اکاؤنٹ میں منتقل کرنے کا بھی انتظام کیا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے ان قیاس آرائیوں کو غیر اہم قرار دیا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ وسیع تر سفارتی پیش رفت کا باعث بن سکتا ہے، جیسے کہ ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر مذاکرات کی بحالی وغیرہ۔
عرب نیوز ویب سائٹ 'عوامی میڈیا' نے سب سے پہلے امیر عبداللہیان کے واشنگٹن آنے کی امید کے حوالے سے اطلاع دی تھی۔ اگر وہ واشنگٹن ڈی سی کا دورہ کرتے تو یہ 14 سالوں میں کسی ایرانی وزیرِ خارجہ کا پہلا دورہ ہوتا۔
رپورٹ میں نامعلوم ذرائع کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ امیر عبداللہیان نے کہا تھا کہ وہ ذاتی طور پر قونصلر آپریشن کا جائزہ لینا چاہتے تھے لیکن ان کا مقصد مثبت ماحول پیدا کرنا بھی ہو سکتا تھا۔
امریکہ اور ایران کے تعلقات اس وقت منقطع ہو گئے جب اسلامی انقلابیوں نے تہران میں امریکی سفارت خانے پر قبضہ کر لیا تھا اور 1979 میں مغرب نواز شاہ کا تختہ الٹنے والے انقلاب کے بعد امریکی سفارت کاروں کو 444 دنوں تک یرغمال بنا لیا تھا۔
واشنگٹن میں ایرانی قونصلر مفادات کی دیکھ بھال پاکستان کرتا ہے۔
ریاست ہائے متحدہ امریکہ، اقوامِ متحدہ کے میزبان کے طور پر ایک معاہدے کے تحت، تمام رکن ممالک کے نمائندوں کو نیویارک شہر کا سفر کرنے کی اجازت دیتا ہے لیکن بعض ایسے ممالک کے حکام کی شہر سے باہر نقل و حرکت پر پابندی لگاتا ہے جنہیں دشمن سمجھا جاتا ہے۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ تو ایران کے معاملے میں اور بھی آگے بڑھ گئی تھی اور ایرانی حکام کو نیویارک کے چند محلوں تک محدود کر دیا تھا۔
فورم