امریکی فوج نے کہا ہے کہ برَی فوج کے توب خانے کی مدد سے راکٹ داغ کر افغانستان کے جنوبی صوبہٴ ہیلمند میں ایک کلیدی سرکش ’کمان اور کنٹرول مرکز‘ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایک سرکاری اعلان میں بتایا گیا ہے کہ ’ساؤتھ ویسٹ‘ نامی امریکی فوج کی ٹاسک فورس نے یہ حملہ جمعرات کے روز موسیٰ قلعہ کے ضلعے میں کیا۔ حملے کے نتیجے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان کے بارے میں اعلان میں مزید تفصیل بیان نہیں کی گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’یہ مشہور ٹھکانہ تھا جہاں نامور طالبان راہنما بیٹھک کیا کرتے تھے، جہاں سے وہ افغان قومی دفاع اور سکیورٹی افواج کے خلاف حملوں کی منصوبہ سازی اور سہولت کاری کا کردار ادا کیا کرتے تھے، جو علاقے میں انتخابی سکیورٹی یقینی بنانے پر مامور ہیں‘‘۔
ٹاسک فورس ’ساؤتھ ویسٹ‘ کے کمانڈر، امریکی مرین کور کے برگیڈیر جنرل بنجامن واٹسن نے بتایا ہے کہ اس طرح کی فضائی کارروائی کے نتیجے میں نہ صرف طالبان کی سرگرمیاں ماند پڑ جاتی ہیں، بلکہ افغان ساتھیوں کو یہ صلاحیت میسر آتی ہے کہ وہ ’’کمزور دشمن‘‘ کے خلاف دباؤ بڑھائیں۔
امریکہ نے اپریل 2017ء میں ہیلند میں فوجی مشن تعینات کیا تھا جس کا مقصد علاقائی افغان فوج اور پولیس فورس کو تربیت، مشاورت اور اعانت کی فراہمی تھا، جو ملک کے رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے میں طالبان کے ساتھ صف آراٴ ہے، جہاں کے زیادہ تر اضلاع باغیوں کے کنٹرول میں ہیں یا پھر اُن پر کنٹرول کی لڑائی جاری ہے۔