رسائی کے لنکس

کم فاصلے کے جوہری ہتھیاروں پر روس اور امریکہ کی توجہ


امریکہ اور روس کے پاس اب بھی ٹیکٹیکل یا کم فاصلے تک مار کرنے والے نیوکلیئر ہتھیار موجود ہیں ۔ ان میں سے بیشتر ہتھیار یورپ میں ہیں ۔ یہ ہتھیار اتنے ہی تباہ کن ہیں جتنے دور فاصلے تک مار کرنے والے یا اسٹریٹجک نیوکلیئر ہتھیار۔ ہو سکتا ہے کہ امریکہ اور روس کے درمیان آئندہ مذاکرات میں کم فاصلے کے نیوکلیئر ہتھیاروں پر توجہ دی جائے ۔

صدر براک اوباما نے ساری دنیا میں نیوکلیئر ہتھیاروں کی تعداد کم کرنے کو اپنی خارجہ پالیسی کی ایک اہم ترجیح قرار دیا ہے ۔ ماہرین کہتےہیں کہ نیا اسٹارٹ معاہدہ جس کے تحت امریکہ اور روس کے دور مار یا اسٹریٹجک نیوکلیئر ہتھیاروں کی تعداد کم ہوئی ہے، اس سمت میں ایک بڑی کامیابی تھی ۔

لیکن اس نئے معاہدے میں کم فاصلے والے یا ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیاروں پر توجہ نہیں دی گئی ہے۔ یہ ہتھیار زمین پر اور فضا میں موجود میزائلوں پر نصب ہیں اور ان کی مار 500 کلومیٹر سے کم ہے ۔ ان ہتھیاروں کو میدانِ جنگ کے ہتھیار بھی کہا جاتا ہے اور یہ روایتی فورسز کے ساتھ استعمال کیے جاتے ہیں۔

امریکہ اور روس میں سے کسی نے بھی ان کم فاصلوں کے نیوکلیئر ہتھیاروں کے ذخائر کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم نہیں کی ہیں۔

تجزیہ کار کہتے ہیں کہ روس کے پاس کم فاصلے والے نیوکلیئر ہتھیاروں کی تعداد دو سے چار ہزار تک ہے ۔ یہ سب ہتھیار جنگی کارروائیوں میں استعمال کے لیے دستیاب نہیں ہیں۔ ان میں سے بہت سے ہتھیار توڑے جانے والے ہیں اور بعض دوسرے ہتھیار زیرِ زمین بنکرز میں بہت گہرائی میں محفوظ کر دیے گئے ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ امریکہ کے پاس کم فاصلے تک مار کرنے والے نیوکلیئر ہتھیاروں کی تعداد تقریباً 200 ہے اور یہ پانچ یورپی ملکوں، جرمنی، اٹلی، ترکی، بیلجیم اور نیدر لینڈز ، میں نصب ہیں۔
Ploughshares Fund ایسی تنظیم ہے جس کی تمام تر توجہ نیوکلیئر ہتھیاروں کی پالیسی پر ہے۔ اس تنظیم کے صدر جوزف کرنکیون کہتے ہیں کہ نیٹو کے اندر آج کل یہ بحث جاری ہے کہ ان ہتھیاروں کا کیا جائے ۔

’’جرمنی اور بیلجیم نے خاص طور سے دباؤ ڈالا ہے کہ ان ہتھیاروں کو یورپ سے باہر منتقل کیا جائے ۔ وہ کہتے ہیں کہ ان ہتھیاروں کی افادیت مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے ۔ ہو سکتا ہے کہ سرد جنگ کے زمانے میں ان کا کوئی مقصد ہو، لیکن اب اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا کہ روس کی طرف سے کوئی حملہ یا کوئی اور فوجی صورت حال پیدا ہو گی جس میں ان کے لیے نیوکلیئر ہتھیا ر استعمال کرنا ضروری ہو جائے۔‘‘

لیکن اسٹانفورڈ یونیورسٹی میں روس کے امور اور تخفیفِ اسلحہ کے ماہر ڈیوڈ ہالووے کہتے ہیں کہ نیٹو کے دوسرے ملکوں کے خیالات اس سے مختلف ہیں۔’’خاص طور سے وسطی اور مشرقی یورپ کے ممالک جنہیں اس بات کا شدید احساس ہے کہ روس کی فوجی طاقت سے کس قسم کے خطرات در پیش ہو سکتے ہیں۔ اپنی تاریخ کی روشنی میں وہ روس کے عزائم کے بارے میں زیادہ فکر مند ہیں اور کہتے ہیں کہ نہیں، ہمیں ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار یورپ میں رکھنے چاہئیں، اگرچہ وہ وسطی یا مشرقی یورپ میں نہیں ہیں۔ ہمیں انہیں یورپ میں روس کو یہ اشارہ دینے کے لیے رکھنا چاہیئے کہ اسے یورپ میں اپنی پالیسی کے بارے میں محتاط رویہ اختیار کرنا چاہیئے۔‘‘

جوزف کرنکیون اور دوسرے لوگ کہتے ہیں کہ کم فاصلے کے نیوکلیئر ہتھیاروں سے مسائل زیادہ پیدا ہوتے ہیں اور ان کا فائدہ نسبتاً کم ہے۔ اس کے علاوہ ان سے سیکورٹی کے لیے بھی ایک مخصوص قسم کا خطرہ پیدا ہوتا ہے ۔

’’طویل فاصلے کے یعنی اسٹریٹجک نیوکلیئر ہتھیاروں کے مقابے میں کم فاصلے کے یعنی ٹیکٹیکل ہتھیاروں میں سیکورٹی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے ۔ وجہ یہ ہے کہ اسٹریٹجک ہتھیار دھات کے بڑے بڑے ٹکڑوں پر ، یعنی مزائلوں پر مضبوطی سے جڑے ہوتے ہیں ، یا بمباری کے اڈوں پر محفوظ ہوتے ہیں۔ یہ چیزیں بہت محفوظ ہوتی ہیں اور انہیں چرانا بہت مشکل ہوتا ہے ۔ اس کے مقابلے میں کم فاصلے کے ہتھیار، خاص طور سے روسی ہتھیار اسٹوریج ڈپوز میں رکھے جاتے ہیں جہاں سیکورٹی کے انتظامات کہیں کم ہوتے ہیں ۔ اور پھر ان کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے ۔ آپ سینکڑوں اسٹریٹجک ہتھیاروں کے مقابلے میں، ہزاروں ٹیکٹیکل ہتھیاروں کی بات کر رہے ہیں۔‘‘

ماہرین کہتے ہیں کہ نیٹو آج کل اپنے فوجی نظریے پر نظرِ ثانی کر رہی ہے، اور اس پر شکاگو میں مئی کی سربراہ کانفرنس میں تبادلۂ خیال کیا جائے گا ۔

ایک پرائیویٹ ریسرچ فرم آرمز کنٹرول ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈریل کمبیل کہتے ہیں کہ نیٹو اتحاد آج کل اس بات پر غور کر رہا ہے کہ نیوکلیئر، روایتی فورسز اور مزائل کے دفاعی انتظامات کا صحیح امتزاج کیا ہو سکتا ہے جس سے نیٹو کے ملکوں کی حفاظت کی جا سکے ۔

’’شکاگو کی سربراہ کانفرنس میں نیٹو سے یہ کہنے کی توقع کی جا سکتی ہے کہ نیٹو کا دفاع بنیادی طور سے روایتی فورسز سے کیا جا سکتا ہے، اور اس اتحاد کے دفاع کی سب سے بڑی ضمانت وہ اسٹریٹجک نیوکلیئر ہتھیار ہیں جو امریکہ، فرانس، اور برطانیہ کے پاس موجود ہیں۔ امکان یہی ہے کہ وہ کہیں گے کہ روس اپنے کم فاصلے کے نیوکلیئر ہتھیاروں کی تفصیلات بتائے اور ان کی تعدد میں کمی کرے ۔‘‘

لیکن کمبیل اور دوسرے لوگوں کا خیال ہے کہ چونکہ یہ امریکہ میں صدارتی انتخاب کا سال ہے، اس لیے اس بات کا امکان نہیں ہے کہ کم فاصلے کے نیوکلیئر ہتھیار وں کی تعداد کم کرنے کے بارے میں جلد ہی کوئی مذاکرات شروع ہوں۔

XS
SM
MD
LG