امریکہ نے شمالی کوریا کے جوہری اور ہتھیاروں کے پھیلاو کی کوششوں کے خلاف یک طرفہ طور پر پابندیوں کو مزید وسیع کر دیا ہے جس سے اقوام متحدہ کی جانب سے اضافی پابندیوں کے لیے رائے شماری کو تقویت ملتی ہے۔
محکمہ خارجہ اور خزانہ نے اس ضمن میں بدھ کو پانچ شخصیات اور 12 تنظیموں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا۔
ان پابندیوں کی زد میں آنے والوں میں شمالی کوریا کی جوہری توانائی کی وزارت کے ماتحت صنعت اور قومی دفاع کمیشن بھی شامل ہیں۔
امریکی تعزیرات کے تحت ان شخصیات اور اداروں کے تمام امریکی اثاثے منجمد ہو جائیں گے اور یہ کسی بھی امریکی فرد یا تنظیم کو پابندی کے زمرے میں آنے والوں کے ساتھ کاروبار کرنے پر قدغن لگاتی ہیں۔
وزیر خزانہ جیکب لیو کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اور امریکہ کی یہ مربوط کوشش ایک "واضح پیغام" ہے۔
انھوں نے کہا کہ " عالمی برادری شمالی کوریا کی ناجائز جوہری اور بیلسٹک میزائل سرگرمیوں کو برداشت نہیں کرے گی، اور اس کے سنگین نتائج مرتب ہوں گے تاوقتیکہ وہ اپنا غیر ذمہ دارانہ رویہ تبدیل نہیں کرتا۔"
شمالی کوریا نے جنوری میں جوہری تجربہ کیا تھا جب کہ گزشتہ ماہ ہی اس نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کے ذریعے اس کے بقول "سیٹیلائیٹ" خلا میں بھیجی تھی۔
یہ سرگرمیاں اقوام متحدہ کی طرف سے جوہری اور میزائل ٹیکنالوجی کے پروگرام سے متعلق عائد کی گئی پابندیوں کی خلاف ورزیاں تھیں جن پر عالمی سطح پر پیانگ یانگ کو شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔