امریکہ نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ روس نواز علیحدگی پسندوں کے خلاف لڑائی میں مصروف یوکرین کے فوجی دستوں کو سرحد پار سے توپ خانے کے ذریعے نشانہ بنارہا ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کی خاتون ترجمان میری ہارف نے واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ امریکہ کو روسی فوج کی اس سرحد پار بمباری کے نئے شواہد ملے ہیں۔
ترجمان نے دعویٰ کیا کہ امریکہ کو ملنے والی بعض اطلاعات کے مطابق روس مشرقی یوکرین میں سرگرم علیحدگی پسندوں کو زیادہ طاقت ور راکٹ لانچرز بھی فراہم کرنے والا ہے۔
جمعرات کو معمول کی پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمۂ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو روس کے ان اقدامات کا علم تازہ انٹیلی جنس رپورٹوں سے ہوا ہے۔ تاہم ترجمان نے انٹیلی جنس فراہم کرنے والے ذرائع اور رپورٹوں کی تفصیل بیان نہیں کی۔
روس ماضی میں امریکہ اور یوکرین کے ان الزامات کی تردید کرتا آیا ہے کہ وہ مشرقی یوکرین میں سرگرم روس نواز باغیوں کی علیحدگی پسند تحریک کی مدد کر رہا ہے۔
لیکن روس کی تردید کے باوجود امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں کا الزام ہے کہ روسی حکومت علیحدگی پسندوں کو تربیت اور اسلحہ فراہم کرکے یوکرین کو غیر مستحکم کر رہی ہے۔
امریکہ کا نیا الزام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یوکرین میں جاری سیاسی بحران مزید سنگین ہونے کے بعد ملک کے وزیرِاعظم نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے۔
وزیرِاعظم آرسینی یاتسنیوک نے اپنے استعفے کا اعلان پارلیمان میں حکمران اتحاد میں شامل دو جماعتوں کی جانب سے حکومت کی حمایت واپس لینے کے بعد کیا ہے جس کے نتیجے میں ان کی حکومت اکثریت سے محروم ہوگئی ہے۔
سیاسی مبصرین کے بقول مستعفی ہونے کے اعلان کے باوجود یاتسنیوک اپنا عہدہ فوراً نہیں چھوڑیں گے اور نئے وزیرِاعظم کے انتخاب اور نئی حکومت کے قیام تک اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے رہیں گے۔
مبصرین کے مطابق حکومتی اتحاد میں شامل دو جماعتوں کی جانب سے حکومت کے لیے اپنی حمایت واپس لینے کا مقصد ملک میں قبل از وقت انتخابات کی راہ ہموار کرنا ہے جس کا ملک کے کئی حلقے مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
یوکرینی صدر پوروشینکو نے حکومت ٹوٹنے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے پارلیمانی انتخابات کے نتیجے میں یوکرین کے عوام اپنے ملک کی سمت مکمل طور پر نئے سرے سے طے کرنے کا موقع ملے گا۔
خیال رہے کہ موجودہ پارلیمان میں روس نواز سیاست دانوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جن سے یورپ نواز صدر پوروشینکو اور ان کے حامی جان چھڑانا چاہتے ہیں۔
ملک میں نئے انتخابات کا انعقاد اکتوبر میں متوقع ہے۔
دریں اثنا یوکرین کے مشرقی علاقوں میں روس نواز باغیوں کے خلاف یوکرینی فوج کی کارروائی جاری ہے اور فوج نے باغیوں کے مرکزی گڑھ ڈونیسک پر اپنا دباؤ بڑھادیا ہے۔
فوجی حکام کا کہنا ہے کہ علیحدگی پسند جنگجو شہر کے نواح میں قائم اپنی چوکیوں سے پسپا ہورہے ہیں اور ڈونیسک اور اس کے نزدیکی قصبوں کے اندر اپنے دفاع کو مضبوط بنانے میں مصروف ہیں۔