امریکہ نے کہا ہے کہ اسے ایسے اشارے ملے ہیں کہ صدر بشار الاسد کی حکومت شام میں بدستور کیمیائی ہتھیار استعمال کر رہی ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ اطلاعات درست ثابت ہوئیں تو امریکہ اور اس کے اتحادی شامی حکومت کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کریں گے۔
محکمۂ خارجہ کی ایک ترجمان مورگن اورٹیگس کی جانب سے منگل کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بدقسمتی سے ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ اسد حکومت نے دوبارہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال شروع کر دیا ہے اور19 مئی کو شمال مغربی شام میں مبینہ کلورین حملے کی اطلاعات ہیں۔
بیان کے مطابق مبینہ حملے کی تفصیلات اکٹھی کی جا رہی ہیں اور اگر یہ ثابت ہوگیا کہ شامی حکومت نے واقعی کیمیائی ہتھیار استعمال کیے ہیں تو اسے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
محکمۂ خارجہ کے بیان میں 19 مئی کو کیے جانے والے مبینہ حملے کو صدر بشار الاسد کی حامی فوج کی جانب سے اس سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہےجس کے ذریعے شام کے صوبے ادلب میں لاکھوں عام شہریوں کو لڑائی سے تحفظ فراہم کیا گیا تھا۔
بیان میں شامی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ شمال مغربی شام کی آبادیوں کے خلاف اپنے حملے فوری روکے۔ بیان کے مطابق صدر ٹرمپ نے ستمبر 2018ء میں ہی کہہ دیا تھا کہ ادلب کے کشیدگی سے محفوظ علاقوں پر کوئی حملہ احمقانہ قدم ہوگا جس سے پورے خطے کا استحکام خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ادلب شام میں باغیوں کا آخری مضبوط گڑھ بچا ہے اور شامی حکومت اس علاقے پر بھی اپنی عمل داری بحال کرنے کی شدت سے خواہش مند ہے۔
صدر ٹرمپ کے دورِ اقتدار میں امریکہ شامی حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال پر شام کی سرکاری تنصیبات پر دو بار – اپریل 2017ء اور اپریل 2018ء میں بمباری کر چکا ہے۔
امریکی حکام مسلسل خبردار کرتے آئے ہیں کہ اگر شامی حکومت نے شہری آبادی کے خلاف دوبارہ کیمیائی ہتھیار استعمال کیے تو اسے پھر امریکی جوابی کارروائی کا سامنا کرنا ہوگا۔