گیارہ ستمبر 2001ء کے دہشت گرد حملوں کی تفتیش کرنے والے کمیشن کے سابق قائدین کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت نے آئندہ کے ممکنہ دہشت گرد خطرے سے اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کے لیے کوئی قابلِ قدر کام نہیں کیا۔
یہ بات تھامس کین اور لی ہیملٹن نے بدھ کے روز سینیٹ کی ایک کمیٹی کے سامنے شہادت دیتے ہوئے کہی جو9/11حملے کے دس برس گزرنے کے بعد امریکہ کی طرف سے کی گئی تیاری کا جائزہ لینے کے لیے کی جانے والی سماعتوں میں سے ایک تھی۔
تھامس کین کا تعلق نیو جرسی کی مشرقی ریاست سے ہے اور وہ ری پبلیکن پارٹی کے سابق گورنر رہ چکےہیں۔ وہ 9/11کمیشن کے سربراہ رہ چکے ہیں جب کہ لِی ہیملٹن، کانگریس کے سابق رکن ہیں جن کا ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق تھا،اور وہ کمیشن کے نائب سربراہ رہ چکے ہیں۔
کین نے قانون سازوں کو بتایا کہ جہاں امریکہ اب 11ستمبر کی طرز کے حملوں سے بچنے کے لیے زیادہ چوکس ہے، وہاں پالیسی میں اہم جھول پائے جاتے ہیں، جِن پر دھیان دینے کی ضرورت ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ دہشت گردی کا خطرہ پیچیدہ اوروسیع ہے، جس کے باعث القاعدہ جیسے گروہوں کی طرف سے چھوٹی نوعیت کے حملوں کا امکان بڑھ گیا ہے۔ اُنھوں نے امریکہ میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے امکانی خطرے کے بارے میں بھی متنبہ کیا ، جِن کا تعلق کسی ایک گروپ کے ساتھ نہیں ہے۔
ہیملٹن نے کہا کہ ایجنسی کو اِس بات پر تشویش ہے کہ ملک کے مختلف انٹیلی جنس اداروں نے آپس میں رابطے مضبوط کرنے کے لیے کوئی خاص کام نہیں کیا، اور ابھی تک یہ واضح نہیں کہ کون سا وفاقی ادارہ یا عہدے دار قیادت کے فرائض انجام دے رہا ہے۔ تاہم، اُنھوں نے اوباما انتظامیہ کی طرف سے جوہری مواد کو محفوظ بنانے کے بارے میں کیے گئے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ خطرہ زیادہ ہے، جس کا عام لوگوں کو صحیح طور پر ادراک تک نہیں ہے۔
کین اور ہیملٹن نے ملک بھر کے شہروں اور قصبوں میں ہنگامی کمان کے ڈھانچے کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار بھی کیا اور بتایا کہ ابھی تک بہت سی کمیونٹیز نے اِس بات کو بھی طے نہیں کیا کہ حملے کی صورت میں کون انچارج ہوگا۔
سینیٹ کی ہوم لینڈ اینڈ گورنمنٹ افیئرز کمیٹی کی سماعت کے دوران قانون سازوں نے اِس بات پر اتفاق کیا کہ ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
کمیٹی کے سربراہ، سینیٹر جو لبرمین نے، جن کا تعلق مشرقی ریاست کنییکٹی کٹ سے ہے، کہا کہ امریکہ میں اکثر کسی حادثے کی صورت حال سے محض اِس لیے بچت ہوئی ہے کہ بم بنانے والا نا تجربہ کار تھا یا فیوز بیکار تھا۔
پینل پر اعلیٰ ری پبلیکن سینیٹر سوزان کولنز نے، جن کا تعلق مشرقی ریاست مئین سے ہے، صدر براک اوباما کی اِس بات پر نکتہ چینی کی کہ ، اُن کے بقول، امریکی انٹیلی جنس آپریشن کی کمان کی واضح ترتیب وضع نہیں کی گئی۔