رسائی کے لنکس

امریکہ کا سعودی عرب میں فورسز کے حفاظتی مراکز کے قیام پر غور


جنرل مک کنزی اور جنرل آسٹن ملر،افغانستان میں ایک دورے کے موقع پر۔ فائل فوٹو
جنرل مک کنزی اور جنرل آسٹن ملر،افغانستان میں ایک دورے کے موقع پر۔ فائل فوٹو

امریکی فوج کے ایک سینئر عہدیدار نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ امریکی فوج ایران کے ساتھ کشیدگی کی صورت میں اپنی فورسز کو واضح اہداف بننے سے بچانے کے لئے سعودی عرب میں ایسے متبادل اڈوں کی تلاش کر رہی ہے، جو کسی ایمرجنسی کی صورت میں استعمال کئے جا سکیں۔

مشرق وسطی کے دورے کے دوران امریکی فوج کے سینٹرل کمانڈ کے سربراہ، جنرل کینتھ مک کینزی نے کہا کہ وہ یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم نئے اڈوں کی تلاش نہیں کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے موجودہ اڈوں کو بند کیے بغیر اپنی صلاحیت بڑھانا چاہتے ہیں، تاکہ زیادہ خطرے کی صورت حال میں فورسز دوسرے اڈوں تک پہنچ سکیں۔

انہوں نے کہا یہ وہ حکمت عملی ہے جو کوئی بھی چوکس فوجی منصوبہ ساز اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے کرنا چاہتا ہے تاکہ دشمن کے لئے اسے نشانہ بنانا مزید مشکل ہو جائے۔

وال اسٹریٹ جرنل نے سعودی عرب کے مغربی صحرا میں بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں کے منصوبوں کے بارے میں اطلاع دی ہے تاکہ امریکی فوج ایران کے ساتھ کسی مسلح تنازعے کی صورت میں بہتر دفاع کرنے کی پوزیشن میں ہو۔

ایک امریکی فوجی سعودی عرب میں پیٹریاٹ ڈیفنس سسٹم کے قریب کھڑا ہے۔
ایک امریکی فوجی سعودی عرب میں پیٹریاٹ ڈیفنس سسٹم کے قریب کھڑا ہے۔

گزشتہ برس کے اختتام پر امریکی فوج نے طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس نمٹز کو علاقے میں تعینات کیا تھا اور اس علاقے کی نگرانی کے لئے دو بی 52 بمبار طیارے بھی وہاں رکھے گئے تھے۔

بظاہر اس کا مقصد تہران کے اعلیٰ فوجی جنرل قاسم سلیمانی کی پہلی برسی کے موقع پر امریکی فوجیوں پر کسی بھی طرح کے حملے کو روکنا تھا۔

صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے جمعرات کو کہا کہ وہ یورپی یونین کے زیراہتمام ایرانی عہدیداروں سے ملاقات کے لئے تیار ہے، تاکہ سفارت کاری کو موقع دیا جا سکے۔

XS
SM
MD
LG