صدر جو بائیڈن نے امریکی انفرا سٹرکچر کی تعمیر نو کے لئے امریکی سینیٹ سے دوطرفہ طور پر منظور کئے جانے والے بل کو تاریخ ساز کامیابی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بحیثت امریکی ہم متحد ہو کر ملکی مفاد میں کوئی بھی مثبت اقدام کرنے کا جذبہ اور عزم رکھتے ہیں۔
اس سے قبل منگل کو امریکی سینیٹ نے ایک ٹریلین ڈالر مالیت کے اہم انفراسٹرکچر بل کی منظوری دی ہے ۔ بل کو ڈیمو کریٹک پارٹی اور ریپبلکن پارٹی کے اراکین کی حمایت حاصل تھی۔ بل کی منظوری کو غیر معمولی اقدام سمجھا جا رہا ہے کیونکہ اس سال 20 جنوری سے اب تک ایسے مواقع کم ہی آئے ہیں جب دونوں سیاسی جماعتوں کے قانون سازوں نے کسی ایک معاملے پر اتفاق رائے کیا ہو۔
اس منصوبے کے تحت امریکہ میں سڑکوں اور پلوں کی تعمیر نو کی جائے گی اور براڈ بینڈ انٹر نیٹ سسٹم کو درست کا جائے گا۔
امریکی سینیٹ کے اجلاس میں بل پر ووٹنگ کے دوران ڈیموکریٹ پارٹی کے 50 جب کہ ری پبلکن پارٹی کے 19 سینیٹ اراکین نے قانون سازی کی حمایت کی، جن میں ریپبلکن پارٹی کے اقلیتی قائد مچ میکونل بھی شامل تھے۔
بائیڈن نے بل کی منظوری کے متعلق اپنے خطاب میں کہا کہ ''جمہوریت کا پہلا اصول بات کرنا اور سننا ہوتا ہے''۔
بقول ان کے، ''ہر بات پر اتفاق رائے ممکن نہیں ہوتا، ساتھ ہی یہ امریکی جمہوریت کا حسن ہے کہ قانون ساز قومی ترقی کے مشترکہ مقصد کے تحت سیاسی ترجیحات سے بالا تر ہو کر بہتری کے اقدام کا ساتھ دینے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں''۔
انھوں نے ریپبلکن سینیٹر مچ میکانیل اور سینیٹ میں اکثریتی جماعت کے قائد، چک شومر کے ساتھ ساتھ قانون سازوں کے اس گروپ کا شکریہ ادا کیا جس کی کوششوں کے نتیجے میں انفراسٹرکچر بل دو طرفہ طور پر منظور کیا گیا۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ تعمیراتی منصوبے پر عمل درآمد سے فوری طور پر روزگار کے 20 لاکھ سے زائد مواقع پیدا ہوں گے، جو ان امریکیوں کے لیے ہوں گے جن کے پاس تجربہ تو ہے لیکن ڈگریاں نہیں ہیں۔
امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹ اور ری پبلکن پارٹی کے ووٹ برابر ہیں۔ آج کے اجلاس کی صدارت نائب صدر، کاملا ہیرس نے کی۔
اپنے ابتدائی کلمات میں نائب صدر کاملہ ہیرس نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ متوسط طبقے پر کسی قسم کا کوئی ٹیکس عائد نہیں کرے گی، جب کہ امیروں کو اپنے حصے کا ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ امریکی انفرا سٹرکچر کی تعمیر نو کا نیا اخراجاتی منصوبہ تقریباً 550 ارب ڈالر پر مشتمل ہو گا جس کے تحت نئی سڑکیں، پانی کا جدید وسیع تر نظام اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی ترسیل اور وسائل میں بہتری لانے کے منصوبوں پر کام کیا جائے گا۔
منگل کے سینیٹ اجلاس سے قبل امریکی سینیٹ کے ڈیموکریٹک اور ری پبلکن اراکین کے ایک گروپ نے آپس میں تفصیلی مذاکرات کیے۔
صدر بائیڈن نے امریکی انفرا سٹرکچر منصوبے کے خدوخال واضح کر تے ہوئے جو ریماکس دیئے، انہیں دیکھنے کے لئے نیچے دیئے گئے ویڈیو لنک پر کلک کیجئے:
واضح رہے کہ امریکہ کی دونوں سیاسی جماعتوں میں ایسے قانون ساز موجود ہیں جو نئی قانون سازی کی حمایت نہیں کرتے، جن میں ڈیموکریٹ پارٹی کے سینیٹرز بھی شامل ہیں۔ جن کا کہنا ہے کہ منظور کردہ بل میں دی گئی تجاویز قوم کی اصل ضروریات پوری نہیں کرتیں، جب کہ اب بھی کچھ ری پبلکن قانون ساز بل کی وسعت اور اخراجات سے متعلق تجاویز سے اتفاق نہیں کرتے۔
سینیٹ کے ایوان میں دونوں سیاسی جماعتوں کے ارکان کی تعداد مساوی ہے۔
اس قانون سازی کی سینیٹ سے منظوری کے بعد، تعمیرات سے متعلق یہ بل ایوانِ نمائندگان میں پیش ہو گا جہاں امریکی قانون ساز ستمبر میں بل پر غور کریں گے۔
سینیٹ میں اکثریتی ڈیموکریٹ جماعت کے قائد،چک شومر نے کہا ہے کہ ''مجھے یہ کہنے دیجئے کہ تعمیراتی منصوبے کے بل پر اتفاق رائے کے معاملے میں زیادہ وقت لگا، لیکن گفت و شنید جاری رہی۔ اب اس کی منظوری امریکیوں کے لیے خوش خبری ہے اور سینیٹ ہمیشہ اس بات پر فخر کرے گی کہ ہم نے یہ اہم قانون سازی منظور کی''۔
ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی سینیٹر، روب پورٹ مین نے،جو مذاکرات میں سرگرم تھے، تعمیراتی منصوبے کو امریکی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ قرار دیا۔
پیر کو رات گئے ایک ٹوئٹ میں، پورٹ مین نے کہا کہ ''کئی عشروں تک اس بارے میں آہستہ روی سے چلنے کے بعد آخرکار ہم اس قابل ہیں کہ امریکہ کے لئے ایک محفوظ، قابل اعتماد اور جدید ترین تعمیراتی منصوبے کی منظوری دیں، جس کی امریکہ کو ضرورت ہے''۔
شومر نے پیر کے روز کہا کہ انفراسٹرکچربل پر رائے دہی کے بعد سینیٹ ساڑھے تین ٹریلین ڈالر کے دیگر منصوبوں کی جانب توجہ دے گی، اس 10 سالہ منصوبے میں یونیورسل پری اسکول، کمیونٹی کالج کی مفت تعلیم، کم لاگت گھروں کی فراہمی اور صاف قابل تجدید توانائی کے منصوبے شامل ہوں گے۔ سینیٹ میں اس وسیع تر ترقیاتی منصوبے کو ڈیموکریٹس کی حمایت حاصل ہے جب کہ ری پبلکن اس کے حق میں نہیں ہیں۔
نئی حکمت عملی کے تحت، ڈیموکریٹک پارٹی کے اراکین امریکہ کے آئندہ پیش ہونے والےبجٹ کے دوران مفاہمت کا انداز اپنانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس کا مطلب یہ ہو گا کہ منظوری کے لیے بل کو سادہ اکثریت درکار ہو گی، اور 'فلی بسٹر' کی رکاوٹ درپیش نہیں آئے گی، جو ایوان کی جانب سے ووٹنگ میں رکاوٹ اور تاخیر کا موجب بنتا رہا ہے۔
آئندہ مرحلے کے دوران، دونوں ایوانوں میں ساڑھے تین ٹریلین ڈالر کے مجوزہ ترقیاتی منصوبوں پر بحث مباحثہ کئی ماہ تک جاری رہنے کی توقع ہے۔
[اس خبر میں شامل معلومات ایسو سی ایٹڈ پریس اور رائٹرز سے لی گئی ہے]