امریکہ نے کہا ہے کہ اس نے دنیا کے 60 سے زیادہ ملکوں کے عوام کے لیے کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کی 11 کروڑ سے زیادہ خوراکیں بھیج دی ہیں۔
منگل کے روز وائٹ ہاؤس نے اپنے ایک بیان میں اسے ایک "اہم سنگ میل" قرار دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے، "امریکہ کے پاس دنیا کو دینے کے لیے ویکسین کا ذخیرہ موجود ہے اور وہ بیرون ملک کرونا وائرس کے خلاف اسی مقصد کے تحت لڑ رہا ہے جیسے کہ وہ ملک کے اندر یہ جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔"
امریکہ ویکسین عطیہ کرنے والا عالمی لیڈر بن گیا
اس سے قبل صدر جو بائیڈن نےجون کے اختتام تک دنیا بھر کے ملکوں کو عالمی وبا سے بچاؤ کی ویکسین کی کم از کم 8 کروڑ خوراکیں عطیہ کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ منگل کے اس اعلان سے یہ وعدہ پورا ہو گیا ہے اور، "کووڈ-19 کی ویکسین عطیہ کرنے والے ایک عالمی لیڈر کے طور پر امریکہ کی حیثیت مسلم ہو گئی ہے۔"
عطیہ کی جانے والی زیادہ ترویکسینز امریکہ میں تیار کی گئی ہیں اور انہیں عالمی ادارہ صحت کے ویکسین کی شفاف تقسیم کے پروگرام کوویکس کے ذریعے بھجوایا گیا ہے۔
کرونا کی وبا سے شدید متاثرہ ممالک کو، جن میں بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور فلپائن شامل ہیں، ویکسین کی سب سے زیادہ خوراکیں بھیجی گئی ہیں۔
وبا پر کنٹرول کے لیے ویکسین کی 11 ارب خوراکوں کی ضرورت
تقسیم کی جانے والی ویکسین کی مقدار، عالمی ضرورت سے کہیں کم ہے، جس کے متعلق عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسس نے کہا تھا کہ دنیا سے عالمی وبا کے "حقیقی خاتمے" کے لیے ضروری ہے کہ اگلے سال کے آخر تک دنیا کی کل آبادی کے کم ازکم 70 فی صد حصے کو ویکسین لگ چکی ہو جس کے لیے 11 ارب خوراکیں درکار ہوں گی۔
کوویکس کے تحت جولائی کے اختتام تک ویکسین کی 15 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ خوراکیں مختلف ممالک اور اس پروگرام میں شامل انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والے اداروں میں بھجوائی جا چکی تھیں۔ تاہم، اس ادارے کو اس حوالے سے بھی تنقید کا سامنا ہے کہ ویکسین کی ترسیل سست ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے انتباہ کیا ہے کہ کرونا کے نئے ویرینٹ کےان ملکوں سے ابھرنے کا خطرہ ہے جہاں کی آبادی کے ایک بڑے حصے کو ویکسین نہیں مل سکی ہے۔ امریکہ اس مہینے کے آخر سے کم آمدنی والے تقریباً ایک سو ملکوں کو فائزر کی 50 کروڑ خوراکیں بھیجنے کا سلسلہ شروع کر رہا ہے۔
امریکہ نے ویکسین عطیہ کرنے کا سنگ میل ایک ایسے وقت میں عبور کیا ہے جب اندرون ملک کرونا وائرس کے نئے کیسز کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اور ویکسین شدہ لوگوں کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ چھت کے نیچے عوامی جگہوں پر اپنا منہ اور ناک ماسک سے ڈھانپ کر رکھیں، کیونکہ ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ویکسین شدہ افراد بھی دوسروں تک وائرس کی منتقلی کا سبب بن سکتے ہیں۔
کرونا وائرس کبھی ختم نہیں ہو گا۔ برطانوی سائنس دان
کووڈ-19 کے پھیلاؤ سے متعلق برطانیہ کے سائنٹیفک ایڈوائزری گروپ فار ایمرجنسیز (ایس اے جی ای) ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ کرونا وائرس کے خلاف یہ نہ ختم ہونے والی جنگ ہے جو ہمیشہ جاری رہ سکتی ہے، کیونکہ یہ امکان موجود نہیں ہے کہ اس مہلک وائرس کا کبھی خاتمہ ہو جائے گا۔
برطانوی حکومت کے اس ایڈوائزری گروپ کا کہنا تھا کہ یہ خدشہ بھی موجود ہے کہ "اس وبا کے ویرینٹ ہمیشہ موجود رہیں گے۔"
سائنس دانوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ ممکن ہے کہ کرونا وائرس آئندہ کچھ اس انداز میں ابھرے جس میں "بیماری کی علامات کی شدت بہت کم ہو۔"
ماہرین کا کہنا تھا کہ اس دوران حفاظتی اقدامات اور پابندیاں عائد کرنے کی ضرورت رہے گی، کیونکہ کرونا کے ایسے ویرینٹ وجود میں آنے کا حقیقی خطرہ بدستور لاحق ہے جو ویکسین کے خلاف مدافعت رکھتا ہو۔
رپورٹ میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ کرونا وائرس کا کوئی ایسا ویرینٹ نمو پا سکتا ہے جس میں ہلاکت کی شرح 35 فی صد ہو۔
کرونا وائرس سے متعلق ماہرین کی اس تازہ رپورٹ نے یورپ بھر میں حکومتوں کو چوکس کر دیا ہے۔ برلن میں عہدے داروں کا کہنا ہے کہ جرمنی کی حکومت نے ان لوگوں کے لیے ویکسین کی ایک اور بوسٹر خوراک فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو وبا کا مقابلہ کرنے میں کمزور ہیں۔
ویکسین کی تیسری بوسٹر خوراک کی ضرورت
جرمنی اگلے مہینے سے 60 سال سے زیادہ عمر، طبی دیکھ بھال کے مراکز میں رہنے والوں اور کمزور مدافعتی صحت رکھے والے افراد کو فائزر بائیو این ٹیک یا موڈرنا ویکسین کی تیسری خوراک دینے کا انتظام کر رہا ہے۔
اسرائیل، فرانس اور ہنگری پہلے ہی بوسٹر ڈوز دینے کا اعلان کر چکے ہیں، جب کہ برطانیہ اگلے مہینے سے ضرورت مند افراد کے لیے ویکسین کی بوسٹر خوراک دینے کی تیاری کر رہا ہے۔
امریکہ میں حکام فائزر کی جانب سے ایک اور بوسٹر خوراک کی اجازت دینے کی درخواست پر غور کر رہے ہیں۔ تاہم، بائیڈن انتظامیہ نے فائزر کو مزید 20 کروڑ خوراکیں تیار کرنے کی ہدایت کی ہے جسے تجزیہ کار اس تناظر میں دیکھ رہے ہیں کہ حکومت ویکسین کی ایک اور بوسٹر خوراک دینے کا سوچ رہی ہے۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد واشنگٹن پوسٹ سے لیا گیا ہے)