کووڈ 19 کے ڈیلٹا ویریئنٹ کے مہلک اثرات سے بچنے اور ان سے مؤثر طور پر نمٹنے کے لیے، آسٹریلیا سے جاپان اور فلپائن تک کے ایشیائی ممالک نے جمعے کے روز اپنے شہریوں کی نقل و حمل محدود کرنے کی غرض سے سخت پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
ذرائع کے مطابق، ڈیلٹا ویریئنٹ، جسے سب سے پہلے بھارت میں دریافت کیا گیا تھا، 96 سے زائد ملکوں میں پھیل چکا ہے، اور عالمگیر سطح پر تشویش کا باعث بنتا جا رہا ہے۔ ڈیلٹا ویریئنٹ کے اثرات سے بچنے کے لیے امریکہ، اسرائیل اور سنگاپور جیسے ملک جہاں ویکسی نیشن کے جدید پروگرام پر عمل درآمد جاری ہے، انہوں نے بھی اپنے شہریوں کی نقل و حمل سے متعلق کچھ پابندیاں پھر سے عائد کردی ہیں۔
تاہم، ایشیائی ممالک ڈیلٹا ویریئنٹ کی سب سے زیادہ زد میں ہیں، جہاں تصدیق شدہ کیسز کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جب کہ خطے میں ویکسی نیشن مہم کی سست روی کے باعث لاکھوں افراد کو اس تیزی سے پھیلنے والی وبا کا خطرہ لاحق ہے۔
امریکی سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کی ایک داخلی دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے، اخبار نیو یارک ٹائمز نے تحریر کیا ہے کہ ڈیلٹا ویریئنٹ دراصل خسرے کی طرح کا ایک متعدی مرض ہے جو بیمار کو تیزی سے جکڑ لیتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ کووڈ کی اتنی خطرناک قسم ہے کہ وہ لوگ جنہیں وبا کے خلاف ویکسین لگ چکی ہے انہیں بھی یہ بیماری لگ سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سی ڈی سی نے یہ ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ لوگ جنہیں ویکسین کی مکمل خوراکیں لگ چکی ہیں انہیں بھی پھر سے ماسک پہننے کی ضرورت ہے۔
وبائی امراض کے ماہر، ڈکی بودامین نے، جن کا تعلق کئینز لینڈ میں قائم گرفتھ یونیورسٹی سے ہے، رائٹرز کو بتایا کہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ پچھلی تمام اقسام کے مقابلے میں ڈیلٹا ویریئنٹ 1000 گنا زیادہ مہلک ہے، اسی لیے ہمیں خدشہ ہے کہ یہ بے قابو ہو جانے کی حد تک تیزی سے پھیلنے کی قوت رکھتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈیلٹا کی وجہ سے بیماری کی سنگین علامات رونما ہوتی ہیں، خاص طور پر سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔
آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں لاک ڈاؤن نافذ ہے، جہاں لوگوں کے ایک جگہ اکٹھا ہونے سے روکنے کے لیے سخت ترین اقدامات کیے گئے ہیں، وہاں کے شدید متاثرہ مضافاتی علاقوں میں کووڈ کے ٹیسٹ لازمی قرار دیے گئے ہیں۔ ان علاقوں میں پانچ ہفتے قبل سماجی فاصلے اور ماسک کی پابندیں لاگو کی گئی تھیں، جس کے باوجود بھی وہاں مصدقہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
آئندہ پیر سے آسٹریلیا کے اس سب سے بڑے شہر سڈنی میں پولیس کی مدد کے لیے فوجی اہل کاروں کو تعینات کیا جا رہا ہے، جو ایسے افراد کو قرنطینہ میں رکھنا یقینی بنائیں گے جن کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔
فلپائن نے جمعے کے روز دارالحکومت منیلا کے وسیع علاقے پر دو ہفتوں کے لیے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا۔ 16 شہروں پر مشتمل اس علاقے میں ایک کروڑ 30 لاکھ لوگ آباد ہیں۔ اس اقدام کا مقصد شہریوں کو ڈیلٹا کے مضر اثرات سے بچانا اور ملک کے طبی نظام کو مؤثر بنانا ہے۔
بھارت میں جمعے کے روز تصدیق شدہ مریضوں کی ریکارڈ تعداد رجسٹر ہوئی، جو گزشتہ تین ہفتوں کی تعداد سے کہیں زیادہ بتائی جاتی ہے۔ خدشہ ہے کہ اگر صورت حال کنٹرول سے باہر ہو گئی تو وبا کی ایک اور شدید لہر سامنے آئے گی۔
جاپان میں جمعے ہی کے روز اوساکا کے مغربی علاقے سمیت، اور ٹوکیو میں اولمپک کھیلوں کے تین علاقوں میں اگست کے آخر تک ہنگامی صورت حال کا اعلان کیا گیا، جہاں کووڈ 19 کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ریکارڈ ہوا ہے، جن کی وجہ سے گرمائی کھیلوں پر بیماری کا سایہ منڈلا رہا ہے۔
جاپان کے وزیر معیشت نے خبردار کیا ہے کہ کرونا بحران انتہائی درجے کی جانب بڑھ رہا ہے، جسے نہ روکا گیا تو نتائج کنٹرول سے باہر ہو سکتے ہیں۔ بقول ان کے، تیزی سے پھلتی ہوئی بیماری کا سبب لوگوں کا ایک دوسرے سے میل ملاپ ہے جس کے باعث مرض کے تصدیق شدہ کیسز میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ویت نام، جس کی آبادی نو کروڑ 60 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے، وہاں ویکسین کی خوراک لینے والے افراد کی کل تعداد ایک فی صد سے بھی کم ہے، وہاں حفظ ماتقدم کے طور پر حکام نے نجی اسپتالوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ ڈیلٹا ویرئنٹ کے پیش نظر ہنگامی حفاظتی تدابیر اختیار کریں۔
اگرچہ ویتنام ابھی تک وبا کے مضر اثرات سے بچا ہوا تھا، لیکن اپریل کے بعد وہاں بھی روزانہ کی بنیاد پر بیماری کے تصدیق شدہ کیسز میں شدید اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔ ویت نام کی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کووڈ 19 کی وبا اپنی بدترین شکل میں نمودار ہو رہی ہے، اور جس رفتار سے اس میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، اگر خاطر خواہ اقدامات نہ کیے گئے تو وبا متعدد شہروں اور صوبوں کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔
امریکہ میں سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کی سربراہ، روشیل ویلسنکی نے اس ہفتے کے اوائل میں بتایا تھا کہ نئی مطالعاتی رپورٹوں سے پتا چلتا ہے کہ مکمل طور پر ویکسین شدہ افراد بھی ڈیلٹا ویریئنٹ سے متاثر ہوتے ہیں، اور ان میں بھی مرض کی اتنی ہی شدید علامات دکھائی دیتی ہیں جتنی کہ ویکسین کی خوراک نہ لینے والے مریضوں کی حالت ہوا کرتی ہے۔
(اس خبر میں شمال مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)