رسائی کے لنکس

شمالی کوریا کے میزائل تجربات کا ردِ عمل؛ جنوبی کوریا، جاپان اور امریکہ کی مشترکہ فوجی مشقیں


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان نے شمالی کوریا کے بڑھتے ہوئے جوہری اور میزائل کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اتوار کو مشترکہ بحری دفاعی مشقیں منقعد کیں۔

دوسری طرف اتوار کو ہی چین کا ایک چھوٹا بحری بیڑا جاپان کی سمندری حدود میں روسی بحری اور فضائی افواج کے ہمراہ مشترکہ مشقیں کرنے کے لیے روانہ ہوا ہے جس کا مقصد آبی گزرگاہوں کی حفاظت کرنا بتایا جا رہا ہے۔

جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ اس کی جاپان اور امریکہ کے ہمراہ مشقیں شمالی کوریا کےبین البراعظمی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) کے تجربات کے ردِ عمل میں دفاع کے لیے کی جا رہی ہیں۔ شمالی کوریا نے حالیہ دنوں میں یہ تجربات کیے تھے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق شمالی کوریا نے بدھ کو مشرقی ساحل سے اپنا تازہ ترین ‘ہاؤسونگ 18’ میزائل فائر کیا تھا جسے پیانگ یانگ نے اپنی جوہری اسٹرائیک فورس کا مرکز اور مخالفین کے لیے ایک شدید انتباہ قرار دیا ہے۔

جنوبی کوریا کی بحریہ کا کہنا ہے کہ اتوار کو ہونے والی سہ فریقی مشق جنوبی کوریا اور جاپان کے درمیان بین الاقوامی سمندری حدود میں کی گئیں جس میں تینوں ممالک کے ریڈار سسٹم سے لیس جنگی جہازوں کا استعمال کیا گیا۔

واشنگٹن اور اس کے ایشیائی اتحادی شمالی کوریا کے میزائلوں سے متعلق معلومات کے تبادلے کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

جنوبی کوریا اور جاپان آزادانہ طور پر امریکہ سے منسلک ہیں تاہم ایک دوسرے کے ریڈار سسٹم کے ساتھ منسلک نہیں ہیں۔

جنوبی کوریا کی فوج کا کہنا ہے کہ اس مشق کا مقصد شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائل لانچ پر اتحادیوں کے ردِ عمل میں مہارت حاصل کرنا ہے جس میں ایک ورچوئل ہدف کو نشانہ بنانے کی بھی صلاحیت ہے۔

جنوبی کوریا کی بحریہ کے ایک عہدیدار کے مطابق وہ فوج کے بہترین جوابی نظام اور سہ فریقی تعاون سے شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل سسٹم کا مؤثر جواب دیں گے۔

شمالی کوریا کے آئی سی بی ایم لانچ کی امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان نے مذمت کی تھی جب کہ پیانگ یانگ نے اس مذمت کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اس کے اپنے دفاع کے حق کا استعمال ہے۔

شمالی کوریا کا تازہ میزائل تجربہ حالیہ دنوں میں اس کی طرف سے کی گئی متعدد الزامات کے بعد کیا گیا جس میں اس نے امریکہ پر جاسوسی طیاروں کے ذریعے شمالی کوریا کے خصوصی اقتصادی زون کی سمندری حدود پر پرواز کرنے کا الزام شامل تھا۔

امریکہ کی جوہری توانائی سے چلنے والی کروز میزائل آبدوز کے جنوبی کوریا کے حالیہ دورے کی بھی شمالی کوریا نے مذمت کی تھی ۔ اس کے ساتھ ساتھ شمالی کوریا نے ردِ عمل میں اقدامات کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

چین اور روس مشترکہ مشقیں

چین کی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ اتوار کو چین کا ایک چھوٹا بحری روسی بحری اور فضائی افواج کے ہمراہ مشترکہ مشق کرنے کے لیے روانہ ہوا ہے جس کا مقصد آبی گزرگاہوں کی حفاظت کرنا ہے۔

رپورٹس کے مطابق دونوں ممالک کی یہ مشقیں جاپان کی سمندری حدود میں کی جائیں گی۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ناردرن انٹریکشن 2023 کے نام سے ہونے والی یہ مشترکہ مشقیں ماسکو کے یوکرین پر حملے کے بعد سے چین اور روس کے درمیان استوار ہونےوالے فوجی تعاون کو ظاہر کرتی ہیں۔

یہ مشقیں ایسے وقت میں ہو رہی ہیں کہ جب بیجنگ، امریکہ کے ساتھ فوجی رابطوں کو دوبارہ شروع کرنے کے مطالبے کو مسلسل رد کر رہا ہے۔

چین کی وزارتِ دفاع کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’وی چیٹ‘ پر ایک بیان میں کہنا تھا کہ چین کے بحری بیڑے میں پانچ جنگی جہاز اور چار بحری جہاز سے اڑنے والے ہیلی کاپٹرز شامل ہیں۔ یہ بیڑا مشرقی بندر گاہ چنگ ڈاؤ سے روانہ ہوا ہے جو روس کی فوج کے ساتھ پہلے سے مقرر شدہ علاقے میں مشقوں میں شریک ہو گا۔

فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے سے چند دن قبل روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ نے ایسی شراکت داری کا عزم ظاہر کیا تھا جس کی کوئی حد نہ ہو جب کہ اس شراکت داری کا مقصد امریکہ کے اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنا تھا۔

اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG