امریکی محکمۂ خارجہ کے پرنسپل ڈپٹی ترجمان ویدانت پٹیل نے بدھ کے روز پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان دنیا میں ان چند ممالک میں سے ایک ہے جنہوں نے دہشت گردی سے بہت نقصان اٹھایا ہے، اس لیے علاقائی استحکام اور سلامتی کے خلاف تحریک طالبان پاکستان جیسے خطرات کا مقابلہ کرنا پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے۔
انہوں نے یہ بیان ایک پاکستانی صحافی کی جانب سے ٹی ٹی پی کے پاکستان میں دوبارہ نمودار ہونے پر امریکی تشویش سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں مضبوط شراکت داری چاہتا ہے۔ بقول ترجمان کے امریکہ پاکستان سے توقع رکھتا ہے کہ وہ تمام عسکریت پسند اور دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا:
’’ہم تمام علاقائی اور عالمی دہشت گرد گروپوں کے خاتمے کے لیے تعاون کے منتظر رہیں گے۔‘‘
پاکستانی جوہری اثاثوں سے متعلق صحافی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ان کا گزشتہ روز کا بیان صدر بائیڈن کے بیان پر تبصرہ نہیں تھا، بقول ان کے اس پر وائٹ ہاؤس ہی جواب دے سکتا ہے۔
انہوں نے پاکستان میں امریکی سفیر کی دفتر خارجہ طلبی کے بعد واشنگٹن میں پاکستانی سفیر کے محکمہ خارجہ میں بلائے جانے سے متعلق ایک سوال پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں ان کے پاس تفصیلات موجود نہیں ہیں۔ بقول ان کے امریکی حکام پاکستانی حکام کے ساتھ تسلسل کے ساتھ ملتے رہتے ہیں۔
واضح رہے کہ صدر بائیڈن نے گزشتہ جمعرات کو لاس اینجلس میں ڈیموکریٹک کانگریشنل کمپین کمیٹی سے خطاب کے دوران پاکستان کو ایک خطرناک ملک قرار دیا تھا جس کے پاس ان کے بقول "بغیر کسی ہم آہنگی کے، جوہری ہتھیار ہیں۔"
صدر بائیڈن کے بیان کے بعد پاکستان نے اسلام آباد میں تعینات امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کو دفتر خارجہ طلب کر کے ان سے امریکی صدر کے بیان پر وضاحت طلب کی تھی۔
جب کہ منگل کے روز محکمہ خارجہ کے ڈپٹی ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکہ کو پاکستان کے جوہری اثاثے محفوظ رکھنے کی صلاحیت پر اعتماد ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے پرنسپل ڈپٹی ترجمان ویدانت پٹیل نے منگل کو پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکہ نے ہمیشہ ایک محفوظ اور خوش حال پاکستان کو امریکی مفادات کے لیے اہم سمجھا ہے اور عمومی طور پر امریکہ پاکستان کے ساتھ اپنی طویل عرصے سے قائم تعاون کی قدر کرتا ہے۔