امریکہ کی 33 ریاستوں نے میٹا پلیٹ فارمز انکارپوریٹڈ کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ اس کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نوجوانوں کی دماغی صحت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
کیلی فورنیا کے شہر آکلینڈ کی وفاقی عدالت میں منگل کو دائر کیے گئے مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ میٹا نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، انسٹاگرام اور فیس بک پر جان بوجھ کر ایسے فیچرز متعارف کرائے ہیں جنہیں استعمال کرنے کے نوجوان اور بچے عادی ہو گئے ہیں۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ 'میٹا' نے 13 سال سے کم عمر بچوں کا ڈیٹا ان کی والدین کی رضا مندی کے بغیر جمع کیا جو وفاقی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ میٹا کی ہی ملکیت ہیں۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ میٹا کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز استعمال کرنے والے نوجوانوں میں ذہنی دباؤ، اضطراب، بے خوابی، تعلیم ، روز مرہ زندگی میں خلل اور کئی دیگر منفی مسائل دیکھے گئے۔
یہ مقدمہ 2021 میں میٹا کی اپنی اس تحقیق کے بعد سامنے آیا ہے جس سے معلوم ہوا تھا کہ کمپنی کو انسٹاگرام سے نوجوانوں خصوصاً لڑکیوں کو ہونے والے نقصانات کا علم تھا۔
سال 2021 میں میٹا کی تحقیق کے مطابق ساڑھے 13 فی صد نوجوان لڑکیوں نے کہا کہ انسٹاگرام نے خودکشی کے خیالات کو بڑھاوا دیا جب کہ 17 فی صد نوجوان لڑکیوں کا کہنا تھا کہ پلیٹ فارم نے ان کے ایٹنگ ڈس آرڈر کو مزید خراب کیا۔
دوسری جانب میٹا نے اس مقدمے کے جواب میں کہا ہے کہ اس نے نوجوانوں اور ان کے خاندانوں کی مدد کے لیے 30 سے زیادہ ٹولز پہلے ہی متعارف کرائے ہیں۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ ہمیں مایوسی ہوئی ہے کہ نوجوانوں کے استعمال کی بہت ساری ایپس کے لیے واضح اور عمر کے مطابق معیارات بنانے کے لیے انڈسٹری میں کمپنیوں کے ساتھ نتیجہ خیز کام کرنے کے بجائے اٹارنی جنرل نے اس راستے کا انتخاب کیا۔
واضح رہے کہ میٹا ان کئی سوشل میڈیا کمپنیز میں سے ایک ہے جنہیں تنقید اور قانونی کارروائی کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ بائیٹ ڈانس کی ٹک ٹاک اور گوگل کی یوٹیوب کو بھی مقدمات کا سامنا ہے۔
اگرچہ سوشل میڈیا پر بچوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں. لیکن انہیں آسانی سے توڑا جاسکتا ہے۔ اسی طرح ایک وفاقی قانون بھی موجود ہے جو 13 سال سے کم عمر بچوں کے اکاؤنٹس بنانے پر پابندی عائد کرتا ہے۔
33 ریاستوں کی جانب سے مقدمہ چلانے کے علاوہ مزید نو ریاستوں کے اٹارنی جنرل کی جانب سے بھی اسی طرح کے مقدمے میں شامل ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔
فورم