جس عمر رسیدہ اسرائیلی خاتون کو عسکریت پسند سات اکتوبر کو یرغمال بنانے کے بعد اپنے ساتھ لے گئے، اسے محصور شہر میں دو ہفتے تک اچھے برتاؤ کے ساتھ قید میں رکھ کر پیر کی رات کو رہا کر دیا ہے۔
پیر کے روز ان کی رہائی کی ویڈیو میں خاتون کو ایک نقاب پوش اغوا کار سے ہاتھ ملانے کےلیے اس کی طرف مڑتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا تو انہوں نے جواب دیا، "انہوں نے ہمارے ساتھ اچھا سلوک کیا تھا اور ہماری تمام ضروریات کو پورا کیاتھا۔"
پچاسی سالہ یوکا ویڈ لیفسٹز ان دو معمر خواتین میں سے ایک تھیں جنہیں پیر کو رہا کیا گیا تھا، تاہم ان دونوں خواتین کے شوہروں سمیت لگ بھگ 220 یرغمال ابھی تک حماس کےقبضے میں ہیں ۔
تل ابیب کے اس ہسپتال کے باہر جہاں انہیں رہائی کے بعد لے جایا گیا تھا، وہیل چئیر پر بیٹھی ،لفسٹز نے تقریباً سرگوشی میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں جہنم سے گزر چکی ہوں ۔
لفسٹز نےجو کمزور دکھائی دے رہی تھیں کہا کہ مسلح افراد نے ’نروز‘ کے زرعی علاقے پر دھاوا بولا تھا جس کی آبادی 400 ہے اور کچھ لوگوں کو وہاں سے لے گئے تھے۔
خاتون نے کہا ،" انہوں نے ہمارے گھروں پر ہلہ بولا ۔ انہوں نے لوگوں کو مارا پیٹا ۔ انہوں نےبلا تفریق بوڑھوں اور جوانوں کواغوا کیا ۔"
اسرائیل کے پبلک نشریاتی ادارے ،کان، نے کہا ہےکہ نروز کے ایک رہائشی کے بارے میں خیال ہے کہ اسے سات اکتوبر کو اغوا یا ہلاک کیا گیاتھا۔
سرکاری طور پر کوئی اعدادو شمار فراہم نہیں کیے گئے ہیں ۔ اسرائیل کا کہنا ہےکہ سات اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں کے ہاتھوں کل 1400 لوگ ہلاک ہوئے تھے ۔
لفسٹز کو ایک موٹر بائیک پرقریبی شہر غزہ لے جایا گیاتھا۔
انہوں نے کہا ، "جب میں بائیک پر تھی تو راستے میں اس نوجوان نے مجھے مارا ۔ میری پسلیاں تو نہیں ٹوٹیں لیکن وہ تکلیف دہ تھا اور مجھے سانس لینے میں مشکل پیش آئی۔"
انہوں نے کہا کہ ان کی گھڑی اور جیولری چوری کر لی گئی۔
غزہ میں یرغمالیوں کے ایک گروپ کو تنگ ساحلی علاقے میں حماس کے تعمیر کردہ زیر زمین تاریک سرنگوں کے ایک نیٹ ورک سے گزارا گیا جسےلفسٹز نے مکڑی کا جالا کہا، اور آخر کار وہ ایک بڑے ہال میں پہنچے۔
انہوں نے کہا ، " جب ہم وہاں پہنچے تو سب سے پہلے انہوں نے ہم سے کہا کہ وہ قران پر یقین رکھتے ہیں اور یہ کہ وہ ہمیں نقصان نہیں پہنچائیں گے۔"
ان کے علاقے سے تعلق رکھنے والے پانچ لوگوں کے ایک گروپ کو اکٹھے رکھا گیا تھا ، ہر ایک کے ساتھ ایک ایک محافظ تھا جو ان کے ساتھ 24 گھنٹے رہتا تھا۔
لفسٹز نے کہا کہ ہر دوسرے دن ایک ڈاکٹر انہیں دیکھنے آتا تھا اور انہیں ان کی ضرورت کی ادویات دیتا تھا۔ انہوں نے تعریف کی کہ ،" انہوں نے زخمیوں کی بہت اچھی دیکھ بھال کی۔ "
پیر کے روز رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے خاتون کے پوتے نے کہا کہ لفسٹز امن کی ایک سر گرم کارکن تھیں جو غزہ میں بیمار فلسطینیوں کو اسرائیل میں طبی علاج حاصل کرنے میں مدد کرتی تھیں ۔وہ ان سے مرکزی سرحدی گزر گاہ پر ملتی تھیں اور انہیں ڈرائیو کر کے اسپتالوں میں لے جایا کرتی تھیں۔
منگل کو لفسٹز نے اسرائیلی فوج پر جنوبی کمیونٹیز کو حماس کے حملے سے بچانے میں ناکامی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فوج نے حملے کے خطرے کو سنجیدگی سے نہیں لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی حفاظت خود کرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عسکریت پسندوں کو باہر رکھنے کے لیے بنائی گئی مہنگی سیکیورٹی باڑ بالکل کام نہیں آئی۔
حماس نے اب تک چار یرغمالی خواتین کو رہا گیا ہے ۔ اسرائیل کی فوج نے منگل کو غزہ میں اشتہار گرائےہیں جن میں یرغمالیوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والے کسی بھی فلسطینی کو انعام اور تحفظ کی پیش کش کی گئی تھی۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔
فورم