رسائی کے لنکس

امریکی لڑاکا بحری فورس کی تعیناتی میں تاخیر پیچیدگی کی باعث


تجزیہ کار کہتے ہیں کہ کوریائی جزیرے کی جانب گامزن امریکی بحری جنگی جہازوں کے بیڑے کے بارے میں ’’گمراہ کُن اور فریب پر مبنی‘‘ پیغامات سے شمالی کوریا کے خلاف امریکی فوجی طاقت کے استعمال کے پُرعزم ارادے کو نقصان پہنچتا ہے۔

وائٹ ہاؤس اور امریکی فوج کی پیسیفک کمان اپریل کے اوائل میں واضح نہیں تھے جب اُنھوں نے بتایا تھا کہ ’یو ایس ایس کارل ونسن‘ طیارہ بردار بحری بیڑے کا گروپ بحیرہٴ جاپان کی جانب روانہ ہو چکا ہے، تاکہ ضرورت پڑنے پر شمالی کوریا کی اشتعال انگیزی کا جواب دے سکے۔

تعیناتی میں تاخیر

لڑاکا بحری کارروائی کی فورس ابھی دور بحر ہند کے جنوب کی طرف موجود ہے، جہاں وہ آسٹریلیا کے ساتھ جنگی مشقوں میں مصروف ہے۔ پیسیفک کمان نے منگل کے روز بتایا کہ احکامات کے مطابق، لڑاکا گروپ اب مغربی بحرالکاہل کی جانب بڑھ رہا ہے۔

کوریا کی جانب روانہ امریکی لڑاکا بحری بیڑے کے گروپ کے بارے میں پچھلی رپورٹوں کے نتیجے میں اس معاملے پر تشویش پیدا ہوئی ہے، آیا 15 اپریل کے شمالی کوریا کی جانب سے ممکنہ جوہری تجربے کو روکنے میں یا اُس کا جواب دینے کے لیے ٹرمپ یکطرفہ فوجی کارروائی کر سکتے ہیں؛ جو ملک کے بانی کِم اِل سونگ کی سالگرہ کا موقع تھا، جو عام طور پر اشتعال انگیز تجربے کرکے منایا جاتا ہے۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 12 اپریل کو کہا تھا کہ ’’ہم لڑاکا بحری جہازوں کے بیڑے کا ایک گروپ بھیج رہے ہیں، جو انتہائی طاقت ور ہے‘‘۔

اِس اختتام ِہفتہ شمالی کوریا نے جوہری تجربہ نہیں کیا، برعکس اِس کے، اُس نے ایک بڑی فوجی پریڈ منعقد کی اور میزائل تجربہ کیا، جو ناکام رہا۔

مواصلاتی طریقہٴ کار میں تاخیر کے باعث ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے دیے گئے کچھ سخت بیانات کا اثر زائل ہوا۔

جوئل وِٹ، 38 ویں شمالی مبصر گروپ میں شمالی کوریا کے ماہر ہیں۔ یہ گروپ ’جاہنز ہاپکنز یونیورسٹی‘ کے ’ایڈوانسڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز‘ کے اسکول کے تحت کام کرتا ہے۔ بقول جول وِٹ، ’’اگر آپ اُن کو دھمکی دیتے ہیں تو آپ کا خوف باقی نہیں رہتا؛ اس سے محض اُس عزم کو نقصان پہنچے گا جو پالیسی آپ نے اُن کے بارے میں اختیار کر رکھی ہے‘‘۔

XS
SM
MD
LG