امریکہ کی سینٹرل کمانڈ نے کہا ہے کہ یمن کے وسیع حصے پر قابض حوثیوں نے خلیجِ عدن میں امریکی بحری جہاز پر دو اینٹی شپ بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔
سینٹرل کمانڈ نے جمعرات کو جاری ایک بیان میں بتایا ہے کہ بحری جہاز ’ایم وی چیم رینجر‘ کے عملے نے دو میزائل قریب ہی پانی میں گرتے ہوئے دیکھے۔ تاہم حوثیوں کے حملے میں جہاز کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا جب کہ اس پر سوار عملہ بھی محفوظ ہے۔
یہ بحری جہاز تیل کی سپلائی کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اس کی رجسٹریشن امریکہ کے مارشل آئی لینڈ میں کی گئی ہے۔ اس بحری ٹینکر کو یونان کے شہریوں پر مشتمل عملے کی مدد سے ترسیل کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب یمن کے دارالحکومت صنعا سمیت ایک بڑے رقبے پر قابض حوثی باغیوں نے امریکی بحری جہاز کو نشانہ بنانے کی تصدیق کی ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں ان کا دعویٰ ہے کہ ان کے حملے میں اہداف براہ راست نشانہ بنے ہیں۔
حوثیوں نے خلیج عدن میں امریکہ کے بحری جہاز پر اس وقت بیلیسٹک میزائل داغے جب اس سے کچھ گھنٹے قبل امریکی بحریہ نے ٹاما ہاک میزائلوں سے جنوبی یمن میں 14 مقامات کو نشانہ بنایا جس میں حوثیوں کے زیرِ استعمال اینٹی شپ میزائلوں کو تباہ کیا گیا۔
امریکہ کے یمن میں حوثیوں کے خلاف حملے اور بحیرۂ احمر میں حوثیوں کی کارروائیاں ایک ایسے موقع پر ہو رہی ہیں جب غزہ میں جاری جنگ کے خطے میں پھیلنے کے خدشات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
امریکہ کے محکمۂ دفاع پینٹاگان کی نائب ترجمان سبرینا سنگھ نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ امریکہ جنگ نہیں چاہتا اور نہ ہی امریکہ کا یہ خیال ہے کہ وہ حالتِ جنگ میں ہے۔
ان کے بقول امریکہ خطے میں بھی کوئی جنگ نہیں دیکھنا چاہتا۔
یمن میں امریکی فضائی کارروائی کی تفصیلات بتاتے ہوئے سبرینا سنگھ نے کہا کہ امریکی فوج نے ایف-18 جنگی جہازوں کی مدد سے حوثیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا اور یہ حملے دفاعی مقصد کے تحت کیے گئے تھے۔ اس دوران زمین پر موجود دو اینٹی شپ میزائل تباہ کیے گئے جن سے بحیرۂ احمر کے جنوب میں تجارتی بحری جہازوں اور امریکہ کی نیوی کے خطے میں موجود بحری جہازوں کو خطرہ ہو سکتا تھا۔
امریکہ نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران یمن میں حوثی باغیوں کو پانچویں بار نشانہ بنایا ہے۔
پینٹاگان کی نائب ترجمان نے کہا کہ اب یہ حوثیوں پر منحصر ہے کہ وہ اپنی کارروائیاں کب روکتے ہیں اور وہ ہر بار بحری تجارت میں رخنہ ڈالنے کی کس قدر قیمت چکا سکتے ہیں۔
امریکہ کی سینٹرل کمانڈ کے جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے کہا ہے کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغی دہشت گرد بین الاقوامی بحری اہلکاروں کی زندگی خطرے میں ڈال رہے ہیں جب کہ وہ بحیرۂ احمر کے جنوبی علاقوں کے قریب بین الاقوامی سمندری حدود میں تجارتی جہاز رانی میں بھی خلل کا سبب بن رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ کی فوج معصوم بحری اہلکاروں کی زندگیوں کے لیے ایکشن لیتی رہے گی اور اپنے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے گی۔
واضح رہے کہ امریکی فوج کے حملوں سے قبل برطانیہ اور امریکہ کی فورسز نے مشترکہ طور پر بھی یمن میں حوثیوں کے خلاف کارروائی کی تھی اور ان تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا جو بحیرۂ احمر میں جہاز رانی کے لیے خطرے کا سبب ہو سکتی تھیں۔