امریکہ کی فوج نے یمن میں حوثی باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں ان تین ساحلی مقامات کو میزائلوں سے نشانہ بنایا جہاں ریڈار نصب تھے۔
امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی رواں ہفتے امریکی بحریہ کے جہاز پر ایک ناکام میزائل حملے کے ردعمل میں کی گئی ہے۔
اس کارروائی کی منظوری صدر براک اوباما نے دی تھی اور یہ واشنگٹن کی طرف سے یمن میں حوثی باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں پہلی براہ راست کارروائی ہے۔
پینٹاگان کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق جنگی جہاز 'یو ایس ایس نیٹز' نے بحیرہ احمر میں یمن کے ساحل پر واقع ریڈار کی تنصیبات کو میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ بیان میں مزید کہنا ہے کہ ریڈار کی تنصیبات کو تباہ کرنے سے مستقبل میں بحری جہازوں کی نشاندہی کرنا اور انہیں نشانہ بنانے کی صلاحیت میں کمی واقع ہو گئی ہے۔
پیٹاگان کے ترجمان پیٹر کک نے بیان میں کہا کہ "اپنے دفاع" میں کی گئی ان کارروائیوں کا مقصد امریکی عملے اور جہازوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
"امریکہ مستقبل میں اپنے جہازوں، اور تجارتی ٹریفک کو کسی بھی خطرہ کی صورت میں مناسب جواب دے گا اور (ہم) آبنائے باب المندب اور بحیرہ احمر میں اپنی نقل و حرکت کی آزادی کو برقرار رکھنا جاری رکھیں گے۔"
عہدیداروں نے بدھ کو کہا کہ یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقے سے دو میزائل بحیرہ احمر میں موجود ایک امریکی بحری جہاز یو ایس ایس میسن کی سمت میں داغے گئے ہیں۔
ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ میزائل جہاز کو نشانہ نا بنا سکے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ یہ گزشتہ چار روز کے دوران الحدیدہ کے جنوب میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقے سے دوسری بار میزائل داغے گئے تھے۔
یمن کے حوثی باغی چند دن پہلے یو ایس ایس میسن پر ہونے والے پہلے حملے سے انکار کرتے ہیں اور انہوں نے جمعرات کو ایک بار پھر اس کی تردید کی۔