امریکہ کے سرجن جنرل ویوک مورتھی کی جانب سے جمعرات کو صحت عامہ کے لئے جاری کی گئی ایک ایڈوائزری میں عوام پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کووڈ- 19 کی ویکسین کے بارے میں غلط معلومات پر کنٹرول میں مدد کریں، جو ان کے بقول، امریکی ویکسی نیشن پروگرام کی سست روی کا باعث بن رہی ہیں۔
امریکہ میں حکومت کی مہم کے باوجود کئی ریاستوں میں کرونا سے بچاؤ کی ویکسین لگوانے کا عمل سست روی کا شکار ہے اور وہاں ویکسین لگوانے کی شرح 50 فی صد سے بھی کم ہے۔
کرونا کے تیزی سے پھیلنے والے مہلک ویرینٹ ڈیلٹا کے پھیلاؤ میں اضافے نے حکام کو متفکر کر دیا ہے۔ ڈیلٹا ویرینٹ کے کیسز ان ریاستوں میں زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں جہاں ویکسین لگوانے والوں کی تعداد کم ہے۔
مورتھی نے اس سال کے شروع میں اپنا منصب سنبھالنے کے بعد سے پہلی ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں انہوں نے صحت کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے کو صحت عامہ کے لئے ایسا سنگین خطرہ قرار دیا ہے جس کے نتیجے میں ابہام اور بے اعتمادی پیدا ہو سکتی ہے، لوگوں کی صحت کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور لوگوں کی صحت کو قائم رکھنے کی کوششیں متاثر ہو سکتی ہیں۔
سرجن جنرل مورتھی نے کہا کہ غلط معلومات کی وجہ سے ایسے واقعات بھی پیش آئے جس میں صحت عامہ اور بیماریوں سے بچنے کے سلسلے میں معلومات فراہم کرنے یا ان پر عمل در آمد کرانے والے کارکنوں کو دھمکیاں دی گئیں اور انہیں تشدد کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
مورتھی نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر عالمی وبا کے متعلق ملنے والی معلومات کی قابل بھروسا اور مستند ذرائع سے جانچ پڑتال اور اس کی درستگی کی تصدیق کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ کو ان معلومات کے بارے میں شک و شبہات ہیں یا ان پر یقین نہیں ہے تو انہیں دوسروں تک پہنچانے سے اجتناب کریں۔
امریکی سرجن جنرل نے ٹیک کمپنیوں پر بھی زور دیا کہ وہ غلط معلومات کا پھیلاؤ روکنے کے لیے اپنے نظاموں کو بہتر اور مستعد بنائیں۔
سرجن جنرل نے ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن کے درمیان فرق کو بھی واضح کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مس انفارمیشن کسی چیز کے بارے میں علم نہ ہوتے ہوئے اسے پھیلانا ہے جب کہ ڈس انفارمیشن یہ ہے کہ یہ ادراک ہونے کے باوجود کہ وہ غلط ہے، اسے اپنے مفاد کے لیے پھیلانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غلط اور گمراہ کرنے والی معلومات کو سوشل نیٹ ورکس پر جذباتی اور جارحانہ انداز میں پھیلایا جاتا ہے جس پر انہیں لائک اور کومنٹس بھی ملتے ہیں۔
سرجن جنرل کا کہنا تھا کہ غلط معلومات سے بچاؤ کے لیے آپ اپنے خاندان اور دوستوں کی بھی مدد کریں تاکہ وہ غلط معلومات کی وجہ سے نقصان میں نہ رہیں۔