اوباما انتظامیہ نے نئی پالیسی متعارف کروائی ہے جس کے تحت غیر ملکی اتحادی امریکہ سے عسکری ڈرون "بغیر ہوا باز کے طیارہ" خرید سکیں گے۔
محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ نئی برآمدی پالیسی مسلح ڈرونز کی فروخت میں سہولت فراہم کرے گی اور یہ سودے حکومتوں کے درمیان غیر ملکی سودوں کے پروگرام کے ذریعے ہوں گے۔
امریکی ڈرون ٹیکنالوجی خریدنے کے خواہشمند ملک کو اس کے "حتمی استعمال کی نگرانی" اور دیگر سکیورٹی شرائط پر بھی آمادہ ہونا ہو گا۔
خریدار ملکوں کو اس عہد نامے پر بھی دستخط کرنا ہوں گے کہ ڈرون کسی بھی ماورائے قانون نگرانی یا مقامی آبادی کے خلاف استعمال نہیں ہو گا اور یہ صرف بین الاقوامی طور پر منظور شدہ فوجی آپریشنز کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
حکام نے ان ملکوں کے نام ظاہر نہیں کیے ہیں جو ڈرون کی خریداری میں دلچسپی لے سکتے ہیں۔
امریکہ ڈرون طیاروں کو پاکستان، افغانستان، عراق، یمن اور دیگر جگہوں پر اہم دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کرچکا ہے۔
جنگ کے دوران ڈرونز انتہائی اہم ہتھیار تصور کیے جاتے ہیں جس میں پائلٹ کو خطرے میں ڈالے بغیر ہدف کو میزائل سے نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
ایسے ہی کئی مشن عراق اور افغانستان میں انجام دیے گئے ہیں۔
دفاعی سازو سامان تیار کرنے والی کمپنیاں متواتر یہ شکایت کرتی رہی ہیں کہ برآمدات سے متعلق پابندیاں متروک ہو چکی ہیں اور ان کی وجہ سے امریکہ ایسے بہت سے خریداروں سے محروم ہوا جو اب ان ملکوں کا رخ کرتے ہیں جہاں اسلحے کی صنعت میں خریدو فروخت پر پابندیاں بہت ہی کم ہیں۔