امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو کا کہنا ہے کہ وہ یمن کے حوثی باغیوں کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
توقع کی جا رہی ہے کہ یمن کے حوثی عسکری گروپ کو 19 جنوری سے دہشت پسند تنظیم قرار دے دیا جائے گا۔
وزیر خارجہ پومپیو نے اتوار کی شام ایک بیان میں کہا کہ اس اقدام کے ذریعے ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں اور ان کے تین سرکردہ لیڈروں کو سرحد پار حملوں کے ذریعے شہریوں، بنیادی ڈھانچے اور تجارتی جہازرانی کو نشانہ بنانے کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔
پومپیو کا کہنا تھا کہ اس اقدام مقصد یمن میں جاری تنازعے کو ختم کرنے کی کوششوں کی حمایت کرنا ہے جو 2014 میں حوثیوں کی طرف سے یمن کے دارالحکومت ثناء پر قبضے سے شروع ہوا تھا۔ اس میں بعد ازاں شدت اس وقت آئی جب 2015 میں سعودی عرب کی سربراہی میں دارالحکومت سے باغیوں کو باہر نکالنے اور یمن میں بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کی بحالی کی کوششوں کا آغاز ہوا۔
اقوام متحدہ کے انسانی بھلائی کےٰ دفتر کی طرف سے دسمبر میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یمن میں 233,000 کے لگ بھگ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے 131,000 اموات خوراک اور صحت کی خدمات کے فقدان جیسی بالواسطہ وجوہات کی بنا پر ہوئیں۔
انسانی بھلائی کی بین الاقوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ امریکہ کی طرف سے حوثیوں کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے اقدام سے یمن کے شہریوں کو امداد کی فراہمی کی کوششیں متاثر ہوں گی۔
وزیر خارجہ پومیو کا کہنا ہےکہ امریکہ کو اس بات کا احساس ہے کہ پابندیوں سے انسانی بھلائی کی کوششیں متاثر ہوں گی۔ تاہم امریکہ ایسے اقدامات کر رہا ہے جن سے انسانی بھلائی کی کوششیں کم سے کم متاثر ہوں۔
پومپیو نے ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حوثیوں کیلئے اسلحہ سمگل کرنا بند کرے۔ انہوں نے حوثیوں سے بھی کہا ہے کہ وہ ایران کی انقلابی گارڈ کور کے اہل کاروں سے اپنے رابطے ختم کر دیں۔