|
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے سینیٹ کی منگل کو ہونے والی سماعت میں بتایا کہ غزہ میں بڑے پیمانے پرہلاکت خیز قحط ممکنہ طور پر تشدد میں تیزی لائے گا اور طویل مدتی تنازع کو یقینی بنائے گا۔
امریکہ نے اسرائیل پر مسلسل دباؤ ڈالا ہے کہ وہ غزہ میں فاقہ کشی سے دوچار فلسطینیوں کو خوراک فراہم کرنے کے لیے وہاں مزید انسانی امداد کی ترسیل کی اجازت دے۔
لائیڈ آسٹن نے منگل کو امریکی قانون سازوں کو بتایا، "اگر اسرائیل دیرپا اثرات کا خواہاں ہے تو اسے فلسطینی عوام کی انسانی ضروریات کو پورا کرنا چاہیے... وہ بھی کسی معمولی انداز میں نہیں۔"
امریکہ کے اعلیٰ دفاعی رہنماؤں کو پینٹاگون کے بجٹ اور اسرائیل، یوکرین کی حمایت پر کانگریس کی جانب سے سوالات کا سامناہے۔
آسٹن کے ابتدائی ریمارکس میں اس وقت ایک مختصر عارضی رخنہ پیدا ہوا جب فلسطینی جھنڈا اٹھانے مظاہرین کے ایک گروپ نے اسرائیل کو ہتھیار بھیجنے سے روکنے کے لیے نعرے لگائے۔ وہ سرخ ریگ سے رنگے اپنے ہاتھ ہوا میں لہراتے ہوئے نعرے لگارہے تھے ، "نسل کشی بند کرو۔"
کچھ بین الاقوامی ناقدین کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ میں حماس کے عسکریت پسندوں کو ٹارگٹ کرتے ہوئے فلسطینیوں پر اندھا دھند حملوں کے ذریعہ نسل کشی کا ارتکاب کر رہا ہے، جس میں وہ شہریوں کے تحفظ کا خیال نہیں رکھتا۔
لیکن آسٹن نے اس استدلال کو مسترد کرتے ہوئے کہا، "ہمارے پاس اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔"
اپنے ابتدائی ریمارکس میں، آسٹن اور جنرل چارلس براؤن دونوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا 2025 کا بجٹ اب بھی فوج کے طویل مدتی اسٹریٹجک ہدف کو ذہن میں رکھتے ہوئے تشکیل دیا گیا ہے، جو چین کے ساتھ مستقبل کے ممکنہ تنازعے کے لیے افواج اور ہتھیاروں کو تیار کرنا ہے۔
اس سال کی درخواست میں سے تقریباً 100 بلین ڈالر نیو اسپیس، جوہری ہتھیاروں اور سائبر وارفیئر سسٹمز کے لیے مختص کیے گئے ہیں، فوج کا کہنا ہے کہ اسے بیجنگ کی صلاحیتوں میں فروغ سے پہلے اس شعبے میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔
لیکن یوکرین اور اسرائیل کے تنازعات ایک گہری تقسیم کی شکار کانگریس کو چیلنج کر رہے ہیں۔
اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کے دہشت گرد حملے کے بعد جس میں اس کے 1,200 افراد ہلاک اور تقریباً 250 کو یرغمال بنایا گیا تھا، غزہ میں جوابی کارروائی کی ۔ اس کارروائی میں غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق 33,000 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے تقریباً دو تہائی خواتین اور بچے ہیں۔ جب کہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں حماس کے کئی ہزار جنگجو بھی شامل ہیں۔
فروری کے وسط تک، 112 یرغمالوں کو رہا کیا گیا تھا، جن میں سے بیشتر نومبر میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ بندی کے دوران رہا کیے گئے تھے، جب کہ خیال کیا جاتا ہے کہ غزہ میں چھ ماہ کی لڑائی کے دوران مزید 36 یرغمال یا تو مر چکے ہیں یا انہیں ہلاک کر دیا گیا ہے۔
ترکیہ نے جو اسرائیل کے ساتھ تجارت کرتا ہے، منگل کو کہا کہ جب تک اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کا اعلان نہیں کرتا وہ اسرائیل پر تجارتی پابندیاں عائد کر رہا ہے جس سے متعدد مصنوعات متاثر ہوں گی۔ پابندیوں میں لوہا، سٹیل، سیمنٹ، ایوی ایشن فیول اور کھاد سمیت 54 کیٹیگریز میں تجارت شامل ہے۔
یہ اقدام اسرائیل کی جانب سے غزہ کے لیے امداد کے ایر ڈراپس کی ترکیہ کی درخواست کو مسترد کرنے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے ایکس پر ایک پوسٹ میں ترکی کے خلاف برابری کے اقدامات کے ساتھ جواب دینے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ترک صدر رجب طیب اردگان "غزہ میں حماس کے قاتلوں کی حمایت کی خاطر ترکی کے عوام کے معاشی مفاد کو قربان کر رہے ہیں۔"
متعدد ممالک امدادی ایر ڈراپس میں شامل ہیں تاکہ اس بحران کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی جا سکے جس کے لیے انسانی ہمدردی کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ زمینی گزرگاہوں کے ذریعے اشد ضروری امداد پہنچانے کے لیے مناسب رسائی کی کمی ہے۔
اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز اور ایسوسی ایٹڈ پریس سے آئی ہیں۔
فورم