رسائی کے لنکس

کمبوڈیامیں ’یوٹیوبرز‘ کو بندروں کے ساتھ ظالمانہ سلوک پرسزاؤں کا خطرہ کیوں؟


انگکور میں ایک یوٹیوبر بندر کی ویڈیو بنا رہا ہے۔
انگکور میں ایک یوٹیوبر بندر کی ویڈیو بنا رہا ہے۔
  • کمبوڈیا کے علاقےانگکور میں 12ویں صدی کا قدیم بودھ مندر واقع ہے جو یونیسکو کے عالمی آثار قدیمہ کی فہرست میں شامل ہے۔
  • انگکور میں بڑی تعداد میں بندر موجود ہیں جن کی ویڈیوز بنانے کے لیے یوٹیوبرز وہاں جاتے ہیں۔
  • یو ٹیوبرز کلکس کے لیے بندروں کو تنگ کرتے ہیں، بعض دفعہ تو ان کی جان تک کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔
  • متعلقہ محکمے کا کہنا ہےان پر مقدمے بنائے جائیں گے اور انہیں یقینی طور پر گرفتار بھی کیا جائے گا۔

کمبوڈیا کے شمال مغربی علاقے کا ایک مقام انگکور میں واقع قدیم مندروں کا شمار اہم تاریخی عمارات میں ہوتا ہے۔ یہ مقام یونیسکو کے عالمی تاریخی ورثے میں بھی شامل ہے۔ یہاں بندر بھی بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں جو سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔

کچھ عرصے سے انگکور میں زیادہ تر یوٹیوبر آ رہے ہیں۔ انہیں دلچسپی قدیم اور تاریخی مندر سے نہیں بلکہ وہاں موجود بندروں سے ہے۔ وہ ان کے ساتھ اپنی تصویریں بناتے ہیں اور منفرد اور توجہ طلب پوز حاصل کرنے کے لیے بندروں کو تنگ کرتے ہیں۔

بندروں کے ساتھ ظالمانہ سلوک

مندر کے باہر پتھروں سے بنے ایک تالاب کے کنارے پر ایک شخص نے بندر کے ایک بچے کو گردن پکڑ رکھا ہے اور اس کا سر پانی میں ڈبو کر سیلفی بنانے کی کوشش کررہا ہے۔ بندر کا بچہ یوٹیوبر سے بچنے کے لیے ہاتھ پاؤں مار رہا ہے اور وہ اس منظر کو فلم بند کر رہا ہے۔

قریب ہی ایک اور شخص ایک بندر سے چھیڑ چھاڑ کرکے تنگ کر رہا ہے اور اس کی حرکتوں کی فوٹیج بنا رہا ہے۔

انگکور میں یوٹیوبرز بندروں کی تلاش میں ہیں۔
انگکور میں یوٹیوبرز بندروں کی تلاش میں ہیں۔

ایسے یو ٹیوبرز کو مقدمات اور سزاؤں کا خطرہ

انگکور کی دیکھ بھال کمبوڈیا کے آثار قدیمہ کے ادارے کا ایک دفتر کرتا ہے جس کے ترجمان لانگ گوسل یوٹیوبرز کے رویوں سے پریشان ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ بندر ایک جنگلی جانور ہے۔ وہ آزاد فضاؤں میں رہتا ہے۔ مگر یوٹیوبر اس سے پالتو جانوروں کا سا برتاؤ کرتے ہیں اور وہ بندروں کو اپنی انگلیوں پر نچانا چاہتے ہیں۔

کوسل کہتے ہیں کہ ان لوگوں کو بندروں سے پیار نہیں ہے۔ انہیں یوٹیوب اور سوشل میڈیا پر اپنی کلکس سے دلچسپی ہے۔ جتنی کلکس زیادہ ہوں، انہیں وہاں سے اتنے ہی زیادہ پیسے مل جاتے ہیں۔ وہ پیسوں کے لیے بندروں کو تنگ کرتے ہیں۔ بعض دفعہ تو ان کی جان تک کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔

کوسل کہتے ہیں کہ یوٹیوبرز کوئی اچھوتی اور منفرد چیز چاہیے جس کے لیے وہ اس حد تک چلے جاتے ہیں جہاں قانون انہیں روکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کئی یوٹیوبرز نے بندروں کے ساتھ سنگین بدسلوکی کی ہے اور ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لیے زراعت کی وزارت ثبوت اکھٹے کر رہی ہے۔

کوسل کا کہنا تھا کہ ان پر مقدمے بنائے جائیں گے اور انہیں یقینی طور پر گرفتار بھی کیا جائے گا کیونکہ کمبوڈیا میں جانوروں کے ساتھ زیادتی اور بدسلوکی کرنے والوں کے لیے سخت سزائیں مقرر ہیں۔

بندر کو قلفی کھلائی جا رہی ہے۔
بندر کو قلفی کھلائی جا رہی ہے۔

سوشل میڈیا ایسے ویڈیوز کو ہٹاتا کیوں نہیں؟

کوسل کا کہنا تھا کہ یوٹیوب اور فیس بک اور سوشل میڈیا کے دوسرے پلیٹ فارم جانوروں کے ساتھ زیادتی اور بدسلوکی کی ویڈیوز ہٹا دیتے ہیں لیکن بندروں کی ویڈیوز موجود رہتی ہیں ۔ ان کے ساتھ بدسلوکی کو بندروں کی اچھل کود اور شرارتیں سمجھ کر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ ان ویڈیوز کو دیکھنے والوں کی تعداد بڑھتی رہتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بندروں کو ستانے والوں کو سوشل میڈیا سے ملنے والا معاوضہ بھی بڑھتا چلا جاتا ہے۔

کوسل نے کہا کہ بات صرف یہاں تک محدود نہیں رہتی بلکہ یہ ویڈیوز کئی نئے یوٹیوبرز پیدا کرتی ہیں اور وہ اپنے کیمرے اور موبائل فون لے کر بندروں کو تنگ کرنے کے نئے طریقوں کے ساتھ انکگور پہنچ جاتے ہیں۔

انکگور میں 12 صدی کا مشہور بایون مندر واقع ہے۔ اس عبادت گاہ کا تعلق بودھ مت سے تھا۔ بودھ عقیدے میں کسی جاندار کو ستانے کی ممانعت ہے جس کی وجہ سے یہاں ان کی بڑی تعداد میں موجود ہے۔

انکگور میں دن بھر یوٹیوبرز بندروں کے گرد منڈلاتے رہتے ہیں۔

بندر کی ویڈیو بنائی جا رہی ہے۔
بندر کی ویڈیو بنائی جا رہی ہے۔

تاریخی علاقے پر دور دور سے آنے والے بندروں کی یلغار

انہوں نے بندروں کو سیلفی اور ویڈیوز بنوانے پر آمادہ کرنے کے کئی طریقے ڈھونڈ رکھے ہیں۔ وہ ان کے لیے کھانے پینے کی چیزیں لاتے ہیں اور کھانے کے لالچ میں بندر ان کی جانب دوڑے آتے ہیں۔

کوسل نے بتایا کہ قانون کے مطابق جنگلی جانوروں کو کھانے کے لیے کچھ دینے کی ممانعت ہے۔ جب سے یوٹیوبر بندروں کے لیے کھانے پینے کی چیزیں لانے لگے ہیں، وہ سرکش ہو گئے ہیں۔ وہ سیاحوں پر جھپٹ پڑتے ہیں اور ان کی کھانے پینے کی چیزیں اور ان کا ذاتی سامان تک چھین کر بھاگ جاتے ہیں۔ جب انہیں بیگ یا پرس میں سے کھانے پینے کی کوئی چیز نہ ملے تو غصے میں اسے پھاڑ کر پھینک دیتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بندروں کے لیے کھانے کی چیزیں لانے سے ایک اور نقصان یہ ہوا ہے کہ مندر سے دور پرے رہنے والے بندروں کو بھی اس کی خبر ہو گئی ہے اور ان کی ایک بڑی تعداد مندر میں آ کر چھینا جھپٹی میں مصروف ہو گئی ہے۔ جس سے کئی طرح کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں کیونکہ اب بندر سیاحوں پر حملہ کرنے اور انہیں زخمی کرنے سے بھی نہیں چوکتے۔

انگکورمیں بودھ مت کا قدیم مندر جہاں بڑی تعداد میں بندر موجود ہیں۔
انگکورمیں بودھ مت کا قدیم مندر جہاں بڑی تعداد میں بندر موجود ہیں۔

وائلڈ لائف الائنس کے ریسکیو اینڈ کیئر ونگ کے ڈائریکٹر نک مارکس جنوبی ایشیا اور انگکور میں جنگی حیات کے تحفظ کے پروگراموں کے نگران ہیں۔ بندروں کے حوالے سے ان کا جواب بہت منفرد تھا۔

انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ انگکور کا معاملہ یہ ہے کہ وہاں یوٹیوبر ویڈیوز بنا کر پیسہ کماتے ہیں۔ اس کا آسان حل یہ ہے کہ لوگ ان کی ویڈیوز دیکھنا چھوڑ دیں۔ جب انہیں پیسہ نہیں ملے گا تو وہ انگکور جانا چھوڑ دیں گے۔

(اس آرٹیکل کے لیے کچھ مواد اے پی سے لیا گیا ہے)

فورم

XS
SM
MD
LG