امریکہ میں نجی شعبے میں روزگار کے مواقعوں میں اضافے کی وجہ سے گزشتہ ماہ کے دوران بے روزگاری کی شرح نو فی صد سے کم ہو گئی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے۔ امریکہ کے لیبر ڈپارٹمنٹ کے جاری کئے جانے والے تازہ اعدادوشمار کے مطابق فروری کے مہینے میں روزگار کے ایک لاکھ 92 ہزار ملازمتوں نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔
امریکی ریاست وسکانسن میں اوشکوش کارپوریشن دفاعی نوعیت کی خدمات کے لئے 750افراد ملازم رکھ رہی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے۔ ان آسامیوں کے لئے تقریباً ڈھائی ہزار افراد نے درخواستیں دی ہیں جو ایک خوش آئند علامت ہے۔
اتازہ اعدادو شمار ظاہر کرتے ہیں کہ گذشتہ ماہ نجی کاروباروں میں دو لاکھ22 ہزار ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے ہیں جس سے اپریل 2009ءکے بعد سے پہلی دفعہ بے روزگاری کی شرح اپنی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔ ویلز فارگو بینک کے ماہر معاشیات جان سلواکہتے ہیں کہ اس سے کمپنیوں میں معیشت کی بحالی کے بارے میں اعتمادظاہر ہوتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بے روزگاری میں تھوڑی سی کمی آتے دیکھ کر اچھا لگا ہے۔ یہ بھی اچھا ہے کہ زیادہ تر ملازمتیں نجی شعبے میں پیدا ہوئی ہیں ۔ میرے خیال میں یہ سب بہت اچھی علامتیں ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ہم نے معیشت میں نموع اور لیبر مارکیٹ کو برقرار رکھا ہے ۔
اس کے باوجود بے روزگاروں کی تعداد ایک کروڑ ایک کروڑ 37لاکھ ہے جو معاشی بحران سے پہلے کی سطح سے دوگنی ہے۔اگر آپ ان لوگوں کو ذہن میں رکھیں جنہوں نے روزگار کی تلاش چھوڑ دی ہے یا جو زیادہ گھنٹے کام کرنا چاہتے ہیں تو پھر بے روزگاری میں کمی 15.9فی صد بنتی ہے۔
جان سلوا کاکہناہے کہ ہمیں یہ یاددہانی کرانے کی ضرورت ہے کہ ہم نے روزگار کے مواقعوں میں اضافہ کیا ہے۔ نجی شعبے میں پندرہ لاکھ روزگار ۔ میرے خیال میں یہ ٹھیک ہے مگر ہمیں یہ بھولنا نہیں چاہیے کہ ہمیں روزگار کے نئے مواقعوں میں اضافے کے لئے مزید کیا کرنے کی ضرورت ہے۔
مگر وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ روزگار میں پائیدار اضافے کی راہ میں تیل کی قیمت میں اضافہ ایک بڑی رکاوٹ ہے ۔ ترجمان کا کہناتھا تھا کہ صدر اوباما اچھی طرح جانتے ہیں کہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ یہاں پٹرول کی قیمت پر اثر انداز ہو گا جو عام امریکیوں کو متاثر کرے گا۔
نومبر سے اب تک امریکہ میں بے روزگاری کی شرح ایک فی صد کم ہوئی ہے۔ مگر اوسط شہری کی تنخواہ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی جس کا مطلب ہے کہ تیل کی قیمتوں سے صارفین کے اخراجات پر بوجھ بڑھے گا۔