وائس آف امریکہ فارسی سروس کے ایک ٹیلی وژن شو کی خاتون میزبان مسیح علی نژاد کے بھائی کو ایران میں آٹھ سال قید کی سزا دی گئی ہے، جس کی ٹرمپ انتظامیہ اور وی او اے کی انتظامیہ نے سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔
جلاوطن ایرانی صحافی، جن کی رپورٹنگ سے ایرانی حکومت ناخوش رہتی ہے، ان کے رشتہ داروں کو ایران میں ڈرانہ دھمکانہ معمول کی بات ہے۔
مسیح علی نژاد کے بھائی علی رضا علی نژاد کے وکیل نے ایک ٹویٹ کے ذریعے یہ خبر دی ہے کہ انہیں آٹھ سال قد کی سزا ہوئی ہے۔ مسیح علی نژاد نیو یارک میں وی او اے کیلئے کام کرتی ہیں۔
وکیل سعید دیغان کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز تہران میں انقلابی عدالت نے رضا علی کو قومی سلامتی، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامینائی کی توہین کرنے، اور حکومت مخالف پروپیگنڈا کرنے جیسے جرائم کا ارتکاب کرنے پر قید کی سزا سنائی۔ پینتالیس سالہ رضا علی کو گزشتہ سال ستمبر میں گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ دو بچوں کے والد ہیں۔
جمعرات کے فارسی خبرنامے میں بات کرتے ہوئے مسیح علی نژاد نےاپنے بڑے بھائی کے خلاف ایرانی حکومت کے تازہ اقدام پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایرانی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ ان کے بھائی کو یرغمال بنا کر انہیں خاموش کرنا چاہتے ہیں۔
مسیح علی نژاد اپنے پروگرام میں ایران میں سماجی اور ثقافتی مسائل سمیت ایران کے انتہا پسند مسلمان حکمرانوں کی حقوقِ نسواں پر عائد پابندیوں اور آزادی اظہار پر بحث کرتی ہیں۔ حالیہ برسوں میں انہوں نے ایک سوشل میڈیا مہم میں سیکولر ایرانی خواتین کو لازمی حجاب اور پردے سے متعلق دیگر ضوابط کی مزاحمت کرنے کی حوصلہ افزائی کی۔
جمعے کی شام ایک بیان میں 'یو ایس ایجنسی فور گلوبل میڈیا' کے چیف اگزیکٹو افسر، مائیکل پیک نے کہا ہے کہ ''ایران کی حکومت مطلق العنان ہے، جس نے کئی عشروں سے اطلاعات کی آزادانہ ترسیل پر قدغن لگا رکھی ہے، جب کہ عوام کو خاموش کرنے کے لیے وہ ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے''۔
انھوں نے کہا کہ 'یو ایس اے جی ایم' اپنے صحافیوں کی حمایت اور تحفظ کو یقینی بنانے کے عزم پر پختہ طور ہر قائم ہے، جن میں وہ صحافی شامل ہیں جو ایران کے عوام تک خبر رسانی کے لیے جرات مندانہ کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
مائیکل پیک نے کہا کہ ''ادارہ علی رضا اور ان کے خاندان کے ساتھ کھڑا ہے، ایسے میں جب سوچ کی عالمگیر لڑائی میں آزادی کے لیے کی جانے والی امریکی کاوشوں کو اجاگر کیا جائے''۔
جمعرات کے روز وائس آف امریکہ کی فارسی سروس کو ایک آڈیو پیغام میں ایران کیلئے امریکہ کے خصوصی ایلچی، برائین ہُک کا کہنا تھا کہ عالی رضا نژاد کا واحد جرم ایک ایسی بہن کا بھائی ہونا ہے جن میں ایرن کی بدعنوان حکومت کے خلاف بات کرنے کی جرات ہے اور وہ ایسا کرنے میں حق بجانب ہیں۔
برائین ہک کا کہنا ہے کہ رولوشینری کورٹ کے اس بہیمانہ فیصلےسے، اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف ایرانی حکومت کی بے رحمی اور عدم تحفظ ایک بار بھر سامنے آیا ہے۔
وائس آف امریکہ کے پبلک ریلیشنز کے دفتر نے جمعرات کے روز ایک بیان میں علی رضا کو آٹھ سال قید کی سزا کی مذمت کرتے ہوئے ایران کی جانب سے سچ بولنے والے صحافیوں کو خاموش کرانے کیلئے ان کے خاندان کے افراد کو سزا دینے کا ایک سلسلہ قرار دیا ہے۔
وائس آف امریکہ کے قائم مقام ڈائریکٹر، ایلیز بیبراج نے کہا ہے کہ یہاں وائس آف امریکہ میں اہم کام کرنے والی ہماری کی ایک ساتھی کے بھائی کو قید کی سزا دینا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسلامی جمہوریہ کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں، جن کا مقصد مسیح کے اہلِ خانہ کو بے رحمانہ انداز میں ڈارنہ دھمکانہ ہے؛ اور ہم ایران کے لیڈروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس فیصلے کو واپس لیں اور علی رضا کو رہا کریں۔
وی او اے کی فارسی سروس کی ڈائریکٹر، ستارہ دیرخشیش نے بھی اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی حکومت کے اس بزدلانہ اور بے رحمانہ اقدام سے انہیں سخت دھچکا پہنچا ہے۔