واشنگٹن —
امریکہ میں منگل کو دو اہم امریکی ریاستوں کے گورنروں اور نیویارک سمیت کئی بڑے شہروں کے میئرز کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالے جارہے ہیں۔
امریکہ میں مختلف ریاستوں کے گورنروں، شہروں کے میئرز اور کانگریس کے وسط مدتی انتخابات کا سلسلہ مختلف مرحلوں میں علیحدہ علیحدہ انجام پاتا ہے۔ لیکن روایتی طور پر جس سال صدارتی انتخاب ہوتا ہے اس کے اگلے سال ملک میں بہت کم ریاستیں اور شہر اپنے نمائندوں کا چناؤ کرتے ہیں۔
امریکہ کے مشرقی حصے میں واقع نیو جرسی اور ورجینیا وہ دو ریاستیں ہیں جو صدارتی انتخاب کے اگلے ہی سال اپنے سربراہان کا انتخاب کرتی ہیں جب کہ نیویارک، اٹلانٹا، بوسٹن، ہیوسٹن اور میامی جیسے امریکہ کے بڑے اور اہم شہروں کے میئرز کا چناؤبھی صدارتی انتخاب کے اگلے ہی برس انجام پاتا ہے۔
منگل کو ہونے والے انتخاب میں امکان ہے کہ نیویارک شہر سے متصل امریکی ریاست نیو جرسی میں ری پبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے موجودہ گورنر کرس کرسٹی دوبارہ بآسانی گورنر منتخب ہوجائیں گے۔
گورنر کرسٹی نے اپنی حالیہ انتخابی مہم کو جماعتی بنیاد پر چلانے سے گریز کیا ہے اور ڈیموکریٹس اور غیر وابستہ رائے دہندگان کی حمایت حاصل کرنے کی بھی سر توڑ کوشش کی ہے جسے ان کی جانب سے 2016ء کے صدارتی انتخاب میں شرکت کی پیش بندی سمجھا جارہا ہے۔
منگل کو گورنر کا انتخاب کرنے والی دوسری ریاست ورجینیا ہے جہاں رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق ڈیموکریٹ رہنما ٹیری مک آلف کو اپنے کٹر روایت پسند ری پبلکن حریف کین کوچینیلی پر واضح سبقت حاصل ہے۔ ٹیری مک آلف کو سابق صدر بل کلنٹن اور ان کی اہلیہ اور سابق وزیرِخارجہ ہیلری کلنٹن کا قریبی ساتھی سمجھا جاتا ہے۔
میئرز کے انتخاب میں امکان ہے کہ نیویارک کے سیاسی طورپر غیر وابستہ موجودہ میئر اور معروف کاروباری شخصیت مائیکل بلوم برگ کی جگہ ڈیموکریٹ امیدوار بل دی بلاسیو شہر کے نئے میئر منتخب ہوجائیں گے۔
دی بلاسیو کو اپنے ری پبلکن حریف جو لوہٹا پر واضح برتری حاصل ہے جو ماضی میں شہر کے ڈپٹی میئر بھی رہ چکے ہیں۔ بلومبرگ لگاتار تین مدت تک نیویارک کے میئر منتخب ہوچکے ہیں اور قانونی طور پر چوتھی بار انتخاب لڑنے کے اہل نہیں۔
خیال رہے کہ نیویارک کو 'ڈیموکریٹ' کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے لیکن 1989ء سے یہاں کوئی ڈیموکریٹ میئر منتخب نہیں ہوسکا ہے۔
امریکہ کے سیاسی حلقے منگل کو ہونے والے انتخابات کے نتائج کی روشنی میں ملک بھر میں ہونے والے کانگریس کے وسط مدتی انتخابات کے متوقع نتائج کا اندازہ لگانے کے لیے بے چین ہیں جن کا انعقاد اب سے ٹھیک ایک سال بعد ہوگا۔
ان انتخابات میں امریکی عوام امریکہ کی تمام ریاستوں سے ایوانِ نمائندگان کے 435 ارکان اور 100 رکنی سینیٹ کے ایک تہائی ارکان کا انتخاب کریں گے۔
امریکہ میں مختلف ریاستوں کے گورنروں، شہروں کے میئرز اور کانگریس کے وسط مدتی انتخابات کا سلسلہ مختلف مرحلوں میں علیحدہ علیحدہ انجام پاتا ہے۔ لیکن روایتی طور پر جس سال صدارتی انتخاب ہوتا ہے اس کے اگلے سال ملک میں بہت کم ریاستیں اور شہر اپنے نمائندوں کا چناؤ کرتے ہیں۔
امریکہ کے مشرقی حصے میں واقع نیو جرسی اور ورجینیا وہ دو ریاستیں ہیں جو صدارتی انتخاب کے اگلے ہی سال اپنے سربراہان کا انتخاب کرتی ہیں جب کہ نیویارک، اٹلانٹا، بوسٹن، ہیوسٹن اور میامی جیسے امریکہ کے بڑے اور اہم شہروں کے میئرز کا چناؤبھی صدارتی انتخاب کے اگلے ہی برس انجام پاتا ہے۔
منگل کو ہونے والے انتخاب میں امکان ہے کہ نیویارک شہر سے متصل امریکی ریاست نیو جرسی میں ری پبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے موجودہ گورنر کرس کرسٹی دوبارہ بآسانی گورنر منتخب ہوجائیں گے۔
گورنر کرسٹی نے اپنی حالیہ انتخابی مہم کو جماعتی بنیاد پر چلانے سے گریز کیا ہے اور ڈیموکریٹس اور غیر وابستہ رائے دہندگان کی حمایت حاصل کرنے کی بھی سر توڑ کوشش کی ہے جسے ان کی جانب سے 2016ء کے صدارتی انتخاب میں شرکت کی پیش بندی سمجھا جارہا ہے۔
منگل کو گورنر کا انتخاب کرنے والی دوسری ریاست ورجینیا ہے جہاں رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق ڈیموکریٹ رہنما ٹیری مک آلف کو اپنے کٹر روایت پسند ری پبلکن حریف کین کوچینیلی پر واضح سبقت حاصل ہے۔ ٹیری مک آلف کو سابق صدر بل کلنٹن اور ان کی اہلیہ اور سابق وزیرِخارجہ ہیلری کلنٹن کا قریبی ساتھی سمجھا جاتا ہے۔
میئرز کے انتخاب میں امکان ہے کہ نیویارک کے سیاسی طورپر غیر وابستہ موجودہ میئر اور معروف کاروباری شخصیت مائیکل بلوم برگ کی جگہ ڈیموکریٹ امیدوار بل دی بلاسیو شہر کے نئے میئر منتخب ہوجائیں گے۔
دی بلاسیو کو اپنے ری پبلکن حریف جو لوہٹا پر واضح برتری حاصل ہے جو ماضی میں شہر کے ڈپٹی میئر بھی رہ چکے ہیں۔ بلومبرگ لگاتار تین مدت تک نیویارک کے میئر منتخب ہوچکے ہیں اور قانونی طور پر چوتھی بار انتخاب لڑنے کے اہل نہیں۔
خیال رہے کہ نیویارک کو 'ڈیموکریٹ' کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے لیکن 1989ء سے یہاں کوئی ڈیموکریٹ میئر منتخب نہیں ہوسکا ہے۔
امریکہ کے سیاسی حلقے منگل کو ہونے والے انتخابات کے نتائج کی روشنی میں ملک بھر میں ہونے والے کانگریس کے وسط مدتی انتخابات کے متوقع نتائج کا اندازہ لگانے کے لیے بے چین ہیں جن کا انعقاد اب سے ٹھیک ایک سال بعد ہوگا۔
ان انتخابات میں امریکی عوام امریکہ کی تمام ریاستوں سے ایوانِ نمائندگان کے 435 ارکان اور 100 رکنی سینیٹ کے ایک تہائی ارکان کا انتخاب کریں گے۔