کرائمیا کے الیکشن کمیشن کے سربراہ مہاکیلو نے پیر کو بتایا کہ آئندہ اتوار کو روس سے الحاق کے معاملے پر ہونے والے ریفرنڈم کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔
انھوں نے کہا وہ تما م شہری جن کا کرائمیا کے خود مختار علاقے میں ووٹر کے طور پر اندراج ہے وہ اس ریفرنڈم میں ووٹ ڈال سکتے ہیں اور اُن کے حق رائے دہی میں کوئی رکاوٹ نہیں۔
روسی فوج نے کرائمیا پر اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے اور دوسری طرف حکام روس کے ساتھ الحاق کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
اُدھر امریکہ نے روس کو متبنہ کیا ہے کہ اگر اُس نے کرائمیا کے ’حصول‘ کے لیے ریفرنڈم پر اصرار جاری رکھا تو ماسکو کے خلاف بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے نائب مشیر ٹونی بلنکن نے ’سی این این‘ سے انٹرویو میں کہا ہے کہ اگر 16 مارچ کو ریفرنڈم ہوا تو اس کی صورت میں روس پر صرف دباؤ میں مزید اضافہ ہو گا۔
اُنھوں نے کہا کہ ریفرنڈم کی صورت میں کرائمیا کے روس سے الحاق کو ’ہم تسلیم نہیں کریں گے اور نا ہی بیشتر دنیا ایسا کرے گی۔‘‘
کرائمیا کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ روس سے الحاق کے لیے ریفرنڈم آئندہ اتوار کو طے شدہ تاریخ پر ہی کرایا جائے گا، تاہم اس عمل کے خلاف عالمی سفارتی کوششیں جاری ہیں۔
اتوار کو جرمن چانسلر اینگلا مرکل نے ترک وزیراعظم رجب طیب اردوان سے بات کی تھی جس میں دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ یوکرین کی یکجہتی کو ہر صورت برقرار رکھا جائے۔
یوکرین کے علاقے کرائمیا میں روس کی گرفت مضبوط ہو رہی ہے کیوں کہ اس علاقے کی انتظامیہ ماسکو سے الحاق پر زور دے رہی ہیں۔
روس کے عبوری وزیراعظم آرسنی یاتیسنوک نے اتوار کو کہا کہ وہ ملک کی زمین کے ’ایک سینٹی میٹر‘ سے بھی دستبردار نہیں ہوں گے۔
عبوری وزیراعظم نے یہ بیان یوکرین کے ایک شاعر و قومی ہیرو تاراس ششنگو کی 200 ویں برسی کے موقع پر کیئف میں ایک اجتماع سے خطاب میں کہی۔
یوکرین کے عبوری وزیراعظم آئندہ بدھ کو واشنگٹن میں امریکہ کے صدر براک اوباما سے ملاقات کریں گے جس میں ملک کی مجموعی صورت حال خاص طور پر کرائمیا کے حالات پر بات چیت کریں گے جہاں روسی زبان بولنے والوں کی اکثریت ہے۔
روس کے قانون سازوں نے کہا کہ اگر 16 مارچ کو ریفرنڈم میں کرائمیا نے روس سے الحاق میں ووٹ دیا تو ایسی صورت میں ماسکو نے اس خطے کے صنعتی ڈھانچے کی بحالی کے لیے ایک ارب دس کروڑ مختص کیے ہیں۔
جرمنی کی چانسلر اینگلا مرکل نے روس کے صدر ولادیمر پوٹن سے اتوار کو ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو کی حمایت سے کرائیما میں ریفرنڈم غیر قانونی اور یوکرین کے آئین کی خلاف ورزی ہیں۔
انھوں نے کہا وہ تما م شہری جن کا کرائمیا کے خود مختار علاقے میں ووٹر کے طور پر اندراج ہے وہ اس ریفرنڈم میں ووٹ ڈال سکتے ہیں اور اُن کے حق رائے دہی میں کوئی رکاوٹ نہیں۔
روسی فوج نے کرائمیا پر اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے اور دوسری طرف حکام روس کے ساتھ الحاق کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
اُدھر امریکہ نے روس کو متبنہ کیا ہے کہ اگر اُس نے کرائمیا کے ’حصول‘ کے لیے ریفرنڈم پر اصرار جاری رکھا تو ماسکو کے خلاف بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے نائب مشیر ٹونی بلنکن نے ’سی این این‘ سے انٹرویو میں کہا ہے کہ اگر 16 مارچ کو ریفرنڈم ہوا تو اس کی صورت میں روس پر صرف دباؤ میں مزید اضافہ ہو گا۔
اُنھوں نے کہا کہ ریفرنڈم کی صورت میں کرائمیا کے روس سے الحاق کو ’ہم تسلیم نہیں کریں گے اور نا ہی بیشتر دنیا ایسا کرے گی۔‘‘
کرائمیا کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ روس سے الحاق کے لیے ریفرنڈم آئندہ اتوار کو طے شدہ تاریخ پر ہی کرایا جائے گا، تاہم اس عمل کے خلاف عالمی سفارتی کوششیں جاری ہیں۔
اتوار کو جرمن چانسلر اینگلا مرکل نے ترک وزیراعظم رجب طیب اردوان سے بات کی تھی جس میں دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ یوکرین کی یکجہتی کو ہر صورت برقرار رکھا جائے۔
یوکرین کے علاقے کرائمیا میں روس کی گرفت مضبوط ہو رہی ہے کیوں کہ اس علاقے کی انتظامیہ ماسکو سے الحاق پر زور دے رہی ہیں۔
روس کے عبوری وزیراعظم آرسنی یاتیسنوک نے اتوار کو کہا کہ وہ ملک کی زمین کے ’ایک سینٹی میٹر‘ سے بھی دستبردار نہیں ہوں گے۔
عبوری وزیراعظم نے یہ بیان یوکرین کے ایک شاعر و قومی ہیرو تاراس ششنگو کی 200 ویں برسی کے موقع پر کیئف میں ایک اجتماع سے خطاب میں کہی۔
یوکرین کے عبوری وزیراعظم آئندہ بدھ کو واشنگٹن میں امریکہ کے صدر براک اوباما سے ملاقات کریں گے جس میں ملک کی مجموعی صورت حال خاص طور پر کرائمیا کے حالات پر بات چیت کریں گے جہاں روسی زبان بولنے والوں کی اکثریت ہے۔
روس کے قانون سازوں نے کہا کہ اگر 16 مارچ کو ریفرنڈم میں کرائمیا نے روس سے الحاق میں ووٹ دیا تو ایسی صورت میں ماسکو نے اس خطے کے صنعتی ڈھانچے کی بحالی کے لیے ایک ارب دس کروڑ مختص کیے ہیں۔
جرمنی کی چانسلر اینگلا مرکل نے روس کے صدر ولادیمر پوٹن سے اتوار کو ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو کی حمایت سے کرائیما میں ریفرنڈم غیر قانونی اور یوکرین کے آئین کی خلاف ورزی ہیں۔