امریکی محکمہٴ دفاع نے اخباری تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ وِکی لیکز ویب سائٹ کی طرف سے مہیا کردہ مزید خفیہ معلومات کو شائع نہ کریں۔
یہ اپیل پیر کے روز اُس وقت جاری کی گئی جب قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ بہت جلد وکی لیکزعراق جنگ سے متعلق 400000کے لگ بھگ دستاویزات جاری کرنے والا ہے۔
پینٹگان کے ایک ترجمان مر ین کرنل دیو لپان نے کہا کہ خبروں کے ادارے وِکی لیکز کی طرف سے کلاسیفائیڈ دستاویزات کو افشا کرنے میں سہولت فراہم نہ کریں، جسے اُنھوں نےایک بری شہرت رکھنے والی تنظیم قرار دیا۔
وکی لیکز کے بانی، جولیان اسانجے نے اِن توقعات کو زیادہ اہمیت نہیں دی کہ نئی دستاویزات افشاہونے والی ہیں۔ تاہم پینٹگان نے آئندہ کسی خفیہ نوعیت کی اطلاعات کے افشا ہونے کی صورتِ حال کا مقابلہ کرنے کے لیے 120ارکان پر مشتمل ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی ہے۔
جولائی میں، وِکی لیکز نے افغانستان کی لڑائی کے بارے میں تقریباً 77000دستاویزات افشا کردی تھیں جن میں افغان مخبروں کے نام شامل تھے۔
حالیہ اخباری رپورٹوں میں وزیر دفاع رابرٹ گیٹس کے ایک نجی خط کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ دستاویزات کے لیک ہونے نے جہاں نیٹو افواج کی مدد کرنے والے افغانوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا گیا وہاں امریکی خفیہ ذرائع یا طریقوں پر سودے بازی نہیں ہوئی۔
مزید یہ کہ گیٹس نے خبردار کیا کہ مزید راز اگلنےسے امریکہ کی سلامتی کے مفادات پر بہت برا اثر پڑے گا یا نقصان پہنچ سکتا ہے۔
پینٹگان سے الپسین کی رپورٹ مدثرہ منظر کی زبانی سنیئے: