امریکہ کے محکمہ انصاف نے کہا ہے کہ القاعدہ اور داعش کو معاونت فراہم کرنے کی سازش میں ملوث ایک خاتون کو چار سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
کولوراڈو سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ شانن کونلی پر گزشتہ سال فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
محکمہ انصاف کے مطابق شانن اور اس کے ساتھ سازش میں شریک ایک اور شخص نے دیگر لوگوں سے مل کر دہشت گرد قرار دی گئی غیر ملکی تنظیموں کی معاونت کی۔
حکام کے بقول شانن کو یہ شخص انٹرنیٹ پر ملا اور اس نے بتایا کہ وہ داعش کا ایک سرگرم رکن ہے۔ بعد ازاں شانن نے شام جانے کا منصوبہ بھی بنایا۔
محکمہ اںصاف کا کہنا تھا کہ شانن نے سازش کے تحت نوجوانوں کے لیے امریکی فوجی تربیت کے پروگرام میں حصہ لیا اور اسلحے کی تربیت کے علاوہ اس نے ابتدائی طبی امداد اور نرسنگ کا سرٹیفیکیٹ بھی حاصل کیا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے "ایف بی آئی" کے تفتیش کار شانن سے ملے اور دہشت گرد تنظیم کی مدد اور جہاد میں معاونت کے لیے اسے بیرون ملک جانے سے باز رہنے کا کہتے رہے۔
بعد ازاں اسے اس وقت گرفتار کیا گیا جب کہ وہ ڈینور کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے ترکی کے لیے جہاز پر سوار ہونے کی کوشش کر رہی تھی۔
شانن کے گھر کی تلاشی کے دوران مبینہ طور پر القاعدہ، دیگر دہشت گرد گروپوں اور جہاد سے متعلق ڈی وی ڈیز، کتابیں اور تحریری مواد ملا۔
یو ایس اٹارنی جان والش کا کہنا تھا کہ شانن خوش قسمت ہے کہ اسے امریکہ چھوڑنے سے پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا۔ " اگر وہ اپنے منصوبے کے مطابق شام جانے میں کامیاب ہو جاتی تو اسے ممکنہ طور پر بدترین تشدد کا سامنا کرنا پڑتا، قتل کر دیا جاتا یا پھر اور جرائم کرنے کے لیے واپس امریکہ بھیج دیا جاتا۔
اس مقدمے سے جڑے ایک عہدیدار تھامس راونیل نے کہا کہ دہشت گرد گروپ اب امریکہ میں امریکی شہریوں کو تشدد کے لیے بھرتی کرنے کے قابل ہو گئے ہیں۔