ایک بنیاد پرست مسلمان دینی راہنما انور العولقی نے دہشت گردوں کی امریکی فہرست میں اپنا نام شامل کیے جانے کے ایک روز بعد انٹرنیٹ پر جاری کیے جانے والے اپنے ایک پیغام میں یمن میں امریکی عمل دخل پر نکتہ چینی کی ہے۔
انور العولقی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر سابق صدر جارج ڈبلیو بش کو ایک ایسے صدر کے طور پر یاد رکھا جائے کہ انہوں نے امریکہ کو افغانستان اور عراق کی دلدل میں پھنسا دیا تھاتو ایسا لگتا ہے کہ موجودہ صدر براک اوباما یہ چاہتے ہیں بقول العولقی کہ انہیں امریکہ کو عراق میں پھنسانے والے ایک ایسے صدر کے طورپر یاد رکھاجائے ۔
امریکہ میں پیدا ہونے والے اس مذہی راہنما کا پیغام پیر کے روز عسکریت پسندوں کی ویب سائٹس پر شائع ہوا۔
جمعے کے روز اوباما انتظامیہ نے العولقی کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیاتھا۔ جس کا مقصد امریکی دائرہ اختیار میں آنے والے ان کے اثاثے منجمد کرنا اور امریکہ میں ان کے سفر پر پابندی عائد کرناتھا۔
تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ القاعدہ سے منسلک مذہی راہنما یمن میں روپوش ہے۔
اپنے پیغام میں العولقی نے یہ بھی کہا ہے کہ پچھلے سال ٹیکساس کے فوجی مرکز میں امریکی فوج کے جس میجر نے 13 لوگوں کو گولی مار کر ہلاک کیا تھا، اسے القاعدہ نے بھرتی نہیں کیاتھا۔ العولقی کا کہنا ہے کہ ندال حسن کو، بقول ان کے، امریکہ جرائم نے رکھا تھا۔
پیر ہی کے روز انٹرنیٹ پرشائع ہونے والے ایک اور شخص کے پیغام میں، جس کی شناخت القاعدہ کے نائب راہنما ایمن الظواہری کے طورپر کئی گئی ہے، صدر اوباما پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کو افغانستان میں شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عہدے داروں کا خیال ہے کہ الظواہری پاک افغان سرحد پر واقع پہاڑی علاقوں میں روپوش ہے۔